ننھا گرمی سے گھبرایا
ننھا گرمی سے گھبرایا اُس دن شدت کی گرمی تھی دھوپ میں ہر اک شے جلتی تھی
رنگ ہوا تھا اُس کا پیلا
جب ننھا سکول سے آیا
ننھا گرمی سے گھبرایا
ننھا عاجز تھا گرمی سے
گھر سے نکلا وہ جلدی سے
پہنچا پھر نائی کی دکاں پر
اور اپنے سر کو منڈوایا
ننھا گرمی سے گھبرایا
سرمنڈوا کر گھر آیا وہ
شام کو جب باہر نکلا وہ
سب نے اُس کو ٹھونگے مارے
سر مُنڈوا کر وہ پچھتایا
ننھا گرمی سے گھبرایا
ع۔ح ظفر