اسلام میں عورتوں کی تعلیم کی اہمیت

تحریر : مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی


اسلام نے عورتوں کودینی ودنیوی تعلیم کی نہ صرف اجازت دی ہے بلکہ ان کی تعلیم وتربیت کوبھی اتناہی اہم قراردیاہے،جتنامردوں کی تعلیم وتربیت کوضروری قراردیاہے۔ نبی ﷺ سے جس طرح دین کی تعلیم مردحاصل کرتے تھے،اسی طرح عورتیں بھی حاصل کرتی تھیں۔آپ ﷺ خواتین کی تعلیم کابڑاخیال کرتے تھے،اس کیلئے آپ ﷺنے الگ وقت متعین کر رکھا تھا۔

 ابو سعیدخدریؓ فرماتے ہیں:عورتوں نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ آپﷺ کے پاس مردوں کی بھیڑرہتی ہے اس لیے ہم عورتوں کیلئے ایک دن مختص فرمادیجئے،اس پر آپﷺ نے ایک دن ان عورتوں کیلئے مقرر کر دیا، چنانچہ ایک دن آپﷺ نے ان کو نصیحت اورحکم بتائے، راوی کہتے ہیں:چنانچہ آپ ﷺکی نصیحت میں سے ایک یہ نصیحت تھی کہ جس کسی عورت کے تین بچے انتقال کرگئے ہوں، وہ بچے جہنم کی آگ سے خلاصی کاذریعہ ہوں گے،ایک عورت نے عرض کیاکہ اگرکسی کے دوبچے ،آپ ﷺ نے فرمایاکہ دوبچے‘‘(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب ہل یجعل للنساء یوما علی حدۃ فی العلم ج:1، ص:57)۔

آمد اسلام سے قبل سرزمین عرب میں ساری برائیاں پائی جاتی تھیں،وہاں پر بداخلاقی تھی، بداعمالی تھی، شراب نوشی تھی، ظلم و جور تھا، قتل و غارت گری تھی، معاشرہ انتہائی پراگندہ ہو چکا تھا۔ مذہب اسلام نے اس زمانہ کو زمانہ جاہلیت سے تعبیر کیاہے ،اس کا مطلب صاف ہے کہ تمام برائیوں ،بے حیائیوں اور ناانصافیوں کا سرچشمہ جہالت ہے اور جہالت کا خاتمہ تعلیم سے ہی ممکن ہے ،اسی لئے تعلیم کو مذہب اسلام نے بنیادی سرچشمہ قرار دیا ہے۔ خالق کائنات نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیداکیا،تو سب سے پہلے تعلیم کا بندو بست کیا، انہیں چیزوں کے نام سکھائے،پھر فرشتوں سے مقابلہ کرایا، کامیاب ہوئے تو خلافت سے بہرہ ور کیااور مسجود ملائکہ کے شرف سے نوازا،اس کے بعد رہنے، سہنے کا انتظام کیا۔

تعلیم انسان و حیوان میں فرق و امتیاز پیدا کرتی ہے ۔تعلیم ہی کے ذریعہ انسان انسانیت کے آداب واصول کو سیکھتاہے ،اسے سنوارتاہے اور سجاتاہے۔تعلیم ہی سے انسان اپنے مقام و مرتبہ کو پہچانتاہے اور جہاں تعلیم نہ ہو نہ دنیاہاتھ آتی ہے اور نہ دین ۔دنیاایک تعلیم گاہ ہے ،ایک مدرسہ ہے ،ایک سیکھنے کی جگہ ،تمام انسان طالب علم ہیں،انبیاء کرام علیہ السلام خصوصی شاگرد ہیں اور تمام انسانوں کو پیداکرنے والی ذات ہی معلم ہیں۔ دنیاکی پیدائش ہی تعلیم کے مقصد سے ہوئی ہے۔ طالب علموں کی سہولت اور کھانے پینے کیلئے زمین بنائی گئی،مطالعہ کیلئے روشنی کی ضرورت پڑسکتی تھی تو چاند ،سورج اور ستارے پیداکئے گئے۔ تعلیم کے بارے میں سب سے پہلا امتحان قبر میں ہوگااور فائنل امتحان میدان محشر میں۔

مردوعورت کی تفریق کئے بغیر تعلیم سب پر ضروری ہے ،اس حوالے سے یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’حصول علم تمام مسلمانوں پر(بلا تفریق مرد و زن) فرض ہے‘‘ (سنن ابن ماجہ، المقدمہ،1:81، رقم: 664) ۔سب پڑھیں ،سب بڑھیں یہی مذہب اسلام کا اولین حکم ہے ۔اللہ کے رسول ﷺپر جو سب سے پہلی وحی نازل ہوتی ہے، پڑھواوروحی نبوت کی زبان سے یہ فرمان بھی جاری ہوتاہے کہ ’’ علم کا حاصل کرناہرمسلمان پر فرض ہے‘‘۔ خود خالق کائنات نے ایک جگہ ارشاد فرمایاہے:’’ان سے پوچھو کیاجاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابرہوسکتے ہیں‘‘۔

مذہب اسلام جس کی بنیاد ہی تعلیم ہے ،افسوس کی بات ہے کہ اسی مذہب کے ماننے والے تعلیمی اعتبارسے سب سے پیچھے ہیں۔آج بھی ایسے خاندان و قبیلے موجود ہیں جو بچوں کو تو تعلیم دیتے ہیں ان پہ پیسہ خرچ کرتے ہیں لیکن بچیوں کو تعلیم نہیں دلاتے ۔ وہ اس وجہ سے کہ یہ تو کسی اور کے گھر جائیں گی ،انہیں تعلیم دے کر کیا فائدہ ۔یاد رکھیے کہ قوموں کی تعلیم ،ماں کی تعلیم پر موقوف ہے، ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو بچے کو بھی تعلیم سے آشناکرے گی۔ اگر ماں کے دلوں میں تعلیمی رغبت موجود ہو تو بچے بھی اس رغبت سے فیضیاب ہوں گے۔اگر ماں خود رغبت سے خالی ہوتو ظاہر ہے کہ ان کی کوکھ سے پیداہونے والے بچوں سے مستقبل کی کیا امید کی جاسکتی ہے ؟

انسانی زندگی کی ابتدا ماں کے بطن سے ہوتی ہے۔  ماں کے پیٹ سے پیدا ہو کر دنیا میں آتاہے ،اسی لئے ماں کی گود کو انسان کی پہلی درسگاہ کہاجاتاہے اور ظاہر ہے مدرسہ میں تعلیم بہتر اسی وقت ہوسکتی ہے جب کہ معلم اچھے ہوں، اور جس گھر میں مائیں معلمہ ہوتی ہیں، یعنی وہ پڑھی لکھی تعلیم وتربیت سے معمور ہوتی ہیں، ایک دینی وتعلیمی ماحول دیکھنے کو ملتا ہے اور جہاں پر مائیں تعلیم وتربیت سے عاری اوربداخلاق ہوتی ہیں ،بچے بھی اس کے اثرات قبول کرتے ہیں۔

ہماری عورتوں کو بھی اکثریہ خلجان وشبہ رہتاہے کہ ترقی اور علم وفضل کا میدان صرف مردوں کیلئے ہے ، عورتیں گھر میں بیٹھنے والی اور کچن سنبھالنے کیلئے ہیں،اسے علم سے کیا واسطہ؟ مگر سچائی اور مذہب اسلام کی تعلیمات اس کے بالکل برعکس ہے ۔رسول اللہ ﷺنے لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں فرمایا ہے: ’’جس کے پاس تین بیٹیاں،یابہنیں ہوں،یادو بیٹیاں یا بہنیں ہوں،اس نے ان کی تربیت کی،ان کے ساتھ اچھابرتاؤ کیااوران کی شادی کرادی تواس کیلئے جنت ہے‘‘(ابو داؤد)۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول ﷺنے ارشاد فرمایا کہ ’’جس شخص کے ہاں لڑکی پیدا ہو اور وہ خدا کی دی ہوئی نعمتوں کی اس پر بارش کرے اور تعلیم و تربیت اور حسنِ ادب سے بہرہ ور کرے تو میں خود ایسے شخص کیلئے جہنم کی آڑ بن جاؤں گا‘‘ (بخاری شریف)

رسول اللہ ﷺ نے باندیوں اورخادماؤں کوعلم وادب سکھانے کی ترغیب دلائی ہے،ارشاد فرمایاہے: ’’جس شخص کے پاس کوئی باندی ہو اور وہ اس کوعمدہ تہذیب وشائستگی سکھائے اوراچھی تعلیم دلائے اورپھراس کوآزادکرکے شادی کر لے تو اس کے لیے دوہرااجرہے۔یہی وجہ تھی کہ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا انصارکی عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرماتی ہیں:انصارکی عورتیں بھی خوب تھیں کہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں حیا وشرم ان کیلئے مانع نہیں بنتی تھی۔(بخاری شریف)

ان ارشادات کی وجہ سے قرون اولیٰ میں خواتین کے درمیان بے پناہ تعلیمی بیداری آئی اور خواتین نے بھی علمی میدانوں میں غیرمعمولی کارنامے انجام دیئے۔ابتدائے اسلام میں پانچ خواتین اُم کلثومؓ ،عائشہ بنت سعدؓ،مریم بنت مقدادؓ، شفا بنت عبد اللہؓ ،عائشہ بنت ابی ابکرؓپڑھی لکھی تھیں۔اللہ کے رسولﷺ کی ازواج مطہرات بالخصوص حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بہت بڑی عالمہ تھیں، کتب حدیث میں دوہزار دوسو دس روایتیں ان کی طرف سے ہیں۔ مردوں میں حضرت ابوہریرہ ؓ، حضرت عبد اللہ بن عمرؓ ، حضرت انس بن مالکؓ کے علاوہ کوئی بھی  روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آگے نہیں بڑھ سکے۔ اسی لئے بڑے بڑے صحابہ کرامؓ جب کسی مسئلے میں حل نہیں نکال پاتے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے رجوع کرتے۔اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا اپنی فقاہت کی وجہ سے صحابہ کرامؓ کیلئے مرجع کی حیثیت رکھتی تھیں،اس کے علاوہ دیگر عورتوں کے بے شمارعلمی و فقہی کارنامے کی ایک تاریخ ہے۔

عورتیں معاشرے کا نصف حصہ ہیں ،ظاہر ہے کہ ان کی تعلیم کے بغیر قوم اور معاشرے کی ترقی ناگزیرہے ۔ وہ دنیاوی اور دینی دونوں علوم سے آراستہ ہوں۔آج معاشرے کو پڑھی لکھی خواتین کی ا شد ضرورت ہے۔ صاحب منصب کو ان کی تربیت کیلئے عمدہ نظام قائم کرناچاہیے تاکہ وہ صاف ،ستھری اور اسلامی طریقے کے مطابق پاکیزہ زندگی بسر کر سکیں۔اللہ تعالیٰ اُمت مسلمہ کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت فرمائے، (آمین)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔