منظم الماری، آپ کی سلیقہ شعاری

تحریر : عائشہ اکرم


کپڑوں کی الماری آپ کیلئے بے ڈھنگے ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ چند آسان تجاویز پر بات کرتے ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی الماری منظم کر سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق الماری کی مکمل صفائی کا منصوبہ سال میں کم از کم دوبار لازمی بنایا جائے۔ اگر آپ کی وارڈ روب بھی خراب ہو رہی ہے تو آج ہی اس کو منظم کرنے کا منصوبہ بنائیں۔

خانے دار درازیں: درازیں آپ کی وارڈ روب کیلئے ایک بہترین اضافہ ہیں لیکن ان درازوں میں موجود سامان جلد ہی آپس میں گڈمڈ ہونے لگتا ہے جس کے باعث درازیں گندی ہونے لگتی ہیں، اگر آپ وارڈ روب کو منظم دیکھنا چاہتی ہیں تو وارڈ روب کیلئے خانے دار درازوں کا انتخاب کریں۔ٹائی اور دوسرے ضروری سامان کیلئے باکس نما درازیں ایک بہترین اور عمدہ ترکیب ہے۔ غیر ضروری وارڈ روب کو منظم دیکھنے کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ جن کپڑوں کا استعمال ضروری نہ ہو یا جنہیں آپ نہ پہنیں، انہیں الماری سے نکال دیں۔ فالتو اشیاء یا کپڑے آپ کی الماری کو بھاری اور غیر منظم کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس لئے ایسے کپڑے، جوتے،  سینڈلز بیگ وغیرہ جو آپ کے استعمال میں نہ ہوں، انہیں کسی کو دے دیں۔ اس کے علاوہ غیر ضروری اور فالتو سامان رکھنے کیلئے ڈبے ایک اچھا آئیڈیا ہیں۔ ہر وہ چیز جو کام کی نہیں اور غیر فعال ہے، ان کو نظروں سے دور رکھنے کیلئے ڈبے کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ یہ ان چیزوں کیلئے بھی اچھے ہیں جن کو آپ روز استعمال نہیں کرتے۔

آپ کی وارڈ روب کو منظم دیکھنے کی خواہش کپڑوں کی بنائی گئی تہہ پر بھی خاصی اثر انداز ہوتی ہے۔ کپڑوں کی تہہ جتنے سلیقہ سے کی جائے گی، آپ کی وارڈ روب اتنی ہی کم بکھری اور منظم محسوس ہو گی۔ کپڑوں کو منظم اور ترتیب سے رکھنے کیلئے ان کو ورٹیکل اسٹائل میں تہہ کیا جائے، اس طرح کپڑے وارڈ روب میں کم جگہ لیں گے اور آپ کی وارڈ روب منظم بھی محسوس ہو گی۔ اسی طرح تولیے وغیرہ کی بھی ورٹیکل تہہ بنائیں تاکہ یہ چیزیں بھی کم جگہ گھیریں اور وارڈ روب بکھری بکھری محسوس نہ ہوں۔

فینسی کپڑے ہینگر میں لٹکائیں، جن لوگوں کا حلقہ احباب زیادہ ہوتا ہے وہاں دعوتیں اور تقریبات کا اہتمام زیادہ کیا جاتا ہے۔ جب تقریبات معمول سے زیادہ ہوں تو فینسی کپڑوں کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ان کپڑوں کو تہہ کر کے رکھنے کی بجائے ہینگر کا استعمال کریں۔ ہینگر میں کپڑے صحیح حالت میں رکھے جا سکتے ہیں اور ان میں سلوٹیں وغیرہ بھی نہیں پڑتیں اور یہ ایسی حالت میں رہتے ہیں جیسا کہ آپ انہیں رکھنا چاہتے ہیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

سپریم کورٹ،نئی روایات کے ساتھ

ملک کی سب سے بڑی عدالت میں بڑی تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔ نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف لینے کے بعد کئی نئی روایات قائم کر دی ہیں۔ عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی روز اپنے اختیارات کا فیصلہ 15 رکنی فل کورٹ کے سپرد کر دیا۔

عام انتخابات،لیول پلینگ فیلڈ اور نواز شریف کی واپسی

ملکی سیاست میں سیاسی ہلچل شروع ہے اور لگتا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے انتخابات کی تاریخ ملنے سے پہلے ہی اپنی اپنی سطح پر انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آنے کا اعلان کرچکے ہیں اور ان کی آمدکے اعلان کے ساتھ ہی مسلم لیگ( ن) میں بھی جوش و جذبہ دکھائی دے رہا ہے۔

مہنگائی اور سیاسی بحران،عوام پریشان

ملک معاشی لحاظ سے ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں حکومت عوام کی سنے تو آئی ایم ایف ناراض اور آئی ایم ایف کی سنے تو عوام ناراض۔اس سنگین مالی بحران کے دور میں بھی آفرین ہے ہمارے سیاستدانوں پر جو بحران کا حل نکالنے اور کھینچا تانی کی سیاست سے گریز کے بجائے الزام اور انتقام کی سیاست پر کمر بستہ ہیں۔پوری قوم کو غیر ضروری مباحث میں الجھاکر حکمران طبقہ اپنی بہترین مراعات یعنی لاکھوں کی ،مفت پٹرول اور بجلی سے استفادہ کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی پی سرپرائزدے سکے گی ؟

خیبرپختونخوامیں طاقت کی رسہ کشی جاری ہے۔ کبھی ایک کا پلڑا بھاری تو کبھی دوسرے کاپلڑا۔پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت طاقت کے دو مراکز تھے جن میں ایک مسلم لیگ (ن) اور دوسرا جمعیت علمائے اسلام (ف) ، ایک سال کے دوران ان اتحادی جماعتوں کے مابین نورا کشتی بھی خوب ہوئی اور اختیارات کے مزے بھی ڈٹ کر لئے گئے۔

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا دنگل

کوئٹہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پرانی حلقہ بندیوں کے تحت ہی بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا شیڈول بھی آئندہ چند دنوں میں جاری کر دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق صوبے کے بڑے شہروں میں ووٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے مگر دور دراز کے علاقوں میں یہ فرق اتنا نمایاں نہیں کہ حلقہ بندیوں پر اس سے اثر پڑے ۔ادھر کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا بھی ڈول ڈال دیا گیا ہے۔

پہلے اشرافیہ پھر عوام سے وصولی کریں گے

وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے اعلان کیا ہے کہ پہلے اشرافیہ سے بل وصول کریں گے اس کے بعد عام نادہندگان سے بقایا جات وصول کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب موجودہ اور سابق وزراے اعظم، وزرا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ بجلی کا بل دینا شروع کریں گے تومحکمہ برقیات کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی پر عام آدمی پر کے خلاف بھی ایکشن کیا جاے گا۔