رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

تحریر : مولانا محمد الیاس گھمن


’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

اللہ تعالیٰ نے سال کے 12 مہینے مقرر فرمائے اور ان میں سے4 مہینوں (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب) کو عظمت والا قرار دیا۔ ان میں عبادت کرنے کا اجر و ثواب زیادہ ملتا ہے۔ جو شخص ان مہینوں میں برائیوں سے بچتا ہے، اسے باقی مہینوں میں برائیوں سے بچنے کی توفیق ملتی ہے۔رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہے، اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے، ان میں سے چار(رجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم) عزت والے ہیں، یہی سیدھا دین ہے، سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو، اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے‘ ‘ (سورۃ التوبہ : 36)۔

ماہ رجب کو اسلام کے ظہور سے بھی پہلے سے حرمت والے مہینے کا درجہ حاصل ہے اور اس مہینے میں جنگیں رک جایا کرتی تھیں، اس مہینے کئی اہم اسلامی واقعات بھی پیش آئے ہیں۔اس مہینہ کو’’اصب‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔

رجب کا چاند دیکھنے کی دعا

حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریمﷺ یوں دعا مانگتے تھے: ’’اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما اور ہمیں رمضان کا مہینہ نصیب فرما‘‘ (کتاب الدعاء للطبرانی، باب القول عند دخول رجب، الرقم: 911)۔ رسول اکرم ﷺ کا رجب میں برکت کی دعا مانگنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مہینہ برکتوں والا ہے۔ 

رجب کی پہلی رات

اس مہینے کی پہلی رات کی فضیلت بہت زیادہ ہے اور اس میں دعاؤں کا قبول ہونا حدیث مبارک سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے: پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں مانگی جانے والی دعاؤں کومسترد نہیں کیا جاتا۔ شبِ جمعہ، رجب کی پہلی رات، پندرہویں شعبان کی رات اور عیدین کی راتیں۔ (فضائل الاوقات للبیہقی، باب فی فضل العید، الرقم:  149)

رجب کی پہلی رات فضیلت والی ہے لیکن یہ خیال رہے کہ اس میں اپنی طرف سے یا غیر مستند باتوں کی وجہ سے اس میں کوئی عبادت خاص نہ کی جائے جیسا کہ بعض علاقوں میں بعض لوگوں نے بعض چیزوں کو رواج دے رکھا ہے۔ دوسری یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ نفلی عبادات اتنی طویل نہ کی جائیں کہ فرائض و واجبات متاثر ہوں یعنی رات بھر تلاوت، ذکرو اذکار، استغفار، درود پاک، نوافل وغیرہ اتنی دیر تک نہ کی جائیں کہ فجر کی نماز قضا ہو جائے۔ 

رجب کے روزے

حضرت عطاء ؒسے مروی ہے کہ حضرت عروہ ؓ نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ ؓسے پوچھا کہ کیا اللہ کے رسول ﷺ رجب کے مہینے میں روزہ رکھا کرتے تھے؟ ابن عمر ؓنے جواب دیا کہ جی ہاں آپ ﷺ اس مہینے میں روزہ رکھا کرتے تھے اور اس کو عظمت والا مہینہ قرار دیتے تھے۔ (جمع الوسائل فی شرح الشمائل)

رجب کے روزہ داروں کیلئے جنتی محل

حضرت عامر بن شبلؒ سے مروی ہے کہ حضرت ابوقلابہ ؒ فرماتے ہیں: ’’جنت میں ایک عظیم الشان محل ان لوگوں کیلئے ہے جو رجب میں روزے رکھنے والے ہیں۔ (بیہقی، الرقم:  17)

رسم تبارک

بعض لوگ ماہ رجب کے جمعہ والے دن یا کسی اور دن میں ایک مخصوص رسم کرتے ہیں کہ ایصال ثواب کیلئے میٹھی روٹیوں پرسورۃالملک اکتالیس بار پڑھواتے ہیں پھر ان روٹیوں کو کھاتے ہیں۔ ایصال ثواب کا یہ طریقہ مستند احادیث سے ثابت نہیں۔

ہزاری روزہ

 بعض لوگ رجب کی ستائیس تاریخ کو روزہ رکھنا ضروری سمجھتے ہیں اور اس کا ثواب ایک ہزار روزوں کے برابر سمجھتے ہیں جبکہ بعض لوگ اس کو مریم روزے کا چاند بھی کہتے ہیں۔ یہ امر بھی چونکہ ثابت نہیں،اس لیے یہ اعتقاد رکھنا ضعف الاعتقادی ہے۔ 

صلوٰۃ الرغائب

بعض لوگ رجب کی پہلی شب جمعہ جبکہ بعض لوگ ستائیسویں رجب کو ایک نماز پڑھتے ہیں جسے ’’صلوٰۃ الرغائب‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی کل بارہ رکعتیں ہوتی ہیں، ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور ایک سورۃ ساتھ ملاتے ہیں جب بارہ رکعتوں سے فارغ ہوتے ہیں تو اسی جگہ بیٹھ کر سات بار سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہیں ۔ اس کے بعد سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم چار بار پڑھتے ہیں اور پھر صبح روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے بعد یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے سو سال نیکی کرنے کا ثواب ملے گا۔ اس طرح کی فضیلت کسی حدیث میں مذکور نہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں شریعت اسلامیہ کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بے بنیاد من گھڑت باتوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔

جناحؒ کے ماہ وصال

٭ 25دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیداہوئے۔٭ 04جولائی 1887ء کو سندھ مدرستہ السلام میں داخلہ ہوا۔ ٭ 1892ء کو اعلیٰ تعلیم کیلئے برطانیہ روانہ ہوئے۔٭ 1897ء کو بطور وکیل بمبئی ہائیکورٹ سے منسلک ہوئے۔