نماز:تحفئہ معراج
نماز اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔ اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ نماز عبادت کی بہت سی اقسام پر مشتمل ہے، جیسے ذکر الٰہی، تلاوت قرآن، قیام، رکوع، سجدہ، دُعا، تسبیح اور تکبیر وغیرہ۔ اللہ کے رسولوں میں سے کسی کی شریعت نماز سے خالی نہ تھی۔ جملہ احکام شرعیہ میں نماز کا یہ مقام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ پر اس وقت فرض کی جب آپﷺ معراج کی رات آسمان پر گئے۔
قرآن مجید اور نماز
اسلامی عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فی نفسہ لفظ صلوٰۃ کا ذکر تو قرآن مجید میں کئی سورتوں (مثلاً سورۃ البقرہ، سورۃ النساء، سورۃ المائدہ، سورۃ الانفال، سورۃ النمل، سورۃ العنکبوت، سورہ مریم، سورۃ الاحزاب) میں ہے، تاہم صراحتًا نماز کا حکم قرآنِ کریم کی تقریباً 68 آیتوں میں مذکور ہے۔ ان میں سے چندحسب ذیل ہیں۔
(1) ’’نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرو‘‘ (البقرۃ:43)۔(2) ’’بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری عبادت کیا کرو اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو‘‘ (طہٰ: 14)۔ (3) ’’(اے مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم (حالتِ خوف سے نکل کر) اطمینان پالو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو، بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے‘‘(النساء: 103)۔ (4) ’’اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور خود بھی اس پر ثابت قدم رہو، ہم تم سے رزق طلب نہیں کرتے (بلکہ) ہم تجھے رزق دیتے ہیں، اور بہتر انجام پرہیزگاری کا ہی ہے‘‘(طہ: 132) (5)(یہ اہلِ حق) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دے دیں (تو) وہ نماز (کا نظام) قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کریں اور (پورے معاشرے میں نیکی اور) بھلائی کا حکم کریں اور (لوگوں کو) برائی سے روک دیں، اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے‘‘( الحج : 41)
نماز میں سستی کرنے والوں اور نمازیں ضائع کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’بیشک منافق اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ وہ انہیں (اپنے ہی) دھوکے کی سزا دینے والا ہے، اور جب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی کے ساتھ (محض) لوگوں کو دکھانے کیلئے کھڑے ہوتے ہیں اور اللہ کو یاد (بھی) نہیں کرتے مگر تھوڑا‘‘ (النساء:142)
نمازاحادیث مبارکہ کی روشنی میں
اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے شہادت توحید و رسالت کے بعد جس فریضہ کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسلام میں نماز کو کیا مقام و مرتبہ حاصل ہے اس کی وضاحت ذیل میں دی گئی احادیث مبارکہ سے ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا‘‘(صحیح مسلم:16)
حضرت عبادہ بن صامت ؓسے روایت ہے کہ رسولِ اکرمﷺ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کیلئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اللہ عزوجل نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کیلئے اللہ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے‘‘(سنن ابی داؤد:425)
حضرت عثمان غنیؓکے غلام حضرت حمرانؓ فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عثمان غنیؓ کودیکھاکہ کے انہوں نے( وضوکیلئے پانی کا) برتن منگوایا،پانی سے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، پھرکلی کی اورناک صاف کیا،پھراپنے چہرہ کواوراپنے ہاتھوں کوکہنیوں تک تین مرتبہ دھویا،پھرسرکامسح کیاپھردونوں پاؤں تین مرتبہ ٹخنوں سمیت دھوئے، پھرآپؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: ’’جس نے میرے اِس وضو کی طرح وضو کیا پھر اس طرح دورکعت نماز پڑھی کہ ان میں خیالات نہ آنے دے تو اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘ (صحیح بخاری:159)
حضرت عبداللہ بن عمروؓسے روایت ہے، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے نماز پر مداومت کی تو قیامت کے دن وہ نماز اس کیلئے نور ،برہان اور نجات ہو گی اور جس نے نماز کی محافظت نہ کی تو اس کیلئے نہ نور ہے، نہ برہان، نہ نجات اور وہ قیامت کے دن قارون ، فرعون ، ہامان اور اْبی بن خلف کے ساتھ ہوگا‘‘ (مسند احمد :6587)
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، رسول اکرمﷺنے فرمایا: ’’جس نے جان بوجھ کرنماز چھوڑی تو جہنم کے اْس دروازے پر اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہو گا‘‘ (حلیۃ الاولیاء ، حدیث: 10590)
پنجگانہ نمازکی فضیلت
مسلمانوںپرعائدکیے گئے فرائض میں سے اہم ترین فریضہ پانچ وقت کی فرض نمازہے۔ ان نمازوں کے احادیث مبارکہ میں بہت سے فضائل اور فوائد بیان ہوئے ہیں ان میں چند حسب ذیل ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرمﷺ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کو کونسا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟ تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنا‘‘(صحیح مسلم:85)
نمازِفجرکی فضیلت
حضرت انس بن سیرینؓفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جندب بن عبد اللہ ؓکوبیان کرتے ہوئے سناکہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ’’جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں خلل ڈالا، اللہ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا‘‘(صحیح مسلم: 657)
حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکوفرماتے ہوئے سنا کہ: ’’جو صبح کونمازکوگیاتووہ ایمان کے جھنڈے کے ساتھ گیا اورجوصبح بازارکوگیاوہ ابلیس کے جھنڈے کے ساتھ گیا‘‘(ابن ماجہ:234)
نمازفجراورنمازعصرکی فضیلت
حضرت عمارہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب سے پہلے نماز (فجر اور عصر)پڑھی، وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا‘‘ (صحیح مسلم:634)۔ حضرت ابوبکر ؓ روایت کرتے ہیں، نبی کریمﷺ نے فرمایا : ’’جس نے دو ٹھنڈی نمازیں (عصر اور فجر) پڑھیں وہ جنت میں جائے گا‘‘(صحیح مسلم: 635)
نمازظہرکی فضیلت
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: ’’ظہرکوٹھنڈاکرکے پڑھوکہ سخت گرمی جہنم کے جوش سے ہے۔دوزخ نے اپنے رب کے پاس شکایت کی کہ میرے بعض اجزابعض کو کھائے جارہے ہیں تواسے دومرتبہ سانس لینے کی اجازت ہوئی ایک سردی میں ایک گرمی میں‘‘(صحیح بخاری:537-538)
نمازِ مغرب اورعشاء کی فضیلت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل نماز، نماز مغرب ہے اور جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کیلئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھر بنا دے گا (جس میں) وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا‘‘(معجم الاوسط: 6445)
نمازفجراورعشاء کی فضیلت
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:جس نے چالیس دن نماز فجرو عشاء باجماعت پڑھی،اس کواللہ تعالیٰ دو برائتیں عطاکرے گا، ایک آگ سے دوسری نفاق سے‘‘(تاریخ بغداد:حدیث6231)۔
حضرت عبدالرحمن بن ابی عمرہؓ بیان کرتے ہیں،حضرت عثمان غنی ؓنے فرمایا اے بھتیجے!میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ: جس شخص نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی تو گویا اس نے نصف رات قیام کیا۔اورجس نے صبح (فجر)کی نماز جماعت کے ساتھ اداکی توگویااس نے ساری رات قیام کیا۔(صحیح مسلم:656)
سنتوںکی فضیلت
سنت نمازکی فضیلت کوبیان کرتے ہوئے حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جس شخص نے دن اور رات میں (فرائض کے علاوہ) بارہ رکعت ادا کیں تو اس کیلئے جنت میں مکان بنایا جائے گا۔ (ان سنتوں کی تفصیل یہ ہے:) چار رکعت ظہر سے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت نمازِ فجر سے پہلے‘‘(جامع ترمذی: 415)(یہی سنت مؤکدہ ہیں)۔
سنت نمازکی انفرادی فضیلت
ذیل میں فرض نمازوں کے ساتھ اداکی جانے والی سنتوں کی فضیلت کواختصارکے ساتھ بیان کیاجاتاہے:
سنت فجر کی فضیلت: حضرت عائشہ صدیقہؓبیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیا سے بہتر ہیں‘‘ (صحیح مسلم:725)
سنت ظہرکی فضیلت:اُم المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرمﷺنے فرمایا: ’’جوشخص ظہرسے پہلے چاراوربعدمیں چاررکعتیں پڑھنے پرہمیشگی اختیارکرے گااللہ تعالیٰ اس کوآگ پرحرام فرمادے گا‘‘(سنن نسائی:1813)
حضرت ابوایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ظہر سے پہلے چار رکعتیں جن کے درمیان سلام نہ ہوان کیلئے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں‘‘ ( ابو داؤد: 1270)
سنت عصرکی فضیلت
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:’’جوعصرسے پہلے چاررکعتیں پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے بدن کو آگ پرحرام کردیتاہے۔(المعجم الکبیر: 611)
سنت مغرب کی فضیلت
حضرت رزین بن مکحولؓ سے مرسلاً روایت ہے کہ فرماتے ہیں :جوشخص بعد مغرب کلام کرنے سے پہلے دورکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح: 1184)
سنت عشاء کی فضیلت
علامہ ابن حجرلکھتے ہیں، حدیث پاک میں ہے کہ جس نے عشاء سے پہلے چار رکعت پڑھیں گویا کہ اس نے اس رات کی تہجد نماز پڑھ لی۔(الداریہ ،ج1،ص198)۔ علامہ حسن بن عمارشرنبلالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: عشاء سے پہلے چار رکعت سنت غیر موکدہ ہیں کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ عشاء سے پہلے چار رکعت پڑھتے تھے۔ (مراقہ الفلاح، ص146)
نمازنہ
پڑھنے پروعید
فرض نمازکی ادائیگی حاکم مطلق کا ابدی حکم ہے جس رعایت یامعافی کسی بھی حالت میں ممکن نہیں۔نمازایک مومن اورکافرکے مابین فرق کرتی ہے نمازنہ پڑھنے کے متعلق قرآن و حدیث میں بہت سی وعیدیں آئی ہیں ان میں چندکاذکرحسب ذیل ہے:
قرآن مجیدمیں اہل دوزخ کے بارے میں ارشادربانی ہے کہ ’’جب ان سے پوچھا جائے گا تمہیں دوزخ میںکس وجہ سے ڈالاجارہاہے تو وہ جواباً کہیں گے : وہ کہیں گے ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے، اور ہم محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے، اور بے ہودہ مشاغل والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بے ہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھے‘‘ (المدثر: 43-45)
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺنے فرمایا کہ سب نمازوں میں زیادہ بھاری منافقین پر نماز فجر اور نماز عشا ہے اورجوان میں فضیلت ہے اگریہ جانتے توضرور حاضرہوتے اگرچہ سروں کے بل گھسٹتے ہوئے (یعنی جیسے بھی ممکن ہوتا)(المعجم الکبیر: 10082)۔
حضرت نوفل بن معاویہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:جس کی نمازفوت ہوئی(نمازنہیں پڑھی) گویااس کے اہل وعیال اورمال بربادہوگئے‘‘(صحیح بخاری: 3602)۔
حضرت ابوسعیدخدری ؓبیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:جس نے جان بوجھ کرنمازچھوڑی،جہنم کے دروازے پراس کا نام لکھ دیاجاتاہے‘‘(مسنداحمد:27433)