مسائل اور ان کا حل

واٹس ایپ میسیج کے ذریعے طلاق سوال :ہمارے محلے کے ایک شخص نے واٹس ایپ پر اپنی بیوی کو 3 بار طلاق کے یہ الفاظ لکھے میں آپ کو طلاق دیتا ہوں، میں آپ کو طلاق دیتا ہوں، میں آپ کو طلاق دیتا ہوں۔ کیا واٹس ایپ پر لکھ کر طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے؟ (عبدالعلیم، کراچی)
جواب: جی ہاں واٹس ایپ وائس میسج پر طلاق دینے سے طلاق ہوجاتی ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں اس شخص کے 3 مرتبہ یہ الفاظ ’’میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘ سے اس کی بیوی پر 3 طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ نکاح ختم ہوگیا، اب رجوع جائز نہیں اور بلا حلالہ شرعیہ دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا (فی الھندیۃ 1؍373)۔
نکاح کا معاملہ
سوال: 2کزنز یعنی چچا زاد بھائی ہیں، ان میں سے ایک نے دوسرے کی ماں کا دودھ پیا ہے دوسرے نے اس کی ماں کا دودھ نہیں پیا۔ یہ دونوں اپنے بھائی بہنوں سے بڑے ہیں، جس نے دودھ نہیں پیا آیا اس پردوسرے بہن بھائی حرام ہیں؟یعنی نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:جس نے دودھ نہیں پیا اس پر دوسرے کی بہن حلال ہے یعنی شرعاً نکاح ہو سکتا ہے (فی الدرالمختار2؍408)۔
مسجد کا نام مسجد حرام رکھنا
سوال:ہمارے ایک دوست اپنے محلہ میں کسی کی طرف سے وقف شدہ پلاٹ پر ایک نئی مسجدتعمیرکررہاہے اورمحض برکت کی وجہ سے وہ اس کانام ’’مسجدحرام ‘‘رکھ دیتا ہے، کیا ’’مسجدحرام‘‘ رکھنا شرعی حیثیت سے جائز ہے؟ (شہیر عالم، راولپنڈی)
جواب: کسی مسجد کا کوئی مخصوص نام رکھنا شرعاً ضروری نہیں ہے تاہم اگر پہچان وغیرہ کیلئے کوئی نام رکھنا چاہیں تو رکھ سکتے ہیں البتہ نام رکھنے میں اس بات کاخیال رکھنا چاہئے کہ جن مساجدکے بارے میں قرآن و حدیث میں کوئی خصوصی فضیلت وارد ہوئی ہے ان کے نام نہ رکھیں، مثلاً مسجد حرام، مسجد نبویﷺ، یا مسجد قباء وغیرہ،کیونکہ اس صورت میں اس خاص مسجدکے ساتھ جس کے بارے میں فضیلت وارد ہوئی ہے، اشتباہ اور غلط فہمیوں کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اس مسجد کا نام مسجد حرام کے بجائے کوئی اور رکھ لینا چاہیے۔
باپ کے مسلمان ہونے پر بچی کی پرورش کا مسئلہ
سوال :میں اورمیری بیوی غیر مسلم تھے میں نے وہ مذہب چھوڑکراسلام قبول کرلیاہے جبکہ بیوی اپنے سابقہ مذہب پرقائم ہے نیزبیوی نے عدالت سے خلع ڈگری لے لی ہے ، میری بیوی نے جج کے سامنے کہاکہ جب تک یہ ہمارے مذہب کواختیارنہیں کرے گامیں اس کے ساتھ نہیں رہوں گی۔ میری ایک بچی ہے جوکہ میری بیوی کے پاس ہے ،میں چاہتاہوں کہ بچی مجھے مل جائے اس لئے کہ عورت غیرمسلم ہے ،شریعت اسلامیہ اس بارے میں کیاکہتی ہے کہ بچی مسلمان شمارہوگی ؟اوراس پرمیراحق ہے یامیری بیوی کا؟جبکہ بیوی کے پاس رہنے میں اس کے عقائدبگڑنے کااندیشہ ہے۔
جواب :باپ کے تابع ہوکریہ بچی شرعاًمسلمان شمارہوگی ،اورپرورش کاحق عام حالات میں والدہ کوہوتاہے تاہم اگربچی کے بارے میں دوسرے مذہب سے مانوس ہونے کااندیشہ ہوتواسے والدہ سے لیکرباپ کے حوالے کرناضروری ہوگا۔(خیرالفتاویٰ 4؍576)، (فی الھندیۃ (2؍40)
صرف قرآن اٹھانے سے قسم نہیں ہوتی
سوال :ہمارے ایک دوست نے قرآن ہاتھ میں اٹھا کر کہا کہ میں اپنے فلاں کزن کی دکان پر نہیں جائوں گا۔ غالباً قرآن ہاتھ میں اٹھانے کے علاوہ ایک بار قرآن کریم کو سر پر بھی رکھا تھا۔ سوال یہ ہے کہ وہ اب اپنے کزن کی دکان میں جا سکتا ہے یا نہیں؟ اور کیا اس طرح قسم لاگو ہوگئی اور اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
جواب : قرآن کریم صرف اٹھانے یا اس پر ہاتھ رکھنے یا قرآن سر پر رکھنے سے شرعاً قسم نہیں ہوتی۔ ہاں اگر وہ زبان سے قرآن کی قسم یا اللہ کی قسم کے الفاظ کہے تب قسم ہو جاتی ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر آپ کے دوست نے اگر صرف قرآن اٹھایا یا سر پر رکھا اور قسم کے الفاظ نہیں ادا کئے تو ایسی صورت میں یہ قسم نہیں ہوئی۔ آپ کے دوست کیلئے اپنے کزن کی دکان پر جانا شرعاً جائز ہے تاہم آئندہ اس طرح قرآن کریم کو اٹھانے وغیرہ سے احتراز کیا جائے۔ (امداد الاحکام ج2 ص 40)