عقیقہ۔۔۔! اولاد سے تکالیف دور کرنے کا مسنون طریقہ
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو لاتعداد نعمتیں عطا کی ہیں اور ان پر انہیں اظہار تشکر کا حکم دیا ہے۔ اگر نعمت مل جانے پر بندہ باری تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے تو وہ ان نعمتوں میں اضافہ فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میںسے ایک نعمت اولاد بھی ہے۔ اس کی قدر ان لوگوں سے پوچھیں جو اولاد سے محروم ہوں۔ اکثر لوگ بچی کی پیدائش پہ مرجھا جاتے ہیں جبکہ بچی کی پیدائش اور اس کی صحیح تربیت حصول جنت کا سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف بچے کا عقیقہ کرنے کا حکم ہوا بلکہ بچی کی پیدائش کی خوشی میں بھی عقیقہ کرنا چاہئے۔
عقیقہ کی حکمت و اہمیت
عقیقہ کے لغوی معنی کاٹنے کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں نومولود کی جانب سے اس کی پیدائش کے ساتویں دن جو خون بہایا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ عقیقہ کرنا سنت ہے۔ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامؓ سے صحیح اور متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی اور رہن رکھا ہوا ہے‘‘ (ترمذی شریف،باب عقیقہ کا بیان، حدیث: 1522)
حضرت سلمان بن عامر الضبیؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سُنا ’’بچے کے ساتھ عقیقہ ہے، تو تم اس کی جانب سے خون بہائو اور اس کی گندگی دور کرو‘‘(بخاری شریف:5427)
حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے انہیں بچے کی جانب سے پوری دو اور بچی کی جانب سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا‘‘ (سنن ترمذی:1513، سنن ابن ماجہ:3163)۔
عقیقہ کرنا
بچے کی پیدائش کے ساتویں دن ا س کا عقیقہ کرنا بہتر ہے۔ لڑکا ہو تو دو بکرے یا دوبکریاں یا دو دنبے یا دو بھیڑ ذبح کر دیں۔ لڑکی ہو تو ایک بکرا یا ایک بکری وغیرہ ذبح کردیں یا گائے میں لڑکے کے دو حصے اور لڑکی کا ایک حصہ لے لیں یا پوری گائے سے عقیقہ کر لیں، سب جائز ہے۔ اگر کسی کو زیادہ توفیق نہ ہو اور وہ لڑکے کی طرف سے ایک بکرا یا ایک بکری ذبح کر دے تو بھی کچھ حرج نہیں(تنقیح الحامدیہ، ج 2، ص:233)۔ اگر کوئی عقیقہ کرنے کی استداعت نہیں رکھتا تو کچھ حرج نہیں کیونکہ عقیقہ کرنا مستحب ہے، واجب نہیں(مشکوۃ، ج:2، ص:363 و بہشتی زیور، ج:3، ص:43)۔
دعا عقیقہ
جب کسی لڑکے یا لڑکی کے عقیقہ کا جانور ذبح کیاجائے تو ذبح کرنے والا یہ دعا کرے: ’’بِسمِ اللہِ واللہ اکبر اللہم لک واِلیک عقِیقۃ فلان‘‘( اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اے اللہ!یہ آپ کی رضا کے واسطے محض آپ کی بارگاہ میں فلاں کے عقیقہ کا جانور ذبح کرتا ہوں)یا یہ دعا کریں:اللہم ہذِہ عقِیقۃ ابنِی فاِن دمہا بِدمِہ ولحمہا بِلحمِہ وعظمہا بِعظمِہ وجِلدہا بِجِلدِہ وشعرہا بِشعرِہ، اللہم اجعلہا فِداء لِابنِی مِن النارِ۔(یااللہ!یہ میرے بیٹے/ بیٹی کا عقیقہ ہے، لہٰذا اس کا خون اس کے خون کے بدلہ، اس کا گوشت اس کے گوشت کے بدلہ، اس کی ہڈیاں اس کی ہڈیوں کے بدلہ، اس کی کھال اس کی کھال کے بدلہ، اس کے بال اس کے بالوں کے بدلہ میں ہیں، یا اللہ!اس کو میرے بیٹے/ بیٹی کے بدلہ دوزخ سے آزادی کا بدلہ بنا دے(تنقیح الحامدیہ، ج:2،ص:233)۔
عقیقہ کے مسائل
جس جانور کی قربانی جائز ہے، اس میں عقیقہ کرنا بھی جائز ہے، جیسے اونٹ، گائے، بھینس، بکرا وغیرہ اور اونٹ، گائے میں عقیقہ کے سات حصے رکھ سکتے ہیں، مثلا کسی شخص کے تین لڑکے اور ایک لڑکی ہو اور وہ ان سب کے عقیقہ میں ایک گائے یا ایک اونٹ ذبح کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ (ہندیہ، ج:5، ص: 304)۔ گائے، بیل وغیرہ میں کچھ حصے قربانی کے اور کچھ حصے عقیقے کے رکھنا جائز ہے(حوالہ بالا)۔جس جانور کی قربانی جائز نہیں، جیسے ہرن، نیل گائے وغیرہ، اس سے عقیقہ کرنا بھی جائز نہیں، جس جانور کی قربانی جائز ہے جیسے گائے، بیل اور بکرا وغیرہ، اس سے عقیقہ بھی درست ہے۔ (حوالہ بالا)
عقیقہ کے گوشت کے تین حصے کرنا مستحب ہیں۔ ایک حصہ صدقہ کردیں، ایک حصہ پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو دے دیں اور ایک حصہ گھر میں رکھ لیں (حوالہ بالا)۔عقیقہ کے گوشت سے دعوت کرنا بھی جائز ہے، نیز عقیقہ یا قربانی کا گوشت ولیمہ کی دعوت میں استعمال کرنا جائز ہے(بہشتی زیور، ج:3،ص43)
سرکے بال منڈوانا
بچہ کی ولادت کے ساتویں دن سر کے بال منڈوائیں،پھر عقیقہ کریں یا پہلے عقیقہ کریں، پھر سر کے بال منڈوائیں، دونوں طرح جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ پہلے بچہ کے سر کے بال منڈوائیں، پھر عقیقہ کا جانور ذبح کریں (بہشتی زیور، ج:3، ص 43)۔
بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کرنا
بچہ/بچی کے سر کے بال منڈوانے کے بعد بالوں کے وزن کے برابر سونا یا چاندی خیرات کر دیں (چاندی سے اس کا اندازہ رقم میں تقریباً پانچ سو روپے سے ایک ہزار روپے تک ہے، یہ رقم صدقہ کر دیں) اور بالوں کو کسی جگہ دفن کر دیں (مشکوٰۃ، ج:2، ص:362)۔
ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکنے کا حکم
اگر کوئی ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو آئندہ جب کرے ساتویں دن کا خیال کرنا مستحب ہے۔ ا س کاآسان طریقہ یہ ہے کہ جس دن لڑکا یا لڑکی پیدا ہو، اس سے ایک دن پہلے عقیقہ کر دیں، مثلاً اگر لڑکا جمعہ کے دن پیدا ہوا ہے تو جمعرات کو عقیقہ کر دیں ۔ اس طرح جب بھی عقیقہ کیا جائے گا وہ حساب سے ساتواں دن پڑے گا(شرح المہذب، ج:9،ص:245)۔ اگر کوئی ا س کا لحاظ کیے بغیر کسی بھی دن عقیقہ کر دے یا بقر عید کے دن قربانی کے ساتھ عقیقہ کردے تو بھی جائز ہے (بہشتی زیور کا حاشیہ، ج:3،ص:43)۔جس شخص کا پیدائش کے بعد عقیقہ نہ ہو اہو تو بعد میں اس کو اپنا عقیقہ کرنا جائز ہے
ختنہ کروانا
اگر لڑکا پیدا ہو تو ولادت کے ساتویں دن ختنہ کرانا مستحب ہے۔ ولادت کے ساتویں دن سے لڑکے کی بارہ سال عمر ہونے تک ختنہ کرانے کا مستحب وقت ہے۔
بچہ کا نام رکھنا
ساتویں دن نومولود کا اچھا سا نام رکھ دیں، نام رکھنے میں ساتویں دن سے زیادہ تاخیر نہ کریں اور ایسا نام نہ رکھیں جس کے معنی برے ہوں یا اس میں بڑائی کا یا بزرگی کا مفہوم نکلتا ہو۔ ولادت کے دن نام رکھنا بھی جائز ہے (تکملہ فتح الملہم، ج:4، ص: 220)۔ لڑکے/ لڑکی کا نام کسی نیک اور بزرگ سے رکھوانا مستحب ہے(حوالہ بالا)۔