بہادر شاہ ظفر سے منسوب شعر

تحریر : حیات عبداللہ


اکثر لوگ یہی پڑھتے، لکھتے، بولتے اور سنتے آئے ہیں کہ یہ معروف شعر بہادر شاہ ظفر کا ہے، حتیٰ کہ ہمارے میٹرک کے نصاب میں بھی یہ شعر بہادر شاہ ظفر کے نام سے نہ صرف موجود ہے بلکہ معمولی سی تحریف بھی کردی گئی ہے۔

عمردراز مانگ کے لائے تھے چار دن

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

پہلی تصحیح تو یہ ضروری ہے کہ یہ شعر بہادر شاہ ظفر کا نہیں ہے۔ پتا نہیں کس نے یہ شعر ’’دیوان ظفر‘‘ کے متعدد نسخوں میں شامل کردیا۔ دراصل یہ شعر سیماب اکبرآبادی کا ہے اور پہلے مصرعے میں ’’لائے تھے‘‘ کی جگہ ’’لائی تھی‘‘ ہے۔ جولائی 1947ء میں مکتبہ قصرالادبیہ آگرہ نے سیماب اکبر آبادی کی کتاب ’’کلیم عجم‘‘ شائع کی‘ اس کے صفحہ228اور یہی کتاب انجمن ترقی اردو دہلی نے 1936ء میں شائع کی۔ اس کے صفحہ 372 پر یہ شعر موجود ہے۔ ’’کلیم عجم‘‘ کے مذکورہ بالا دونوں ایڈیشن سیماب اکبر آبادی کی زندگی ہی میں شائع ہوئے تھے۔ 

عمرِ دراز مانگ کے لائی تھی چار دن

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

قارئین کے ذوق کے پیش نظر سیماب اکبر آبادی کی مکمل غزل جو ’’کلیم عجم‘‘ کے دونوں نسخوں میں موجود ہے‘ یہاں شائع کی جا رہی ہے۔

شاید جگہ نصیب ہو اُس گُل کے ہار میں

میں پھول بن کے آئوں گا اب کی بہار میں

خلوت خیال یار سے ہے انتظار میں

آئیں فرشتے لے کے اجازت مزار میں

ہم کو تو جاگنا ہے ترے انتظار میں

آئی ہو جس کو نیند وہ سوئے مزار میں

اے درد‘ دل کو چھیڑ کے پھر بار بار چھیڑ

ہے چھیڑ کا مزہ خلشِ بار بار میں

ڈرتا ہوں یہ تڑپ کے لحد کو اُلٹ نہ دے

ہاتھوں سے دل دبائے ہوئے مزار میں

تم نے تو ہاتھ جور و ستم سے اؑٹھالیا

اب کیا مزہ رہا ستمِ روزگار میں

اے پردہ دار اب تو نکل آ کہ حشر ہے

دنیا کھڑی ہوئی ہے ترے انتظار میں

عمرِ دراز مانگ کے لائی تھی چار دن

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

سیمابؔ پھول اُگیں لحدِ عندلیب سے

اتنی تو تازگی ہو ہوائے بہار میں

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭