الزامات اور جوڑتوڑ کی سیاست

تحریر : مصطفیٰ حبیب صدیقی


سندھ بھر میں انتخابی اتحاد قائم کرنے اورپارٹیاں بدلنے کا سلسلہ زور پکڑتا جارہا ہے،مبصرین کے نزدیک یہ انتخابات کے قرب کی نشانی۔ پیپلزپارٹی نے اپنے مخالف اتحاد سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کرلی تو دوسری جانب مخالف اتحاد نے بھی ابتدائی خاکہ تیار کرلیا۔

پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کراچی پر نظریں جمالی ہیں۔کچھ ذرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے پی ٹی آئی اور متحدہ قومی موومنٹ کے سابق اورموجودہ رہنماوں اورسابق ارکانِ اسمبلی سے بھی رابطے ہیں جبکہ جی ڈی اے کے بھی متعدد رہنماوں کو پیپلزپارٹی اپنے طرف لانے کیلئے کوشاں ہے۔

ادھرسندھ میں پیپلز پارٹی مخالف انتخابی الائنس کیلئے بھی ابتدائی خاکہ تیار کرلیا گیا۔ایم کیو ایم نے انتخابی الائنس کا مجوزہ مسودہ  بھی تیارکرلیا ہے۔ایم کیوایم،(ن) لیگ اور دیگر جماعتوں کو سندھ کے بعض علاقوں میں مدد کی یقین دہانی کرارہی ہے، ایک خبر کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی جلد متوقع ملاقات میں کراچی کی چند نشستوں پرسیٹ ایڈجسمنٹ پربات ہوگی۔

الیکشن قریب آتے ہی پارٹی بدلنے کا سلسلہ بھی تیزی پکڑتا جارہا ہے۔سندھ میں مسلم لیگ (ن) کو بڑی کامیابی تب ملی جب کریم بخش گبول نے کراچی میں (ن) لیگی رہنماوں بشیرمیمن اورکھیل داس سیملاقات کی اور (ن)لیگ میں شامل ہوگئے۔کریم بخش گبول کراچی شرقی سیرکن سندھ اسمبلی تھے اور سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دیاتھا۔تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدرسید ذوالفقارشاہ آف سعید پورٹکر کی عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن)  سندھ کے صدر بشیر میمن سے ملاقات ہوئی اور  وہ بھی (ن)لیگ کے ہوگئے۔دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد ایم کیوایم کے سابق رکن قومی و سندھ اسمبلی مزمل قریشی پی پی پی میں شامل ہوگئے۔سیاسی سرگرمیوں میں تیزی کے ساتھ ہی شہرِقائد میں رواں ہفتے جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے الگ الگ  محافل کے بھی اہتمام کئے گئیاور یہ بھی کراچی کی انتخابی مہم کاایک انداز ہے۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ ٔنورِ حق میں غزہ کے مزاحمت کاروں کے عنوان سے مشاعرہ منعقد کیا۔دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیرِ اہتمام ’’ایک شام کراچی کے نام‘‘سے مکالمے کا انعقاد گلشنِ اقبال میں کیا گیا۔ 

کنوینرایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ پر مخالفین کے طنز کا جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ بلدیاتی نظام کو ٹھیک کئے بغیر انتخابات میں جانا بیوقوفی ہوگی۔کراچی کے وسائل کراچی کیلئے سب سے بڑی مصیبت کا باعث ہیں، اصولوں کی جنگ انتخابات سے باہر رہ کر بھی جیتی جاسکتی ہے،کراچی کو بچانے سے بڑی خدمت کوئی اور ہو نہیں سکتی، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کانگریس یا ڈیموکریٹک جماعت موجود نہیں ہے جس بنا پر ہمیں انہی جماعتوں سے معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اس وقت تنہائی کا شکارہے، ان کوخود سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا بول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی نظامت کے دورمیں کراچی کو دنیا کے چارترقّی یافتہ شہروں میں شمارکیاگیا پیپلزپارٹی  نے دنیا کے بدترین شہروں میں شامل کردیا۔

دوسری جانب امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس میں ایم کیوایم پرتنقید کے تیر برساتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کااعلان ہوتے ہی پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر کے دوست ممالک کی طرح جنگی مشقیں کررہی ہیں،مگراب کراچی اور سندھ کے عوام بیدار ہوچکے،اب سندھی اورمہاجر کے نام پر سیاست نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کراچی کے عوام کے پاس جماعت اسلامی کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ہوں یا چھوٹے میاں ہوں اوربڑے میاں اہلِ کراچی اپنے ووٹ سے ان سب سے انتقام لیں گے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کراچی کے عوام کو مردم شماری کے نام پر دھوکا دیا گیا جس کے نتیجے میں قومی وصوبائی اسمبلی کی نمائندگی کم کردی گئی۔

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)بھی کراچی میں متحرک ہورہی ہے اورایک بڑے الائنس کیلئے کوشاں لگتی ہے۔ سندھ کے صدر محمود مولوی نے پریس کانفرنس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت ہر جماعت سے بات چیت جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔پریس کانفرنس میں جنرل سیکرٹری آئی پی پی سندھ علی جونیجو، مرکزی رہنما عمران اسماعیل اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نومنتخب یو سی چیئرمین بھی موجود تھے۔محمود مولوی نے آئندہ انتخابات میں قومی حکومت بننے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی (ف)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی  اور پاکستان تحریک انصاف سمیت سب ایک ساتھ ہوں گے۔پی ٹی آئی سے آئی پی پی میں شامل ہونے والے عمران اسماعیل بھی اس موقع پر موجود تھے، انہوں نے اپنی سابقہ پارٹی کے نئے پاکستان کے بیانیے پرکہا کہ نیا پاکستان بنا سکتے تھے لیکن کئی وجوہات کی بنا پر نیا پاکستان نہ بن سکا۔عمران اسماعیل ڈیڑھ سال بعد میڈیا کے سامنے آئے تومیڈیا سے دوررہنے پرکہا کہ میڈیا سے دور رہنا کچھ عرصے کیلئے اچھا لگا پھرخیال آیا کہ یہ سلسلہ پھر شروع ہونا چاہیے۔سابق گورنر سندھ نے کہا کہ جو دوست پارٹی سے چلے گئے تھے یا جنہیں پارٹی نے نکال دیا گیاتھا انہوں نے مل کر دوبارہ نئے پاکستان کی جدوجہد کا سوچا ہے۔عمران اسماعیل اپنی گفتگو میں اپنی سابق جماعت پر تنقید کے بجائے دفاع کرتے محسوس ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب تھا، اس کے کیا محرکات تھے، کبھی تفصیل سے بتاؤں گا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے منہ سے ہمیشہ یہی سنا کہ پاک فوج ملک کی نگہبان ہے، کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کرنی۔عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ جن افراد کو ہم نے یو سی چیئرمین کے ٹکٹ دیے آج وہ ہماری حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔یوسی چیئرمین بننے والوں کو بے یارومددگارچھوڑدیا گیا۔محمود مولوی نے پارٹی سے نکالے گئے یوسی چیئرمین کے دکھ درد سنے ہیں، خوشی کی بات ہے کہ یو سی چیئرمین ہماری حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔یہاں یہ خیال رہنا چاہیے کہ مذکورہ یوسی چیئرمین کی سٹی کونسل میں جماعت اسلامی حمایت کی متمنی ہے تاکہ پی پی میئرکے خلاف عدم اعتماد لایا جاسکے۔بعض مبصرین کاخیال ہے کہ اگرپی پی  پی مخالف اتحاد بنتا ہے توپارٹی کو بلدیاتی کونسل میں بھی اس کا نقصان ہوسکتا ہے۔جی ڈی اے کا ایک مشاورت اجلاس بھی رواں ہفتے ہی منعقد ہوا۔ چیف کو آرڈینیٹر پیر سید صدر الدین شاہ راشدی نے ایک مرتبہ پھر سندھ میں لیول پلینگ فیلڈ نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر تنقید کی جبکہ سندھ کی نگران حکومت کو پیپلز پارٹی کی بی ٹیم قراردیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔