عقلمند سردار

تحریر : مریم الیاس


ایک قبیلے میں یہ عجیب وغریب رواج تھا کہ اگر کوئی شخص قبیلے کا سردار بنتا تو اْسے ایک سال بعد لوگ جنگل میں چھوڑ آتے اور پھر سردار کو اپنی بقایا زندگی جنگل میں ہی گزارنی پڑتی۔ اس لیے ایک وقت آیا کہ کوئی بھی شخص قبیلے کا سردار بننے کو راضی نہ ہوتا۔ایک دن ایک شخص نے اعلان کیا کہ وہ قبیلے کا سردار بنے گا لوگوں کو اس کے اعلان پر بڑی حیرت ہوئی الغرض اسے سردار بنا دیا گیا۔

اسی طرح ایک سال کا عرصہ گزر ا تو قبیلے والے اسے بھی روایت کے مطابق جنگل کی طرف روانہ کرنے لگے۔ وہ بہت خوش تھا ،لوگوں کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیوں خوش ہے۔کیونکہ اس شخص نے نہ تو اپنے لیے کوئی محل بنوایا ،نہ اپنے بیوی بچوں کو پیسہ دیا اور نہ ہی کہیں دولت ذخیرہ کی۔وہ کیسے اپنا دور حکومت ختم ہو نے پر خوشی خوشی جنگل جا رہا ہے جبکہ دوسرے سردار روتے ہوئے جاتے تھے۔ ایک شخص نے اس سردار سے پوچھا کہ تم نے نہ تو اپنے بچوں کیلئے کوئی اچھا گھر بنوایا اور نہ اپنی ذات پر خرچ کیا، مگرکیا وجہ ہے کہ تم خوشی خوشی جا رہے ہو۔ سردار نے جواب دیا کہ مجھے پتا تھا کہ میں صرف ایک سال کیلئے سردار رہوں گا ۔ اس کے بعد کی ساری زندگی جنگل میں ہی گزارنی ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے لیے یہاں کی بجائے جنگل میں اپنے لیے محل بنوایا ہے جہاں مجھے ساری زندگی گزار نی ہے۔ سردار کی بات سن کر قبیلے کے لوگ بہت حیران ہوئے اور اس کی عقلمندی پر لاجواب وہیں ٹھہرگئے۔ سردار جنگل کی طرف آ رام سے روانہ ہو گیا۔

پیارے بچو ! آ پ نے سردار کی عقلمندی پر غور کیاکہ کیسے اس نے دانشمندی کا فیصلہ کیا؟ہم سب کی مثال بالکل اسی طرح ہے۔ ہمیں بھی اس سردار کی طرح اس دنیا میں کچھ وقت کیلئے رہنا ہے۔ پھر ہمیشہ کی زندگی کیلئے اللہ تعالیٰ کے پاس جا نا ہے۔تو کیوں نہ ہم دنیا کے لئے بھاگ دوڑ کی بجائے ہمیشہ رہنے کی جگہ جنت میں اپنے لیے محل بنائیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭