کون بنے گا وزیراعلیٰ؟؟

تحریر : عرفان سعید


ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد اس کے نتائج اور دورانِ انتخابات مبینہ دھاندلیوں اور نتائج کو تبدیل کئے جانے کے خلاف احتجاجی دھرنوں،ریلیوں،جلسے جلوسوں اور شاہراہوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن اور بلوچستان ہائی کورٹ میں انتخابی عذرداریوں پر مبنی درخواستوں کا سلسلہ بھی چل رہا ہے جس میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے انتخابی نتائج میں تبدیلی اور دھاندلی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔ کوئٹہ میں ڈی آر او آفس ،ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر چار جماعتی اتحاد پر مبنی احتجاجی دھرنا بھی انتخابات کے  اگلے روز سے آج تک جاری ہے ۔اس چار جماعتی اتحاد میں پشتونخواملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہے۔  قومی شاہراہوں پر پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی بھی ایک ایسے ہی اتحاد کی شکل میں احتجاج کر رہی ہیں جبکہ جمعیت علمااسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی کے انتخابی امیدواروں  کی جانب سے کوئٹہ کراچی، کوئٹہ زاہدان قومی شاہراہوں کو بند کیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور نتائج کی تبدیلیوں پر کوئٹہ پریس کلب سمیت مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ کوئٹہ پریس کلب میں انتخابی امیدواروں کی جانب سے ان کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے سے متعلق پریس کانفرنس کا اہتمام بھی کیا جاچکا ہے۔ غرض صوبے میں قوم پرست جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتخابی امیدوار عام انتخابات کے نتائج پر برہم ہیں اور تحفظات رکھتے  ہیں ۔چار جماعتی احتجاجی دھرنوں میں شریک قائدین کے مطابق جب تک ان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جاتا احتجاج ختم نہیں کیا جائے گاکیونکہ نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صوبے کی قوم پرست جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اصل طاقت کا سرچشمہ جمہور کی انفرادی سوچ ہے جو ووٹ کے ذریعے ہی واضح ہوتی ہے اور  اگر اس صوبے میں جمہور کی سوچ اور فیصلے پر پابندی لگائی جائے گی تو پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری نظام کو پروان چڑھانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران ایک دوسرے کے خلاف الیکشن  لڑنے والی قوم پرست جماعتیں انتخابات کے بعد ایک دوسرے کے قریب نظر آتی ہیں۔

ادھر انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں اور کامیاب امیدواروں نے بلوچستان میں حکومت سازی کیلئے اسلام آباد کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بلوچستان میں مخلوط حکومت کیلئے تیار کردہ فارمولا مرکز میں طے شدہ فارمولے کا ہی چربہ ہو گا۔ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کیلئے مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کرے گی لیکن کابینہ میں شامل نہیں ہوگی جبکہ صوبے میںمسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی مل کر حکومت بنائیں گی۔ اب تک سیاسی پنڈتوں سے جو فارمولا ہم تک پہنچا ہے اس کے مطابق گورنر شپ اور سپیکر بلوچستان  اسمبلی مسلم لیگ (ن) سے ہو گا جبکہ وزارت اعلیٰ پیپلز پارٹی کے حصے میں آئے گی۔ سینئر صوبائی وزیر بھی مسلم لیگ (ن) سے ہو گا جبکہ کابینہ میں چھ چھ وزارتیں پیپلز پارٹی اور( ن) لیگ کے حصے میں آئیں گی جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو بھی دو  وزارتیں دیے جانے کا امکان ہے، تاہم یہ فارمولے بلوچستان کی بجائے اسلام آبادکے پرتعیش ہوٹلوں اور محفلوں میں طے کئے جارہے ہیں۔ اس سے قبل بلوچستان سے کامیاب ہونے والے چھ آ زاد اراکین نے اسلام آباد یاترا کے بعد سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، ان چھ میں سے چار آزاد امیدوار، لیاقت لہڑی، بخت محمد کاکڑ، اسفند یار کاکڑ اور مولوی نور اللہ نے پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ عبدالخالق اور ولی محمد نورزئی نے لاہور میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ان شمولیتوں کے بعد بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی 14نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ (ن)لیگ کے پاس13نشستیں ہیں۔ جمعیت علما اسلام کے پاس10نشستیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی چار ، نیشنل پارٹی کی تین، عوامی نیشنل پارٹی کی دو جبکہ بی این پی مینگل، حق دو تحریک، جماعت اسلامی اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے پاس ایک ایک نشست ہے ۔وزارت اعلیٰ کے امیدواروں پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت بلوچستان میں کامیاب ہونے والی تین سے چار بڑی سیاسی جماعتوں میں سے لگ بھگ تمام کے پاس وزارت اعلیٰ کے امیدوار موجود ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی وزارت اعلیٰ کے امیدواروں کی فہرست میں نواب ثنااللہ زہری، سرفرازبگٹی اور علی مدد جتک کے نام شامل ہیں۔ مسلم لیگ( ن) کے جام کمال، عاصم کرد گیلو اور شعیب نوشیروانی امیدوار ہیں جبکہ جمعیت علما اسلام کے امیدواروں پر نظر ڈالی جائے توسابق وزیراعلیٰ نواب اسلم  رئیسانی امیدوار ہیں ۔بلوچستان عوامی پارٹی جو صرف چار نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے اس کے پاس بھی صادق  سنجرانی کی شکل میں وزارت اعلیٰ کا امیدوار موجود ہے مگر ایسا ممکن نہیں لگتا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو ان چار نشستوں پر وزارت اعلیٰ دی جائے گی،البتہ کابینہ میں ایک، دو وزارتیں مل سکتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کسی جیالے کو وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کرے گی۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق اگرچہ کچھ عرصہ سے بلوچستان میں بڑی سیاسی شخصیات نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے لیکن پارٹی کی مرکزی قیادت کا خیال ہے کہ جو لوگ ایک فون پر پارٹی میں شامل ہوئے ہیں وہ ایک فون پر پارٹی چھوڑ بھی سکتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پارٹی کی قیادت صوبے میں پارٹی کے دیرینہ اور قابل اعتماد شخص کو اعلیٰ عہدے پر فائز کرنے کا فیصلہ کرے گی۔ اس حوالے سے میر صادق عمرانی کا نام بھی لیا جارہا ہے جو پیپلز پارٹی کے پرانے اور قربانیاں دینے والے رہنماؤں میں شامل ہیں اور نصیر آباد سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں۔ میر صادق عمرانی نے جنرل ضیا الحق کے دور میں کئی سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ،پارٹی کے کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ صادق عمرانی وزارت اعلیٰ کے موزوں ترین امیدوار ہوسکتے ہیں۔تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان کے حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کو بڑی کامیابی حالیہ کچھ عرصہ میں پارٹی میں شامل ہونے والے الکٹیبلز کی وجہ سے ہے، اگر انہیں نظر انداز کیا گیا تو پارٹی کے اندر گروپنگ بھی ہوسکتی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ پارٹی قیادت جیالے کا انتخاب کرتی ہے یا کسی ’الیکٹیبل‘  کے سر پر وزارت اعلیٰ کا تاج سجتا ہے؟

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے