گل نے سکھائی اچھی عادت

تحریر : سائرہ جبیں


گل بھاگتی ہوئی آئی اور اس کے ساتھ بینچ پر بیٹھ گئی۔’’ آئو نا ثناء چلو کھیلتے ہیں، اتنا مزہ آ رہا ہے‘‘۔ ’’نہیں گل میرا بالکل دل نہیں کر رہا ہے کھیلنے کا‘‘۔

’’کیوں اتنی اداس ہو ثناء؟ میں کئی دن سے دیکھ رہی ہوں تم اتنی اداس رہتی ہو اور ہوم ورک بھی صحیح نہیں کرتی ہو، کیا بات ہے‘‘؟ گل نے ثناء کی طرف دیکھتے ہوئے اس سے پوچھا۔

’’گل ! کئی دنوں سے پتہ نہیں مجھے کیا ہو گیا ہے۔ اپنا سب کام مکمل کرتے کرتے رات ہو جاتی ہے۔ تمہیں تو پتہ ہے کہ میری کوئی بہن نہیں ہے اور امی کے ساتھ کام کرنے میں بھی مجھے مدد کرنی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے مجھے دیر ہو جاتی ہے۔ رات کوکھانے میں اور صبح ناشتے میں امی کی مدد کرتی ہوں تو سکول کیلئے دیر ہو جاتی ہے اور میں ناشتہ بھی نہیں کر پاتی، تم بتائو میں کیا کروں۔ پتہ نہیں کیوں ہو رہا ہے یہ میرے ساتھ‘‘؟ ثناء نے افسردہ لہجے میں کہا۔

 گل نے گہری سانس لی اور کہا: ’’ اچھا تو یہ بات ہے تمہیں پتہ ہے یہ تمہارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ نہیں نا، اچھا میں بتاتی ہوں۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا، پھر میں نے سوچا ایسا کیوں ہو رہا ہے، پھر مجھے پتہ چلا کہ یہ سب وقت کی وجہ سے ہو رہا ہے‘‘۔ ثناء نے نا سمجھی سے اسے دیکھااور بولی ’’وقت کی وجہ سے‘‘؟

 گل نے کہا ’’ ہاں وقت کی وجہ سے۔ ثناء تم نے کبھی سوچا کہ کیا تم اپنا ہر کام وقت پر کرتی ہو؟ نہیں نا؟ جیسے ہر نماز کا وقت مقرر ہوتا ہے اسی طرح ہر کام کا وقت مقرر ہوتا ہے۔ وقت بہت قیمتی چیز ہے، یہ اگر ایک بار ہاتھ سے نکل گیا تو ساری عمر پچھتانا پڑے گا۔ تم اپنے ہر کام کیلئے ایک وقت مقرر کر لو، پھر دیکھنا کہ تمہارے پاس کتنا اضافی وقت بچتا ہے اور اضافی وقت میں تم سب کچھ کر سکتی ہو۔ سکول کا کوئی ٹیسٹ تیار کر سکتی ہو۔ ڈرائنگ کر سکتی ہو، ٹی وی دیکھ سکتی ہو۔ اس سے دماغ فریش رہتا ہے۔ آج جب تم گھر جائو تو اپنے ہر کام کا وقت مقرر کر لو، زندگی گھڑی کی سوئیوں کے ساتھ گزارنا سیکھو۔ پھر دیکھنا دعائیں دو گی مجھے‘‘ گل نے ہنستے ہوئے کہا۔ اتنے میں بریک بند ہونے کی گھنٹی بج گئی۔

’’ چلو کلاس میں چلتے ہیں‘‘ اور دونوں کلاس کی جانب چلی گئیں۔ ثناء سوچ رہی تھی کہ وقت بڑی قیمتی چیز ہے، اسے ایسے نہیں گزارنا چاہئے۔

 گھر جا کر اس نے اپناٹائم ٹیبل بنایا ۔ پھر اس کے مطابق ہر کام کرنے لگی اور واقعی پابندی سے ہر کام وقت پر مکمل کرنے کی وجہ سے اس کے پاس کافی اضافی وقت بھی بچ جاتا اور امی بھی اس سے خوش رہتیں۔ اب وہ ہمیشہ نماز میں اپنے اور اپنی سہیلی گل کیلئے دعا کرتی، جس نے اپنے پیارے سے مشورہ کی وجہ سے اسے ایک اچھی عادت سکھا دی تھی۔ 

دوستو! کیا آپ کی کوئی ایسی سہیلی ہے جس نے آپ کو اچھی عادت اپنانے میں مدد دی ہو؟ ہمیں امید ہے کہ آپ کی زندگی میں بھی ایسی ہی ایک گل موجود ہو گی، اس کا شکریہ ادا کرنے میں دیر نہ کیجئے گا!۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭