بالوں کے مسائل اور ان کا حل

تحریر : ڈاکٹر بلقیس


بالوں کے بارے میں اکثر خواتین پریشانی کا شکا ر رہتی ہیں۔ بہت سی خواتین یہ شکو ہ کر تی ہوئی نظر آتی ہیں کہ شیمپو سے بال ٹوٹتے ہیں اور خراب ہوئے ہیں۔

سب سے پہلے تو شیمپو ہفتے میں ایک بار استعمال کریں جب بھی شیمپو استعمال کریں پانی میں مکس کر کے استعمال کر یں۔ رف بالوں کیلئے کنڈیشنر استعمال کر یں مگر جڑوں پر استعمال نہ کریں صر ف اوپر والے بالوں پر استعمال کر یں۔ ہو سکے تو زیادہ گیلے بالوں میں کنگھی نہ کریں۔ اس سے بال ٹوٹنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ بالوں کو زیادہ دھو پ میں نہ کھو لیں اس سے ان کی چمک ماند پڑ جا تی ہے۔ بالوں میں دن میں ایک دفعہ کنگھی ضرور کریں اس سے بالوں کی ورز ش ہوتی ہے۔ 

اگر بال کالے کرنا چاہتی ہیں تو لال مہندی کو کافی  (Coffee) والے پانی میں حل کریں ، اس سے مہندی کا رنگ لال کے بجا ئے کا لا آتاہے اوربال نر م وملا ئم ہو جاتے ہیں۔ سکری کیلئے بالوں کو دھونے سے پہلے دو انڈے پھینٹ کر لگائیں اور کم از کم دو گھنٹے لگا رہنے دیں۔ اس سے  سکری ختم ہو جا تی ہے۔ انڈوں سے بنا شیمپو استعمال کرنا بھی مفید ہے۔

دھونے سے پہلے لیموں کا رس لگانے سے بالوں میں چمک پیدا ہوتی ہے۔ جن خواتین کے بالوں میں سکری ہو وہ لیموں کا رس استعمال نہ کریں۔ بال لمبے کرنا چاہیں تو اس میں روغن بادام بہت مفید ہوتا ہے۔ ناریل کا تیل استعمال کرنے سے بھی بال لمبے ہوتے ہیں۔

بالوں کی خوبصورتی میں اضافے کیلئے کیمیکلز والی یا امپورٹڈ چیزوں کی بجائے اگر قدرتی طریقوں اور گھریلو ٹوٹکوں کو استعمال میں لایا جائے تو بہتری کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔آئیے آپ کو چند ایسے ٹوٹکے بتاتے ہیںجن پر عمل کرکے نا صرف اپنا بجٹ محفوظ رکھ سکتی ہیں بلکہ نتائج بھی یقینی ہیں۔

ٹوٹکہ :کلونجی10 گرام، لونگ 10 گرام، دو عدد دیسی انڈے اور پسی ہوئی مہندی بغیر کیمیکل کے50 گرام، ایک پائو دہی میں ملاکر سر پر لگائیں، تین گھنٹے کے بعد کسی بھی شیمپو سے دھو لیا جائے۔ گرتے بالوں کیلئے مجرب ہے۔ بال نرم اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔

ٹوٹکہ: ریٹھا،  آملہ ،بالچھڑ اور مہندی کے پتے ہر ایک 50گرام لے کر 5کلو پانی میں ہلکا کوٹ کر بھگو دیں اور اس پانی کو آدھا گھنٹہ ابالیں اور پھر روزانہ اسی پانی سے سر دھوئیں۔ شیمپو صابن قطعی استعمال نہ کریں۔یہ ٹوٹکہ مستقل آزمائیں۔ بالوں کے تمام امراض کیلئے لا جواب نسخہ ہے۔

ٹوٹکہ :دماغ کی کمزوری سے بھی بال گرنے شروع ہو جاتے ہیں۔ آپ زیتون کے تیل میں تھوڑا سا کسٹر آئل ملاکر رکھ لیں اور ہر تیسرے دن، رات کے وقت بالوں کی جڑوں میں خوب لگائیں اور صبح سر دھوئیے۔

 دو پھلیاں سیکا کائی اور مٹھی بھر آملے رات کو پانی میںبھگو دیں۔ صبح پیس کر اس سے اپنا سر دھو لیں۔ کسٹر آئل لگانے کے بعد آپ شیمپو یا صابن سے سر دھوئیں تاکہ چکنائی نکل جائے۔ آپ کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ کم از کم سات بادام صبح کھایئے۔ اس کے ساتھ دودھ کا ایک گلاس پی لیں تو اور بھی فائدہ ہوگا۔ 

 ٹوٹکہ :سب سے آسان اور بے ضرر علاج آملہ ہے۔ رات کو مٹھی بھر آملے ایک پیالے میں بھگودیں، صبح یہی آملے مل کر چھلنی میں چھان لیں۔ پانی سر میں لگائیں اور چند منٹ مساج کریں پھر سادہ پانی سے دھولیں۔ ایک ماہ کے استعمال سے آپ بالوں میں نمایاں چمک اور نرماہٹ محسوس کریں گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔