ذرامسکرائیے
ایک چھوٹی بچی وکیل صاحب کے گھر گئی۔ وہاں اس نے جب ڈھیر ساری کتابیں دیکھیں تو کہنے لگی: انکل ، کیا آپ بھی میرے ابو کی طرح لائبریری کی کتابیں واپس نہیں کرتے؟۔٭٭٭
ماں: بیٹے سے تم گائے پر کیا لکھ رہے ہو؟ اور اسے کہاں لے جا رہے ہو؟
بیٹا: امی جان! کل ماسٹر صاحب نے کہا تھا کہ گائے پر مضمون لکھ کر لانا تو میں گائے پر مضمون لکھ کر اسے سکول لے جا رہا ہوں۔
٭٭٭
باپ: بڑے پیار سے شاہد بیٹے کیا کر رہے ہو؟
شاہد: کوئی خاص کام نہیں، ابا جان صرف شرارتی مچھلیوں کو حوض سے باہر نکال رہا ہوں۔
باپ: دہاڑتے ہوئے، ہائیں ایسا کیوں کر رہے ہو؟
شاہد:امی نے کہا ہے زیادہ دیر نہانے سے زکام ہو جاتا ہے۔
٭٭٭
ارشد: میں بچپن میں بہت طاقتور ہوتا تھا۔
عامر: وہ کیسے؟
ارشد: میری امی کہتی ہیں کہ بچپن میں، میں جب روتا تھا تو سارا گھر سرپر اٹھا لیتا تھا۔
٭٭٭
ایک ہسپتال میں ایک باپ اپنے نومولود بچے کو شیشے کے بنے ہوئے پارٹیشن کے پیچھے سے دیکھ رہا تھا۔ بچوں کے جھولوں کی کئی قطاریں لگی ہوئی تھی۔ اتنے میں ایک عرب شیخ بھی آکر بچوں کو جھانکنے لگا اس آدمی نے شیخ سے پوچھا ’’ آپ کا بچہ کونسا ہے؟‘‘
شیخ صاحب نے کہا۔
پہلی تین قطاروں میں میرے ہی بچے ہیں‘‘۔