شیر اور خرگوش

تحریر : سیدہ تعظیم عمران


کسی جنگل میں ایک شیر اور خرگوش رہتے تھے، جنگل کے بادشاہ شیر اور سفید بالوں اور بھولی بھالی شکل والے خرگوش میںگہری دوستی تھی۔ ایک دفعہ شیر کو دو دن شکار نہیں ملا اور اسے بھوک لگی ہوئی تھی۔ ایسے میں خرگوش اسے ملنے آیا، جیسے ہی اُن دونوں کا آمنا سامنا ہوا، خرگوش کا نرم نرم گوشت دیکھ کر شیر کے منہ میں پانی بھر آیا۔

 شیر نے خرگوش کو کہا کہ میں دو دن کا بھوکا ہوں، ایسے میں تم  خود چل کر میرے پاس آ گئے، گویا کنواں پیاسے کے پاس چلا آیا۔ تمہاری میری دوستی اپنی جگہ، لیکن آج دوستی پر بھوک غالب ہے، سو آج کوئی مجھے تمہیں کھانے سے روک نہیں سکتا۔ 

خرگوش نے کہا کہ شیر بھائی تمہاری دوستی پر میری جان بھی قربان لیکن میں تو چھوٹا سا ہوں، مجھے کھاکر تمہاری بھوک کہاں ختم ہو گی؟ تم ایسا کرو مجھے چھوڑ دو، میں شہر جائوں گا اور تمہارے لیے بوٹی لائوں گا، یوں میری جان بھی بچ جائے گی اور تمہاری بھوک بھی مٹ جائے گی۔ شیر مان گیا۔ 

خرگوش شہر پہنچ کر باورچی کے پاس گیا اور اسے کہا: باورچی، باورچی مجھے ایک بوٹی دے دو۔ میں بوٹی شیر کو دوں گا، شیر بوٹی کھائے گا اور مجھے چھوڑ دے گا۔ باورچی نے جواب دیا: مجھے تم انڈہ لا کر دو، انڈے سے مرغی بنے گی اور مرغی کی بوٹی تم لے لینا۔ 

خرگوش بھاگا بھاگا مرغی کے پاس گیا۔ مرغی ایک انڈا دے دو، انڈا میں باورچی کو دوں گا، باورچی مجھے بوٹی دے گا اورجب وہ بوٹی شیر کھائے گا تو میری جان بچ جائے گی۔

مرغی نے کہا کہ پہلے تم مجھے دانہ دو پھر میں انڈا دوں گی۔ خرگوش دوڑا دوڑا مشین کے پاس گیا اور کہا مشین مشین مجھے تھوڑا سا دانہ دے دو، دانہ مرغی کھائے گی، مرغی مجھے انڈا دے گی، انڈا باورچی لے گا، بدلے میں مجھے بوٹی دے گا، بوٹی شیر کھائے گا اور میں زندہ رہ پائوں گا۔

مشین نے کہا: میں خود کئی دنوںکی بھوکی ہوں، دو گھونٹ پانی حلق سے اُترے گا تو دانہ دوں گی، نا!تم پہلے مجھے پانی پلا ئو، پھر دانہ لے جانا۔

خرگوش بھاگا بھاگا دریاکے پاس گیا اور کہا، دریا دریا تمہارے پاس پانی کا اتنا ذخیرہ ہے، تھوڑا سا پانی مجھے بھی دے دو۔ پانی مشین کو چاہیے، وہ پانی پی کر مجھے دانہ دے گی۔ دانہ مرغی کھائے گی، مرغی ایک انڈا دے گی، انڈا میں باورچی کو دوں گا، باورچی مجھے بوٹی دے گا اورجب وہ بوٹی شیر کھائے گا تو میری جان بچ جائے گی۔ دریا پانی بھرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔

خرگوش جا کر پانی مشین کو پلاتا ہے۔ مشین دانہ دیتی ہے۔ دانہ لے کر وہ مرغی کو کھلاتا ہے۔ مرغی انڈا دیتی ہے۔ وہ انڈا لے کر باورچی کو دیتا ہے۔ باورچی اس کو بوٹی دیتا ہے۔ بوٹی لے کر وہ واپس بھاگا بھاگا جنگل پہنچتا ہے۔ یوں شیر کو کھانے کیلئے بوٹی مل جاتی ہے اورخرگوش اور شیر دوست بن کر دوبارہ ہنسی خوشی رہنے لگ جاتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭