موسمی پھولوں کے پودے گھر میں اگائیں

تحریر : عائشہ اکرم


اکثر خواتین کی طرف سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا موسمی پھولوں کے پودے گھر میں اگانا ممکن ہیں؟ جی ہاں! ممکن تو ہے لیکن اس کیلئے فن باغبانی سے واقفیت بھی ضروری ہے۔ موسمی پودوں کی نسبت دیگر پودے کافی آسان ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کم تجربہ کار باغبان منی پلانٹ، ربر پلانٹ، چنبیلی، گلاب، موتیا، پالم جیسے پودوں پر تجربات کرتے ہیں اور کافی حد تک کامیاب بھی رہتے ہیں۔ زیادہ تر موسمی پودوں کیلئے عموماً پنیری لگائی جاتی ہے یعنی کئی بیج ایک ساتھ اگائے جاتے ہیں

 کیونکہ ان کے پودے ابتداء میں بے حد نازک ہوتے ہیں تیز ہوا، پانی کا چھڑکائو اور پرندوں وغیرہ کی وجہ سے بڑی تعداد میں ضائع ہو جاتے ہیں۔

 اگر آپ کا شوق ہے تو پھر یہ سب آپ یقیناً باآسانی کر سکتی ہیں۔ معیاری بیجوں کا انتخاب کیجئے، پرانے گملوں کی کھاد نکال کر اچھی طرح صاف کریں بلکہ ہو سکے تو چھان لیں۔ گملوں کی ٹھیکری کو چیک کریں اور اس طرح لگائیں کہ پودوں کی آبیاری کے بعد اضافی پانی بآسانی  بہہ کر نکل سکے ۔ اس کے ساتھ گملے کی مٹی اور کھاد نہ بہہ جائے۔ گملوں میں پانی رک جائے تو بیج گل کر خراب ہو سکتے ہیں۔ جب ایک ساتھ بوئے گئے بیجوں میں سے پودے اگ جائیں تو ان پر ہلکے پھوارے کی مدد سے پانی چھڑ کیں اور خیال رکھیں کہ پانی کے دبائو سے یہ نازک پودے ٹوٹ نہ جائیں۔ جب یہ پودے مضبوط ہو جائیں تو پھر بہت احتیاط سے انہیں علیحدہ علیحدہ گملوں میں منتقل کر دیں اور اگر ان کے تنے زیادہ نازک ہیں تو ان کے ساتھ سرکنڈے یا لکڑی  باندھیں۔ یہ سہارے پھول آنے کے کے وقت بھی آپ کے پودوں کو جھکنے اور ٹوٹنے سے بچاتے ہیں۔

 اس کے ساتھ ساتھ تجربہ کار مالی سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ دوسرا اور آخری حل یہ ہے کہ آپ ان گملوں کو کارآمد بنانے کیلئے ان میں ہرا دھنیا، پودینہ یا منی پلانٹ وغیرہ لگا لیا کریں۔ تازہ دھنیا ، پودینہ کھانے میں استعمال کریں۔ منی پلانٹ سے گھر سجائیں اور چاہیں تو اپنے ہاتھ سے تیار کئے ہوئے پودے سہیلیوں اور عزیزوں کو گفٹ کریں۔ بہت تھوڑے وقت میں محنت اور توجہ کی بدولت آپ بہت سی خوشیاں حاصل بھی کریں اور دوسروں کے ساتھ بانٹیں بھی اور آپ کے پاس جمع ہوئے خالی گملے بھی استعمال میں آ جائیں گے۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭