بیٹی کا مقام ومرتبہ
اللہ تعالیٰ ہماری پوری قوم پر رحم فرمائے، مجھے ایک خبر نے ہلا کر رکھ دیا، دل خون کے آنسو رو رہا ہے، ہاتھ کانپ رہے ہیں اور دل لرز رہا ہے۔ میانوالی میں ایک سفاک والد نے اپنی سات دن کی پھول سی بچی کو پانچ گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
بیٹی:دورِ قدیم و جدید کی جہالتوں کی زد میں
دورِ قدیم کے جہلاء بچیوں کو زمیں میں زندہ دفن کر دیتے تھے اور دور حاضر کے جہلاء اس کو ماں کے پیٹ میں ہی ختم کرادیتے ہیں۔ بیٹیوں کی وجہ سے اسقاطِ حمل کے جرم میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔بیٹی کی پیدائش پر اس کی ماں کو طلاق دے دیتا ہے کبھی یکے بعد دیگرے بیٹیوں کی پیدائش عورت کا جرم قرار دیتا ہے۔ افسوس صد افسوس! مسلم معاشرے میں مشرکانہ اور جاہلانہ ذہنیت رواج پانے لگی ہے کہ بچیوں کو اپنے لیے باعث عار سمجھا جانے لگا ہے۔
بیٹی کے بارے اہم اسلامی احکامات
بیٹی اللہ کا انمول تحفہ ہے، اسلام ہمیں یہ حکم دیتا ہے کہ بچی کی پیدائش کو منحوس نہ سمجھا جائے بلکہ اس پر شکر ادا کرتے خوش ہونا چاہیے،اس کا اچھا اسلامی نام رکھا جائے، اس کی تربیت میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے، عمدہ تعلیم سے آراستہ کیا جائے، گھریلو کام کاج کا خوگر بنایا جائے، نسبت اچھی قائم کی جائے، نکاح جلدی کیا جائے،اس کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے۔
بیٹی اللہ کی عطا
مفہوم آیت: ’’صرف اللہ ہی زمینوں اور آسمانوں کا مالک ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے،جس کو چاہتاہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے۔ وہ چاہے تو جڑواں جڑواں بیٹے اور بیٹیاں دے دے اور چاہے تو کچھ بھی نہ دے۔بے شک وہ ذات علم والی، قدرت والی ہے۔‘‘(سورۃ الشوریٰ، رقم الآیات:50،49)
بیٹی کو منحوس سمجھنا جہالت
اولاد کے تذکرے میں رب تعالیٰ نے بیٹیوں کا ذکر پہلے فرمایا۔ کیوں؟ اس لیے کہ اس وقت کے جہلاء بیٹی کو منحوس سمجھتے تھے۔
مفہوم آیت: ’’جب ان کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو ان کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور ان کا دل غم سے بھر جاتا، اسے اپنے لیے برا(باعث شرمندگی) سمجھ کر لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور دل ہی دل میں یہ سوچتا ہے کہ اس کو ذلت برداشت کر کے اپنے پاس رہنے دوں یا اسے زمین میں گاڑھ دوں۔ ان لوگوں نے کتنی بری باتیں از خود ہی بنا رکھی ہیں‘‘(سورۃ النحل: ،59،58)
بیٹی کو دفن کرنے کا درد ناک واقعہ
دربار نبوت لگاہے،ایک دیہاتی زار و قطار رو رہاہے، روتے ہوئے کہتا ہے کہ جب سے اسلام لایا ہوں اسلام کی مٹھاس کو محسوس نہیں کر پا رہا۔ یا رسول اللہ ﷺ زمانہ جاہلیت میں میرے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی، میں گھر سے کہیں دور سفر پر تھا۔ جب لوٹا تو وہ چھوٹے چھوٹے قدموں سے چل رہی تھی۔ یارسول اللہ ﷺ میں نے گھر والی کو کہا کہ اسے تیار کر! اس نے اسے خوبصورت لباس پہنایا، میں اسے لے کرجنگل میں چلا گیا۔ گرمی اور لُو کی وجہ سے جب میں پسینے میں شرابور ہو جاتا تو وہ اپنے دوپٹے سے میرا پسینہ پونچھتی۔ میں نے ایک جگہ گڑھا کھودا، جب اسے اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو وہ چلائی۔ وہ ابو ابو کرتی رہی۔ یارسول اللہ ﷺ وہ کہتی رہی کہ ابو! مجھے مت دفن کرو، آخر وقت تک وہ چلاتی رہی، اپنی زندگی کی بھیک مانگتی رہی لیکن یا رسول اللہ ﷺ میرا پتھر دل موم نہ ہوا اور میں اس کو وہیں جنگل میں پیوند خاک کر کے گھر لوٹ آیا۔یارسول اللہ ﷺ اس کے الفاظ میری سماعتوں سے ٹکرا رہے ہیں۔ یا رسول اللہ ﷺ میرا کیا بنے گا؟ ادھر عرب کا دیہاتی رو رہا تھا اور ادھر فخر دو عالم رحمت کائنات ﷺ کی مبارک آنکھوں میں آنسو امڈ آئے موتیوں کی اس لڑی میں محبت و شفقت کے انمول خزینے چھلکنے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے جو گناہ زمانہ جاہلیت میں کیے قبول اسلام نے انہیں ہمیشہ کیلئے مٹا ڈالا۔
بیٹی کی پیدائش پر ایک خاتون کے اشعار
اُم حمزہ عرب کی ایک سمجھ دار اور شاعرانہ مزاج کی عورت تھی، اسے بیٹیاں پیدا ہوئیں تو اس کے خاوند ابو حمزہ نے گھر آنا چھوڑ دیا۔ اس پر اس نے برجستہ اشعار کہے۔ ترجمہ: ’’ابو حمزہ کو کیا ہوگیاکہ وہ ہمارے پاس نہیں آتا۔ وہ اس لیے ناراض ہے کہ ہم بیٹوں کو جنم نہیں دیتیں۔ اللہ کی قسم یہ ہمارے اختیار میں نہیں۔ ہماری مثال توکاشت کار کیلئے زمین جیسی ہے، سو جو بویا جائے گا وہی کاٹا جائے گا‘‘۔
بیٹی :جہنم سے بچانے کیلئے ڈھال
اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو بیٹیوں کے ذریعے آزمائش میں ڈالا گیااور اس نے اس پر صبر کیا تو وہ بیٹیاں قیامت کے دن جہنم سے ڈھال بن جائیں گی(جامع الترمذی، رقم الحدیث: 1913)۔
بیٹی سے محبت پر جنت
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھائے ہوئے میرے پاس آئی تو میں نے تین کھجوریں اسے کھانے کیلئے دیں۔ اس نے دونوں کو ایک ایک کھجور دی اور ایک کھجورخود کھانے کیلئے منہ کی طرف اٹھائی لیکن وہ بھی اس کی بیٹیوں نے مانگ لی۔اس نے کھجور کے دو ٹکڑے کیے اور دونوں بیٹیوں کو دے دیے۔میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کو بتایا تو آپﷺ نے فرمایا:یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کیلئے جنت واجب کردی یا (فرمایا) اسے جہنم کی آگ سے آزاد فرما دیا ہے‘‘(صحیح مسلم: 6787)۔
بیٹی سے حسن سلوک پر جنت
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی بچی پیدا ہو وہ اسے زندہ دفن نہ کرے، نہ اس کے ساتھ برا سلوک کرے، نہ اس پر لڑکے کو ترجیح دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث:5148)
تین بیٹیوں کی اچھی پرورش پر جنت
حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، انہیںاخلاقی و معاشرتی ادب سکھلایا،ان کی اچھی جگہ شادی کی اوربعد میںان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا تو اس کیلئے جنت ہے۔(سنن ابی داؤد: 5147)
دو بیٹیوں کی اچھی پرورش پر جنت
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہوگئیں،پھر ان کا اچھے گھرانے میں نکاح کردیاتو وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ایسے ہوگا جیسے یہ انگلیاں۔ پھر آپﷺ نے دونوں ہاتھو ں کی انگلیوں کو آپس میں ملا لیا(صحیح مسلم:6788)۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بیٹیوں سے پیار و محبت عطا فرما کر ان سے حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین