سرما مومن کا موسم بہار
اللہ تعالیٰ نے چار موسم بنائے ہیں۔ سرما، گرما، خزاں اور بہار۔ دنیاوی طور پر بہار اسے کہتے ہیں جس میں موسم خوشگوار اور معتدل ہو، اس میں پھول زیادہ کھلتے ہیں، کائنات میں پھیلا ہوا قدرتی حسن اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔ موسم سرما کی شریعت میں کیا اہمیت ہے مزید یہ کہ اسے کس طرح گزارا جائے؟ آیئے اس بارے چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں۔
مومن کا موسم بہار:حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’سردی کا موسم مومن کیلئے موسم بہار ہے، اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں جن میں وہ روزے رکھ لیتا ہے اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں، جن میں وہ قیام کر لیتا ہے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی: 8719)
مفت کا اجر:حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’سردیوں کے روزے رکھنا مفت میں اجر کمانا ہے‘‘ (المعجم الصغیر للطبرانی:716)۔
برکتوں کا موسم:حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ مرفوعاً فرماتے ہیں ’’اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں وہ اس طرح کہ اس میں تہجد کیلئے رات لمبی جبکہ روزہ رکھنے کیلئے دن چھوٹا ہوتا ہے‘‘ (المقاصد الحسنۃ للسخاوی: 588)۔
تہجد کے فضائل وفوائد:حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے، نبی کریمﷺ نے فرمایا ’’تمہیں چاہیے کہ رات کو قیام کرو، اس لیے کہ یہ تمہارا اپنے رب سے قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ عمل تمہاری برائیوں کو مٹانے والا اور تمہیں گناہوں سے بچانے والا ہے‘‘ (جامع الترمذی: 3472)
حضرت علی المرتضیٰؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ’’جنت میں ایسے شفاف کمرے ہیں جن کے اندر سے باہر کا اور باہر سے اندرکا سب کچھ نظر آتا ہے۔ ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ یہ کن کیلئے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا یہ اللہ نے ان لوگوں کیلئے تیار فرمائے ہیں جو نرم انداز میں گفتگو کرتے، غریبوں کو کھانا کھلاتے، اکثر روزے رکھتے اور راتوں کو اٹھ کر نماز پڑھتے ہیں جبکہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں‘‘ (جامع الترمذی : 2450)۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے، اپنی بیوی کو بھی جگاتا ہے اور وہ بھی نماز پڑھتی ہے،اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر (پیار سے) پانی کے چھینٹے مارتا ہے۔ اللہ اس خاتون پر بھی نظر کرم فرماتا ہے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی تہجد کے لیے جگاتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت (پیار سے) اپنے خاوند کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے‘‘ (سنن ابی داؤد:1113)۔
سوموار اور جمعرات کا روزہ:حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اکثر پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اس بارے آپ ﷺ سے پوچھا گیا تو آپﷺ نے فرمایا ’’پیر اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کیلئے مغفرت کا فیصلہ فرماتے ہیں، سوائے ان (بدنصیب) لوگوں کے جو آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت اور تعلقات ختم کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کے بارے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہیں ابھی رہنے دویہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں‘‘(سنن ابن ماجہ: 1740)۔
حضرت اُسامہ بن زید ؓ کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں کہ وہ اُسامہ بن زید ؓ کے ہمراہ وادی قریٰ میں اپنے مال کی تلاش میں گئے۔ حضرت اُسامہؓ پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسامہؓ سے اس بارے سوال کیا کہ آپؓ بوڑھے آدمی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ آپؓ ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے نبیﷺ بھی ان دنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ آپﷺ سے اس عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں‘‘ (سنن ابی داؤد: 2438)
بدھ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ:حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ’’جو شخص بدھ، جمعرات اورجمعہ کا روزہ رکھے گا، اللہ تعالیٰ اس شخص کیلئے جنت میں ایک محل بنائیں گے جو موتیوں، یاقوت اور زمرد سے مزین ہوگا اور مزید ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ سے بری فرما دیتے ہیں‘‘ (المعجم الاوسط للطبرانی :254)۔
ایام بیض کے روزے: حضرت عبدالملک بن المنہالؓ اپنے والد سے اور وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ (ایام) بیض کے روزوں کا (ترغیب کے طور پر) حکم دیتے اور یہ (ہر عربی مہینے کے حساب سے) دن 13، 14 اور 15 بنتے ہیں۔ آپ ﷺ ان کے بارے میں فرماتے تھے کہ یہ پورے سال کے روزے ہیں (ابن ماجہ:1707)۔
ہر ماہ کے تین روزے: حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’جو شخص(سال کے بارہ مہینوں میں) ہر ماہ تین روزے رکھے تو اس کا یہ عمل پورے سال کے روزوں کے برابر ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی تصدیق اپنی کتاب قرآن میں اس طرح فرمائی ہے جو شخص ایک نیکی لے کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو گا اللہ اس کی مثل دس عطا فرمائے گا تو ایک دن دس دنوں کے برابر ہوا‘‘ (سنن ابن ماجہ:1708)۔
فائدہ: اس حساب سے مہینے میں تین دن کے روزے پورے تیس دنوں کے روزے بنتے ہیں۔
موسم سرما کو غنیمت جانیں:مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سردیوں کا موسم عبادت کا موسم ہے۔ چھوٹے چھوٹے دن، لمبی لمبی راتیں ہیں۔ دن کو روزہ رکھیں نہ ہی بھوک اور نہ ہی پیاس ستاتی ہے۔ ان دنوں میں رمضان کے قضا روزے بھی آسانی سے رکھے جا سکتے ہیں۔ راتیں بہت لمبی ہیں تلاوت، ذکر، درود پاک، نوافل، قضا نمازیں اور معتبر دینی کتب کا مطالعہ وغیرہ جیسی عبادات میں خرچ کریں۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق سے عطا فرمائیں۔ آمین