مسائل اور ان کا حل
کورونا کی وجہ سے حج پر نہ جا سکنے کا مسئلہ سوال:۔ ایک شخص پر حج فرض ہوا تھا،لیکن کورونا کی وجہ سے جانے کی اجازت نہیں ملی، پھر اس سے وہ رقم خرچ ہوگئی۔ اب اس کیلئے کیا حکم ہے ؟
جواب:۔اس شخص کے ذمہ سے حج ساقط نہیں ہوا۔اس پر حج کرنا فرض ہے لہٰذا اگر مرنے سے پہلے حج کا انتظام ہوجائے تو حج ادا کر لے و رنہ حج بدل کی وصیت کرنا ضروری ہے۔ پھر اگر موت کے بعد ترکہ میں حج کے بقدر مال موجود ہو گا تو ورثا پر ایک تہائی مال میں سے حج بدل کرانا لازم ہوگا ۔مال نہ ہونے کی صورت میں ورثا پر حج بدل لازم نہیں ہو گا۔ (وفی الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین 2/ 459)، (و فی النہر الفائق شرح کنز الدقائق 2/ 55)، (و فی البحر الرائق 2/ 335)
اجتماعی قربانی میں مشکوک آمدنی
والے فرد کا شامل ہونا
سوال:۔آجکل اجتماعی قربانی کا سلسلہ بہت زیادہ عام ہوتا جا رہا ہے۔اس کی بہت ساری وجوہات ہیں ان وجوہات میں ایک وجہ فلیٹ میں رہائش بھی ہے۔زیادہ تر قربانی کامسجد اور مدرسوں میں اہتمام کیا جاتا ہے، یقینا علمائے کرام بھی اس میں شامل ہوتے ہیں۔ جب ہم حصہ ڈالتے ہیں اگر کوئی شخص اس جانور میں ہمارا بھی حصہ دار ہو جس کی آمدنی پر شک ہو یا پھر وہ ایسا کاروبار کرتا ہوں جس کی آمدنی میں شک ہو تو اس طرح کی قربانی میں حصہ ڈالنا صحیح ہے یا غلط۔ اس مسئلہ کا کوئی حل بتائیں ہم حصہ ڈالیں یا نہ ڈالیں۔اللہ ہم سب کا حامی اور ناصر ہو۔
جواب:۔اگر کسی کی آمدن کے بارے میں کوئی علم نہ ہو تو بلا وجہ شک وشبہ میں پڑنا اور اس کی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔ مسلمانوں کوحکم یہ ہے کہ دیگر مسلمانوں کے بارے میں نیک گمان رکھیں۔اس لئے کہ عام طور پر مسلمان حرام نہیں کماتا۔محض شک کی بنیاد پر کسی کی قربانی پر کوئی اثرنہیں ہوتا۔ اگر اجتماعی قربانی میں کسی ایک شریک کی کل یا اکثر آمدنی حرام ہو اور واقعتاً اس نے قربانی میں حرام مال سے ہی شرکت کی ہو اور دیگر شرکاء اور اجتماعی قربانی کے منتظمین کو اس کا علم بھی ہو تو ایسی صورت میں فقہ کی عام تصریحات کے مطابق باقی شرکاء کی قربانی بھی درست نہ ہو گی۔ تاہم امام کرخی رحمہ اللہ کے قول پر عمل کرتے ہوئے اس قربانی کی ادائیگی تصورکی جا سکتی ہے۔ مذکورہ شخص اور دیگر شرکاء کی قربانی درست ہو جائے گی۔(الحجرات: 12)، وفی الفتاوی الہندیۃ (5/ 304)،وفی الدر المختار (6/ 189)
حج کی رقم بیٹی کی شادی میں خرچ کرنا
سوال:۔ایک شخص پر حج فرض ہوا تھالیکن اس نے وہ رقم بیٹی کی شادی میں خرچ کر دی۔ کیا اب اس پر حج فرض ہے یا نہیں؟
جواب: اگرحکومت کی جانب سے حج کیلئے رقم جمع کرانے یا فارم جمع کرانے کے اعلان سے پہلے اس نے وہ رقم بیٹی کی شادی میں خرچ کر دی تو اس پر حج فرض نہیں ہوا، البتہ اگر اس نے فارم جمع کرانے کے اعلان کے بعد وہ رقم بیٹی کی شادی میں خرچ کردی تو ایسی صورت میں اس کے ذمہ حج فرض ہوچکالہٰذا اب وہ شخص حج اداکرے۔ (وفی الدر المختار 2/ 462)، (و فی بدائع الصنائع 2/ 125)، (و فی فتح القدیر 5/ 22)، (و فی الہدایۃ 1/ 132)
آنکھوں میں لینز کی وجہ سے غسل اور وضو کا مسئلہ
سوال :آنکھوں میں لینزلگائے ہوئے ہوں تو کیا غسل اور وضو ان کے پہنے ہونے کی حالت میں درست ہوجائے گا یا نہیں اور لینزکو اتارنا اور نکالنا ضروری ہے؟ (نعیم، لاہور)
جواب :غسل اور وضو میں آنکھوں میں پانی پہنچانا شرعاً ضروری نہیں لہٰذا لینز کی وجہ سے غسل اور وضو میں کوئی فرق نہیں پڑتا شرعاً وضو اور غسل کیلئے لینز نکالنا کوئی ضروری نہیں ۔
نماز عشاء کی قضا کا مسئلہ
سوال :عشا ء کی نماز کب قضا ہوگی ؟
جواب :عشاء کی نماز کا وقت صبح صادق تک ہے تاہم بلاعذر رات کے تیسرے حصے تک نماز کو موخر کرنا اور عشا ء پڑھے بغیر سوجانا مکروہ ہے ۔