پانچ غلط فہمیاں جو اکثر والدین کو ہوتی ہیں
بچے کس کو عزیز نہیں ہوتے؟ لیکن بچوں کو کسی بھی تکلیف اور مشکل سے بچانے کیلئے اُن کا غیرضروری خیال بھی آگے بڑھنے اور ترقی میں رکاؤٹ بن سکتا ہے۔ دنیا بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اس لیے ہمارے لیے بھی اب ضروری بن چکا ہے کہ اپنی نئی نسل کی تربیت اُسی اعتبار سے کی جائے کہ وہ تیزی سے بڑھتی دنیا کے ساتھ قدم ملاکر چل سکیں۔اِس حوالے سے تعلیم کا کردار تو بہرحال سب سے کلیدی ہے، لیکن تعلیم کے حصول کے علاوہ بھی کچھ کام ہیں جو بچوں سے کروانے چاہئیں۔
پبلک بسوں میں سفر کروائیں
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائیں تاکہ انہیںکوئی پریشانی اور مشکل نہ ہو، لیکن یہ عمل ایک حدسے زیادہ ٹھیک نہیں۔ اِس طرح بچے آرام پسند ہو جاتے ہیں اور مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے سے کتراتے ہیں۔ اِس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو بسوں میں سفر کروایا جائے تاکہ وہ مختلف لوگوں سے مل سکیں اور اگر کسی وجہ سے اعتماد میں کمی ہے تو وہ بھی بہت حد تک دور ہو جائے۔
’’نہیں‘‘ کہنا سکھائیں
کہنے میں یہ بہت آسان لگ رہا ہے کہ ’’نہیں‘‘ کہنے میں کیا پریشانی ہو سکتی ہے، مگر یقین کیجیے کہ شاید یہ دنیا کا مشکل ترین کام ہے کہ آپ کسی کو کسی کام کا انکار کردیں۔ ’’نہیں‘‘ کہنا اِس لیے بھی ضروری ہے کہ جب یہی بچے عملی زندگی میں جائیں گے تو اکثر اِن پر غلط کام کرنے کیلئے دبائو ڈالا جائے گا اور اگر ’’نہیں‘‘ کہنے کی عادت نہیں ہوگی تو یہ بھی غلط کام کرجائیں گے۔
گھر میں اکیلا چھوڑیں
یہ کام والدین کیلئے شاید سب سے مشکل ہو، کیونکہ وہ بچوں کی حفاظت کو سب سے اہم فریضہ سمجھتے ہیں اور یہ ہونا بھی چاہیے، لیکن بچوں کی بہتر تربیت کیلئے انہیں کچھ دیر کیلئے اکیلا چھوڑنا بھی ضروری ہے۔ انہیں بتادیں کہ اگر گھر میں کوئی آئے تو بغیر پوچھے یا گیٹ سے جھانکے بغیر دروازہ نہ کھولیں۔ اسی طرح اگر گھر میں کسی کا فون آئے تو بچے یہ نہ کہیں کہ گھر میں کوئی نہیں ہے، بلکہ یہ کہیں کہ امی یا ابو ابھی مصروف ہیں۔
مختلف تجربات کی اجازت
کوشش کریں کہ اُن کی عمر کے مطابق انہیں کچھ کام کرنے دیں۔ اگر وہ کتابیں پڑھ رہے ہیں، کارٹون یا فلمیں دیکھ رہے ہیں تو انہیں کرنے دیا جائے۔ اگر وہ کہیں باہر سیر و تفریح کی غرض سے دوستوں کے ساتھ جانا چاہتے ہیں تو انہیں نہ روکا جائے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ آپ ان پر نظر ضرور رکھیں اور جہاں بھی اُن سے غلطی ہورہی ہے اُس کی نشاندہی بھی کریں لیکن ابتدائی طور پر انہیں وہ سارے کام کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔اس کا فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی کا کام کرکے یہ محسوس کرسکتے ہیں کہ اُنہیں آزادی ہے۔
حالات کے مطابق کام کی تربیت
والدین کو یہ مشورہ ہے کہ مشکل حالات میں بچوں کا امتحان لیں کہ وہ ان حالات میں کیا کرنے کا سوچتے ہیں۔ اگر وہ ٹھیک ہوں تو اُن کی تعریف کریں اور اگر کہیں وہ غلطی کرگئے ہیں تو انہیں سمجھائیں اور بتائیں کہ کیا کرنے میں بہتری ہوسکتی ہے۔