پہلے اشرافیہ پھر عوام سے وصولی کریں گے

تحریر : محمد اسلم میر


وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے اعلان کیا ہے کہ پہلے اشرافیہ سے بل وصول کریں گے اس کے بعد عام نادہندگان سے بقایا جات وصول کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب موجودہ اور سابق وزراے اعظم، وزرا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ بجلی کا بل دینا شروع کریں گے تومحکمہ برقیات کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی پر عام آدمی پر کے خلاف بھی ایکشن کیا جاے گا۔

وزیر اعظم نے نام لئے بغیر2011ء سے 2021 ء تک کی پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کو آزاد جموں و کشمیر میں بیڈ گورننس کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ارب روپے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مظفرآباد میں نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ بنانے کے بعد ماحولیاتی تواز ن کو برقرار رکھنے اور شہر میں درجہ حرارت کو کم کرنے کے لئے دریائے نیلم پر چھوٹے ڈیم بنانے کے مقصدسے وصول کئے لیکن دونوں جماعتوں کے پاس کوئی حساب نہیں کہ وہ پیسہ کہاں گیا۔ 

وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران جو کام کئے وہ صرف اور صرف آزاد جموں و کشمیر کے لئے کئے۔ آٹے کا بحران ختم کر دیا اور اس کے لئے حکومت نے فی من آٹے پر پندرہ سو روپے سبسڈی دی یوں آزاد کشمیر میں عام مارکیٹ سے اب کوئی شہری آٹا نہیں خرید رہا ۔ ان کا کہنا تھاکہ آزاد کشمیر کی اشرافیہ کو جس وقت موقع ملا یا ملتا تھا وہ آزاد جموں و کشمیر کے وسائل کو بے دریغ لوٹتے رہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے پانچ سابق وزرائے اعظم نے نئی گاڑیاں مانگیں تو میں نے اُن سے کہا کہ مرکزی ٹرانسپورٹ پول میں دو ہزار ماڈل کی گاڑیاں پڑی ہیں ان میں سے جو پسند ہے وہاں سے لیں میں اپنے دور حکومت میں نئی گاڑیاں نہیں خریدوں گا، میں عام آدمی کی خدمت اور گورننس کو بہتر کرنے کے لئے آیا ہوں۔ انسداد بد عنوانی کے حوالے سے بھی حکومت سنجیدہ دکھائی دیتی ہے اور احتساب ایکٹ کی تیاری بھی زور و شور سے جاری ہے۔ وزیر اعظم انوار الحق نے کہا کہ ہر تحصیل ہسپتال میں مفت ادویات کے لئے 35 لاکھ روپے مختص کئے ہیں جو پہلے بارہ لاکھ روپے تھے، پولیس کو بھی مراعات دی جا رہی ہیں،اوقاف کا بجٹ ڈبل کر دیا گیا، لنگر خانوں کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کے بقول اوقاف کے تمام صوابدیدی فنڈز ختم کر کے وہ رقم مستحقین میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی جماعت نے صدر جماعت چوہدری محمد یاسین کی قیادت میں اگلے روز لاہور میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور چیئرمین پیپلز پارٹی کوآزاد جموں وکشمیر میں حکومتی معاملات پر بریفنگ دی۔ بریفنگ کے بعد پیپلزپارٹی کی پارلیمانی جماعت نے جہاں پی ڈی ایم حکومت کا ساتھ نبھانے کا عزم دہرایا وہاں انہوں نے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کا غیر مشروط طور پر ساتھ دینے کا فیصلہ بھی کیا۔ اگر مسلم لیگ (ن) کی بات کی جائے تو یہ جماعت اس وقت آزاد جموں و کشمیر کے حکومتی معاملات میں دلچسپی لینے سے زیادہ اپنے قائد میاں محمد نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے استقبالیہ تیاریاں میں مصروف ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے جماعتی کارکنوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اکیس اکتوبر کو میاں محمد نواز شریف کے استقبال کے لئے گھروں سے نکلیں۔

یہ سب اپنی جگہ مگر عوام حکمرانوں کے خالی دعوؤں اور اعلانات سے تنگ آ چکے ہیں۔ مہنگائی نے لوگوں کا جینا محال کر رکھا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اعلانات تو کر رہے ہیں لیکن عملًا وہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران کسی کرپٹ کو سزا نہیں دے سکے۔ حکمران اگر اس نظام کو چلانے والوں کا احتساب کریں تو لوگوں کے ستر فیصد مسائل خود بخود حل ہوجائیں۔ اگر حکمران مخلص ہوں تو وہ پوچھ سکتے ہیں کہ ستر سال کے دوران محکمہ زراعت آزاد کشمیر کے لوگوں کو اگر سبزیاں اگانے کی طرف بھی مائل نہیں کر سکا تو اس محکمے کی کارکردگی کیا ہے؟ آزاد کشمیر کے شہری آج بھی پھل اور سبزیاں مانسہرہ، راولپنڈی، جہلم اور گجرات سے لانے پر مجبور ہیں۔ یہی حال محکمہ صنعت و حرفت کا ہے۔ کوئی صنعت آزاد جموں و کشمیر میں مستقل بنیادوں پرقائم نہیں ہو سکی ۔حکمران اگر عوام کی بہتری چاہتے ہیں تو سرکاری محکموں کا قبلہ درست کریں اور ان سے ماہانہ کارکردگی رپورٹ طلب کریںتاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ سرکاری وسائل کو کون کون سے محکمے کھا رہے ہیں اور عوام خوار ہو رہے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔