با با ناظر اور بونے

تحریر : سائرہ جبیں


بابا ناظر ایک بوڑھا موچی تھا جو سارا دن سخت محنت کر کے جوتے بنایا کرتا تھا۔ایک بار سردیاں آئیں تو بابا ناظر ٹھنڈ لگ جانے کے باعث بیمار پڑ گیا۔اس کی بیماری اس قدر بڑھ گئی کہ وہ کوئی کام کرنے کے قابل نہیں رہا۔

جلد ہی گھر چلانے میں اس کی جمع پونجی بھی ختم ہو گئی۔ناظر اپنے کام پر ہر صورت واپس جانا چاہتا تھا،لیکن اس کی بیوی اپنے شوہر کی حالت سے بخوبی واقف تھی اوراسے کام پر بھیجنے کیلئے نہیں مان رہی تھی۔تب بوڑھا ناظر نرمی سے اپنی بیوی سے گویا ہوتے ہوئے بولا ’’میں جانتا ہوں تم میری بے حد ہمدرد اور زندگی کے دکھوں کی ساتھی ہو،مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ میری بیماری کے پیش نظر تم مجھے کام پر جانے نہیں دینا چاہتیں۔اس کیلئے پھر تمہیں چاہے فاقے ہی کیوں نہ کرنے پڑیں،لیکن اب میں مجبور ہوں اور مجھے تمہارے منع کرنے کے باوجود کام پر جانا ہو گااور نئے جوتے تیار کرنے ہو ں گے کیونکہ مجھ سے مزید اپنے گھر کے برے حالات دیکھے نہیں جاتے‘‘۔

دل پر پتھر رکھ کر موچی کی بیوی کو اپنے شوہر کی بات ماننا پڑی اور اس نے ناظر کو کام پر جانے کی اجازت دے دی۔بے چارہ بیماری کی حالت میں دن بھر کام کرتا رہا۔اس نے جوتے کے حساب سے چمڑا کاٹا اور جب جوتے بنانے لگا تب تک اس کی طبیعت اس قدر بگڑ گئی کہ بمشکل تمام دکان سے اُٹھ کرگھر کے اندرونی حصے میں پہنچا ۔

 ناظر کی بیوی نے اسے دیکھتے ہی سہارا دے کر بستر پر بٹھایا۔اپنے شوہر کو نیم بے ہوشی کی حالت میں دیکھ کر اس کی بیوی آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوئے بولی ’’اب چاہے کچھ بھی ہو جائے میں آپ کو کام پر نہ جانے دوں گی‘‘اور ناظر کے قریب ہی کُرسی پربیٹھ کر کل کیلئے فکر مند بھی ہونے لگی کہ وہ کس طرح کھانے پینے اور اپنے شوہر کیلئے دوا کا انتظام کریگی۔ انہی سوچوں میں جانے کب اس کی آنکھ لگ گئی۔

اگلے دن صبح بوڑھے موچی کی نیک بیوی اٹھی تو سیڑھیاں اترتے ہوئے کیا دیکھتی ہے کہ ناظر کے نا مکمل جوتے جو وہ اپنی دکان میں چھوڑ آیا تھا نہایت خوبصورتی سے نہ صرف مکمل تیار پڑے ہیں بلکہ ان کے گھر میں موجود ہیں۔

وہ دوڑتی ہوئی اپنے شوہر کے پاس گئی اور اسے بھی خوشی خوشی تمام ماجرا سنایا۔پہلے تو ناظر کو یقین ہی نہ آیا کہ بھلا ایسا کس طرح ممکن ہے،لیکن جب اس نے اپنی آنکھوں سے تیار جوتوں کا جوڑا دیکھا تو خوشی اور حیرت کے مارے اس کی آنکھیں بھی کھُلی کی کھُلی رہ گئیں۔

اپنے شوہر کے کہنے پر ناظر کی بیوی نے جوتوں کا جوڑ ا کھڑکی میں رکھ دیا ،جلد ہی ایک خریدار آیا جسے پہلی نظر میںہی نفاست سے تیار کیا گیا جوتا بھا گیا تھا ۔وہ جوتے کو انتہائی اچھے داموں خرید کر لے گیا۔پیسے ملتے ہی ناظر کی بیوی کھانا خرید کر لائی اور جوتوں کیلئے چمڑہ بھی۔

اگلی صبح وہ کیا دیکھتے ہیں کہ جتنے جوتوں کا چمڑا انہوں نے کاٹ کر رکھا تھا وہ سب تیار پڑے ہیں،اور پھر یہ سلسلہ یونہی چل نکلا ۔ناظر اور اس کی بیوی جتنے جوتوں کیلئے چمڑا کاٹتے اگلے دن وہ سب انہیں تیار ملتے۔جلد ہی ان کے حالات بہتر ہونے لگے تو انہوں نے ایک دن ارادہ کیا کہ انہیں ضرور پتہ لگانا چاہیے کہ آخر یہ کون خُدا ترس ہے جس نے اس مشکل وقت میں ان کی اتنی مدد کی ہے۔دن کو چمڑا کاٹ کر دونوں رات ہونے سے پہلے پردے کے پیچھے چھُپ کر بیٹھ گئے ۔

ابھی کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ دونوں کیا دیکھتے ہیں،پانچ چھ چھوٹے چھوٹے بونے ہیں جو ہنستے گاتے کمرے میں داخل ہوئے اور یونہی موج مستی میں نہایت تیزی سے جوتوں کی سلائی شروع کر دی۔ دونوں میاں بیوی سمجھ گئے کہ ضرور خدا نے ان رحمدل بونوں کو ان کی مدد کیلئے وسیلہ بنا کر بھیجا ہے۔

دونوں نے مل کر ایک فیصلہ کیا اور بونوں سے بات کرنے کی ٹھان لی۔ناظر اور اس کی بیوی جو اب تک پردے کے پیچھے چھپے بیٹھے تھے جب بونوں کے سامنے آئے تو پہلے وہ انہیں دیکھ کر ڈر گئے،لیکن ناظر انہیں تسلی دیتے ہوئے بولا ’’ڈرنے کی ضرورت نہیں میرے بچوں ! ہم تو تمہارے احسان مند ہیں اور بس اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ اتنی مدد کرنے کے بدلے تھوڑا احسان اتارنے کا موقع ہمیں بھی دو۔ چونکہ ہم دونوں میاں بیوی بے اولاد ہیں، اس لیے ہماری گزارش ہے کہ آج سے تم ہمارے بچے بن کر ہمارے ساتھ ہی رہو۔ تمام بونے خوشی خوشی بابا ناظر کے ساتھ رہنے کیلئے راضی ہو گئے اور یوں یہ ہمیشہ کیلئے ایک خاندان بن کر زندگی گزارنے لگے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

رنگوں کا انتخاب

گھر ہمارے لیے پناہ گاہ کا کام کرتا ہے۔ جب ہم دنیا بھر کی سرگرمیوں سے تھک جاتے ہیں تو سب سے زیادہ سکون کا احساس اپنے ہی گھر میں ہوتا ہے اس لئے گھر کو ایسے انداز میں سجا سنورا ہونا چاہئے کہ وہ واقعی تھکن کا احساس ختم کر دے۔پہلے وقتوں میں لوگ پورے گھر کو ایک ہی رنگ کا پینٹ کروا دیتے تھے مگر اب ایسا ٹرینڈ ہرگز نہیں رہا،گھر کی ہر جگہ کا استعمال مختلف ہے، اس لئے اس کی سجاوٹ اور رنگوں کا انتخاب بھی مختلف ہو تو اس سے آپ کے موڈ پر مثبت اثر پڑے گا۔یہاں ہم آپ کیلئے کچھ مفید ٹپس فراہم کررہے ہیں امید ہے آپ اس سے مستفید ہوں گی۔

پودے اور ہریالی خواتین کی عمر بڑھائیں

قدرتی ماحول میں رہنا انسانی صحت کیلئے کتنا اچھا ہے اسی حوالے سے ایک تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جن علاقوں میں زیادہ پودے اور ہریالی ہوتی ہے وہاں خواتین کی عمریں لمبی ہوتی ہیں۔ تازہ تر ین جائزہ انسانی صحت پر ماحول کے اثرات کو سمجھنے کے حوالے سے تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کم ہریالی والے علاقوں میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں قدرتی ماحول سے قریب رہنے والی خواتین میں نمایاں طور پر شرح اموات کم تھی۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ کم پودوں اور درختوں والے علاقے میں رہنے والی خواتین کے مقابلے میں ماحول دوست علاقوں میں رہنے والی خواتین میں مجموعی طور پر 12 فیصد کم شرح اموات تھی۔

دعوت میں وہ عام غلطیاں جو آداب کے خلاف ہیں

انسان کی اچھی بھلی شخصیت کو چھوٹی چھوٹی خامیاں داغداربنادیتی ہیں۔ کوئی آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے اور آپ کو دعوت دیتا ہے، لیکن یہ دعوت اس کے دل میں گھر کرنے کے بجائے متنفر اور دور کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ ہمارے ہاں اس بارے میں یا تو لوگ سمجھتے نہیں یا پھر انہیں اہمیت نہیں دیتے، لیکن یہ ہرگز اچھی بات نہیں کیونکہ اس کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے شرمندگی اُٹھانے کا ہمیشہ خدشہ رہتا ہے۔ ہم نے ان غلطیوں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے، جن کے سبب شرمندگی کا سامناکرنا پڑتا ہے۔

آج کا پکوان

جھٹ پٹ چکن مصالحہ اجزا:چکن ایک کلو، نمک حسب ذائقہ، لہسن آٹھ جوئے، ادرک ایک سے دو انچ کا ٹکڑا، موٹی کٹی ہوئی پیاز دو عدد، پھینٹی ہوئی دہی ایک پیالی، مکمل لال مرچیں دس عدد، سفید زیرہ ایک کھانے کا چمچ، کُٹی ہوئی کالی مرچیں ایک چائے کا چمچ، مکمل گرم مصالحہ ایک کھانے کا چمچ، کوکنگ آئل آدھی پیالی۔ سجانے کے لیے: کٹا ہوا ہرا دھنیا اور لیموں کی قاشیںحسب پسند۔

مجید امجد اداس لمحوں، اداس شاموں کا شاعر

تعارف: اپنی شاعری سے اْردو نظم کو نیا آہنگ بخشنے والے مجید امجد29 جون1914ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے،اصل نام عبدالمجید تھا۔ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد شعبہ صحافت سے کریئر کا آغاز کیا، بعد ازاں سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔1934ء میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے کیا۔

پاکستان کا دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ:ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل مزید امتحان

آئی سی سی مینزٹی20 ورلڈ کپ میں صرف 27دن باقی رہ گئے ہیں۔کرکٹ کے ان مقابلوں میں شامل تقریباً تمام اہم ٹیمیں اپنے حتمی سکواڈز کااعلانکرچکی ہیں لیکن گرین شرٹس کے تجربات ابھی تک ختم نہیں ہوسکے۔