بابر اعظم کا دور کپتانی کیسا رہا؟

تحریر : محمد ارشد لئیق


ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی اور سیمی فائنل تک رسائی نہ کر سکنے کے بعد قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیاہے۔وہ بطور کھلاڑی ُاکستان کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔

بابر اعظم کا دور کپتانی ختم ہونے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کیلئے تینوں فارمیٹ کے الگ الگ کپتان مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ بابر اعظم نے تینوں فارمیٹ میں قیادت سے دستبرادی کو ایک مشکل فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بطور کھلاڑی وہ آنے والے کپتان کی ہر ممکن مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کی جگہ شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کیلئے پاکستان ٹیم کا کپتان مقرر کیا ہے۔بابر اعظم نے بطور کپتان کامیابیوں اور ناکامیوں دونوں کا اسمنا کیا۔ آیئے ان کے بطورِ کپتان کریئر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

بطور کپتان میچوں کی سینچری 

ایک سو سے زائد انٹرنیشنل میچز میں قیادت کرنے والے وہ پانچ پاکستانی کپتانوں میں سے ایک ہیں۔وہ بھارت کو ورلڈ کپ میں شکست دینے والے واحد پاکستانی کپتان ہیں۔ یہ کارنامہ انہوں نے 2021ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میںسرانجام دیا تھا اور پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی۔ اس میچ میں انہوں نے محمد رضوان کے ساتھ مل کر 151 رنز کا ٹارگٹ بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے حاصل کرلیا تھا۔بابر اعظم کے دور میں پاکستان نے ون ڈے انٹرنیشنل کی رینکنگ میں پہلی بار ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔ اپنے دور کپتانی میں بابر اعظم بدستور تینوں فارمیٹ میں ٹاپ ٹین بلے بازوں میں شامل رہے۔

 بطورِ وائٹ بال کپتان

 2019ء میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے بابر اعظم کو سرفراز احمد کی سبکدوشی کے بعد ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔انہوں نے نومبر 2019ء میں  اپنے کپتانی کے کریئر کا آغاز آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز سے کیا ۔ چار سالہ دور کپتانی میں 43 ون ڈے اور 71 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوںمیں ٹیم کی قیادت کی جس میں ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے میگا ایونٹ بھی شامل تھے۔ان 43 ون ڈے میچز میں سے بابر اعظم نے 26 جیتے اور 15 میں شکست ہوئی جبکہ 71 میں سے 42 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ان کی قیادت میں پاکستان نے جیتے۔23 میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔2021ء میں بابر اعظم کی قیادت میں ہی پاکستان نے جنوبی افریقہ میں میزبان ٹیم کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتی تھی جبکہ 2021ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان نے جگہ بنائی تھی۔ایک سال بعد پاکستان نے بابر اعظم کی کپتانی میں پہلے ایشیا کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کیا تھا۔ انہی کی کپتانی میں پاکستان نے 2022ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا لیکن دونوں میچوں میں گرین شرٹس کو شکست ہوئی۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کپتانی

انہیں 2020ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کیلئے کپتان مقرر کیا گیا تھا لیکن وہ ان فٹ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ سیریز میں شرکت نہ کرسکے تھے۔ان کی بطور قائد پہلی ٹیسٹ سیریز جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز تھی جس میں پاکستان نے فتح سمیٹی تھی۔ دو میچوں کی اس سیریز کے بعد انہوں نے 20 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت کی جس میں سے پاکستان نے 10 جیتے اور 6میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستان نے یہ میچ جنوبی افریقہ، زمبابوے، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، آسٹریلیا ، سری لنکا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم اینڈ اوے سیریز میں کھیلے۔بابر اعظم کے دور کپتانی میں پاکستان نے جہاں کامیابیاں سمیٹیں وہیں ان کے قیادت کے اسٹائل پر کافی تنقید بھی ہوئی۔انہی کے دور میں پاکستان نے کئی اہم میچ جیتی ہوئی پوزیشن سے ہارے۔ان میچوں میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ اور آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کے خلاف گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شکست کے بعد ان کی قیادت پر شدید تنقید ہوئی تھی۔

ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے دوران ان کی ٹیم سلیکشن پر مبصرین نے انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ میرٹ پر ٹیم کا انتخاب کرنے کے بجائے ان کھلاڑیوں کو موقع دیتے ہیں جو ان سے قریب ہوتے ہیں۔ورلڈ کپ کے دوران ان کا آؤٹ آف فارم امام الحق ، شاداب خان اور حارث رؤف پر انحصار کرنا پاکستانی ٹیم کو مہنگا پڑا جس کے بعد گرین شرٹس کا ورلڈ کپ کا سفر سیمی فائنل سے پہلے ہی ختم ہو گیا تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے نئے کپتانوں کے اعلان کے ساتھ ہی سابق کپتان محمد حفیظ کو مکی آرتھر کی جگہ ٹیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران خدمات انجام دینے والے کوچنگ اسٹاف کے مستقبل کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔دورہ آسٹریلیا کے لیے کوچنگ اسٹاف کے اعلان تک وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ 2023ء کا فائنل آج آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان احمد آباد (بھارت)کے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا،جس کیلئے آئی سی سی نے میچ آفیشلز کابھی اعلان کردیاہے۔ فائنل کیلئے آن فیلڈ امپائر کے طور پر رچرڈ النگورتھ اور رچرڈ کیٹلبرا،جوئیل ولسن تھرڈ امپائر، کرس گیفائی فورتھ امپائر جبکہ اینڈی پائیکرافٹ میچ ریفری ہوں گے۔

دونوں ٹیمیں بھرپور فارم میں ہیں اور آج ایک اچھا میچ دیکھنے کو ملے گا۔ آسٹریلوی ٹیم آج آٹھویں بار ورلڈکپ کافائنل کھیل رہی ہے اور اس سے قبل پانچ بار ورلڈچیمپئن بن چکی ہے جبکہ دو بار کی ورلڈچیمپئن میزبان بھارتی ٹیم آج چوتھی مرتبہ عالمی کپ کافائنل کھیلے گی۔فائنل کیلئے تیار کی گئی پچ کے حوالے سے کہا جارہاہے کہ یہ پچ سلو ہوگی جس کا گزشتہ روز آئی سی سی پچ کنسلٹنٹ نے جائزہ لیا۔بھارت نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو جبکہ آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کو شکست دی۔ ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں کھیلے گئے ورلڈ کپ 2023 ء کے پہلے سیمی فائنل میچ میں بھارت کے کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 50 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 397 رنز بنائے۔398 رنز کے ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 48.5 اوورز میں 327 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔ ڈیرل مچل نے 134 رنز کی نمایاں اننگز کھیلی۔بھارت بائولرشامی نے 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔  سیمی فائنل میں بھارتی بلے باز ویرات کوہلی نے کریئر کی 50ویں سنچری سکور کی،ویرات کوہلی نے بھارتی کرکٹر 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

26ویں آئینی ترمیم کے بعد۔۔۔

بالآخر26ویں آئینی ترمیم منظور ہو گئی‘ جس کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہو گیا۔ ترمیم منظور ہونے کے بعد ایک غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور ملک میں ایک نیا عدالتی نظام قائم کر دیا گیا جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بڑے اور اہم اختیارات تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ آئینی ترمیم کا عمل حیران کن طور پر خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔

آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج،بے وقت کی را گنی وکلا ءکا ردعمل کیا ہو گا؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کے عمل کے بعد ملک کے سیاسی محاذ پر ٹھہرائو کے امکانات روشن ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کو ملک میں ترقی، خوشحالی اور سیاسی و معاشی استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے عوام کیلئے عدل و انصاف کے دروازے کھلیں گے اور ملک آگے کی طرف چلے گا۔

سیاست سے انتقام ختم کریں؟

ملک بھر کے میڈیا پر آج کل صرف ایک ہی خبر اہم ترین ہے اور وہ ہے 26 ویں آئینی ترمیم کے مثبت اور منفی اثرات۔لیکن محلاتی سازشیں ہوں یا چاہے کچھ بھی ہورہا ہو، عوام کا اصل مسئلہ تو یہی ہے کہ انہیں کیا مل رہا ہے۔

پولیس ایکٹ میں تبدیلی سیاسی مداخلت نہیں؟

پاکستان تحریک انصاف مسلم لیگ( ن) پر’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیے کو تبدیل کرنے کا الزام لگاتی ہے لیکن خود پی ٹی آئی نے جس طرح یوٹرن لیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔بانی پی ٹی آئی کے نظریے کے برعکس خیبرپختونخوا حکومت نے محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت کی راہ ہموار کردی ہے۔ پولیس ایکٹ 2017ء میں خیبرپختونخوا پولیس کو غیر سیاسی بنانے کیلئے قانون سازی کی گئی تھی اور وزیراعلیٰ سے تبادلوں اورتعیناتیوں سمیت متعدد اختیارات لے کر آئی جی کو سونپ دیئے گئے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم،ملا جلا ردعمل

26ویں آئینی ترمیم کو جہاں سیا سی عمائدین پاکستان کے عدالتی نظام میں احتساب اور کارکردگی کو بہتر بنا نے کیلئے ضروری قرار دیتے ہیں وہیں کچھ سیا سی جماعتیں اور وکلاتنظیمیں آئینی ترمیم کوعدالتی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر قدغن سمجھتی ہیں۔

وزیراعظم کا انتخاب،معاملہ ہائیکورٹ میں

آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے چوہدری انوار الحق کے بطور وزیر اعظم انتخاب کے خلاف درخواست پر لار جر بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کے انتخاب کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے رکن قانون ساز اسمبلی فاروق حیدر کے وکلا نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔