عقلمند سردار

ایک قبیلے میں یہ عجیب وغریب رواج تھا کہ اگر کوئی شخص قبیلے کا سردار بنتا تو اْسے ایک سال بعد لوگ جنگل میں چھوڑ آتے اور پھر سردار کو اپنی بقایا زندگی جنگل میں ہی گزارنی پڑتی۔ اس لیے ایک وقت آیا کہ کوئی بھی شخص قبیلے کا سردار بننے کو راضی نہ ہوتا۔ایک دن ایک شخص نے اعلان کیا کہ وہ قبیلے کا سردار بنے گا لوگوں کو اس کے اعلان پر بڑی حیرت ہوئی الغرض اسے سردار بنا دیا گیا۔
اسی طرح ایک سال کا عرصہ گزر ا تو قبیلے والے اسے بھی روایت کے مطابق جنگل کی طرف روانہ کرنے لگے۔ وہ بہت خوش تھا ،لوگوں کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیوں خوش ہے۔کیونکہ اس شخص نے نہ تو اپنے لیے کوئی محل بنوایا ،نہ اپنے بیوی بچوں کو پیسہ دیا اور نہ ہی کہیں دولت ذخیرہ کی۔وہ کیسے اپنا دور حکومت ختم ہو نے پر خوشی خوشی جنگل جا رہا ہے جبکہ دوسرے سردار روتے ہوئے جاتے تھے۔ ایک شخص نے اس سردار سے پوچھا کہ تم نے نہ تو اپنے بچوں کیلئے کوئی اچھا گھر بنوایا اور نہ اپنی ذات پر خرچ کیا، مگرکیا وجہ ہے کہ تم خوشی خوشی جا رہے ہو۔ سردار نے جواب دیا کہ مجھے پتا تھا کہ میں صرف ایک سال کیلئے سردار رہوں گا ۔ اس کے بعد کی ساری زندگی جنگل میں ہی گزارنی ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے لیے یہاں کی بجائے جنگل میں اپنے لیے محل بنوایا ہے جہاں مجھے ساری زندگی گزار نی ہے۔ سردار کی بات سن کر قبیلے کے لوگ بہت حیران ہوئے اور اس کی عقلمندی پر لاجواب وہیں ٹھہرگئے۔ سردار جنگل کی طرف آ رام سے روانہ ہو گیا۔
پیارے بچو ! آ پ نے سردار کی عقلمندی پر غور کیاکہ کیسے اس نے دانشمندی کا فیصلہ کیا؟ہم سب کی مثال بالکل اسی طرح ہے۔ ہمیں بھی اس سردار کی طرح اس دنیا میں کچھ وقت کیلئے رہنا ہے۔ پھر ہمیشہ کی زندگی کیلئے اللہ تعالیٰ کے پاس جا نا ہے۔تو کیوں نہ ہم دنیا کے لئے بھاگ دوڑ کی بجائے ہمیشہ رہنے کی جگہ جنت میں اپنے لیے محل بنائیں۔