کھیرا۔۔۔۔حسن نکھارے

تحریر : تحریم نیازی


کھیرے کو تربوز اور میٹھے کدو کے خاندان سے جوڑا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس سبزی کا استعمال ویسے تو ہر موسم میں لیکن زیادہ تر گرمیوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ گرم موسم سے پیدا ہونے والے مسائل کو دور کرنے میں کھیرے کا استعمال بہترین مانا جاتا ہے۔

یہ جسم سے گرمی کا اثر کم کرتا اور سوزش بھی دور کرتا ہے۔ اسے دیسی دوائوں میں بھی کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ کھیرا وٹامن سی کے حصول کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اسے جلد کی شادابی، صفائی اور ٹھنڈک کیلئے بیرونی طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کھیرے کا استعمال نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ آپ کا حسن بھی نکھارتا ہے۔ درج ذیل مضمون میں ہم آپ کو کھیرا استعمال کرنے کے دو طریقے بتا رہے ہیں جو آپ کو جسمانی طور پر صحت مند بنانے کے ساتھ جلد میں بھی نکھار پیدا کرے گا۔

خصوصیات: کھیرا جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈک اور تازگی پہنچاتا ہے۔ یہ جلد کے داغ دھبے دور کرکے اسے پرکشش اور جاذب نظر بناتا ہے۔ اس سے جھریاں غائب ہوتی ہیں۔ کھیرے کو گٹھیا اور جوڑوں کے درد کے علاج کے لئے بھی اتعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دافع سوزش بھی ہے، گرمیوں میں جلد کی سرخی کم کرتا ہے، اس کے علاوہ پھیپھڑوں اور سینے کے امراض میں بھی مفید ہے۔ کھیرے سے کھانا ہضم کرنے اور وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے، چونکہ اس میں پانی بہت زیادہ مقدار میں ہوتا ہے اور حرارے نہ ہونے کے برابر پائے جاتے ہیں اس لئے کھیرا ان لوگوں کے لئے آئیڈیل غذا ہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں جسم سے چربی پگھلانے کی خواہشمند خواتین کو چاہئے کہ سوپ اور سلاد میں کھیرے کا استعمال زیادہ کریں۔

اگر سادا کھیرا کھانا آپ کو پسند نہیں تو اسے دہی میں شامل کرکے بھی کھایا جا سکتا ہے۔ کھیرا چبانے سے آپ کے جبڑوں کی بھی ورزش ہو جاتی ہے اور اس کا کھانے کے ساتھ استعمال کھانے کو جلدی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے، جن لوگوں کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے انہیں چاہئے کہ روزانہ کھیرا کھائیں اس سے مسئلے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

کھیرے کے دیگر استعمالات: سینے میں جلن اور معدے میں تیزابیت دور کرنے کے لئے تازہ کھیرے کا جوس نکال کر پئیں یا چھلکے سمیت کھائیں، دونوں صورتوں میں آپ کو فائدہ ہوگا۔ ماہرین حسن کے مطابق کھیرے کو چھلکے سمیت کھانا آپ کی جلد کے لئے بہترین ہے۔

معدے اور چھوٹی آنت میں اگر زخم یا السر ہو تو دن میں ہر دو گھنٹے بعد سو ملی لیٹر کھیرے کا جوس پئیں۔

آنکھیں اگر سرخ ہو رہی ہوں، جل رہی ہوں یا بہت تھکی ہوئی ہوں تو ان کو آرام پہنچانے کے لئے کھیرے کے قتلے کاٹ کر ایک ایک ٹکڑا دونوں آنکھوں پر رکھ لیں اور دس سے پندرہ منٹ تک آرام سے لیٹے رہیں۔ آنکھوں کی سوزش دور کرنے کے لئے بھی روزانہ آنکھوں پرکھیرے کے قتلے کو ٹھنڈا کرکے پانچ سے دس منٹ کے لئے رکھیں۔

تیز دھوپ یا لو لگنے کی وجہ سے اگر جلد سرخ ہو گئی ہو تو اسے ٹھنڈک اور سکون پہنچانے کے لئے کھیرے کے ٹھنڈے قتل کو جلد پر رگڑیں۔

پیٹ کے کیڑے مارنے کے لئے کھیرے کے خشک بیجوں کو پیس کر کھانا مفید رہتا ہے۔

اگر آپ کی جلد کشش کھونے لگی ہے اور اس پر جھریاں نمودار ہو رہی ہیں تو تازہ کھیرے کو روزانہ اپنی غذا میں شامل کر لیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔