ذرامسکرائیے

تحریر : روزنامہ دنیا


ایک چھوٹی بچی وکیل صاحب کے گھر گئی۔ وہاں اس نے جب ڈھیر ساری کتابیں دیکھیں تو کہنے لگی: انکل ، کیا آپ بھی میرے ابو کی طرح لائبریری کی کتابیں واپس نہیں کرتے؟۔٭٭٭

ماں: بیٹے سے تم گائے پر کیا لکھ رہے ہو؟ اور اسے کہاں لے جا رہے ہو؟

بیٹا: امی جان! کل ماسٹر صاحب نے کہا تھا کہ گائے پر مضمون لکھ کر لانا تو میں گائے پر مضمون لکھ کر اسے سکول لے جا رہا ہوں۔

٭٭٭

باپ: بڑے پیار سے شاہد بیٹے کیا کر رہے ہو؟

شاہد: کوئی خاص کام نہیں، ابا جان صرف شرارتی مچھلیوں کو حوض سے باہر نکال رہا ہوں۔

باپ: دہاڑتے ہوئے، ہائیں ایسا کیوں کر رہے ہو؟

شاہد:امی نے کہا ہے زیادہ دیر نہانے سے زکام ہو جاتا ہے۔

٭٭٭

ارشد: میں بچپن میں بہت طاقتور ہوتا تھا۔

عامر: وہ کیسے؟

ارشد: میری امی کہتی ہیں کہ بچپن میں، میں جب روتا تھا تو سارا گھر سرپر اٹھا لیتا تھا۔

٭٭٭

ایک ہسپتال میں ایک باپ اپنے نومولود بچے کو شیشے کے بنے ہوئے پارٹیشن کے پیچھے سے دیکھ رہا تھا۔ بچوں کے جھولوں کی کئی قطاریں لگی ہوئی تھی۔ اتنے میں ایک عرب شیخ بھی آکر بچوں کو جھانکنے لگا اس آدمی نے شیخ سے پوچھا ’’ آپ کا بچہ کونسا ہے؟‘‘

شیخ صاحب نے کہا۔

پہلی تین قطاروں میں میرے ہی بچے ہیں‘‘۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔