آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025:بھارتی ٹیم کی شرکت تاحال سوالیہ نشان

تحریر : زاہداعوان


آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کے دوسرے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کا نام ہے۔ اسی وجہ سے اسے ’’مِنی ورلڈ کپ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ 1998ء میں شروع ہونے والا یہ ٹورنامنٹ ’’آئی سی سی ناک آئوٹ ٹورنامنٹ‘‘ کے نام سے شروع کیا گیا تھااور 2002ء کے بعد سے ہر دو سال بعد کھیلا جاتا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 1998 ء میں آئی سی سی ناک آئوٹ ٹورنامنٹ کے نام سے کیا گیا تھا،اس کا انعقاد بنگلہ دیش میں کیا گیا تھا۔

اس ٹورنامنٹ میں 9 ٹیموں نے شرکت کی جبکہ جنوبی افریقہ اس ٹورنامنٹ کی فاتح قرار پائی تھی۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اب تک 8 ٹورنامنٹس ہو چکے ہیں۔ 1998 ء میں جنوبی افریقہ ،2000 ء میں نیوزی لینڈ،2004ء میں ویسٹ انڈیز، 2006 ء اور 2009 ء میں آسٹریلیا، 2013 ء میں انڈیا اور2017 ء میں پاکستان ٹیم چیمپئنز ٹرافی کی حقدار قرار پائی۔ 2002 ء کا فائنل بارش کی وجہ سے پورا نہیں ہو سکا تھا جس کی وجہ سے دونوں فائنلسٹ انڈیا اور سری لنکا کو مشترکہ فاتح قرار دیا گیا تھا۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے پہلے ایڈیشن میں 9 ٹیموں نے شرکت کی۔دوسرے ایڈیشن میں 11 جبکہ تیسرے اور چوتھے ایڈیشن میں 12 ٹیموں نے شرکت کی۔ پانچویں ایڈیشن میں 10 ٹیموں نے شرکت کی جبکہ بعد میں ٹیموں کی تعداد کم کر کے 8 کر د ی گئی۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی موجودہ چیمپئن ٹیم پاکستان ہے۔2017 ء چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو180 رنز سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی،اس وقت سرفراز احمد پاکستان ٹیم کے کپتان تھے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء میگا ایونٹ کا نواں ایڈیشن ہو گا، جس کی میزبانی پاکستان 21 فروری سے14 مارچ 2025ء تک کرے گا، یعنی پاکستان میزبان بھی اور دفاعی چیمپئن بھی ہے۔ 

2016 ء میں آئی سی سی نے 2017 ء کے ٹورنامنٹ کے بعد چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل کے ایڈیشن منسوخ کر دئیے، جس کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ کے ہر فارمیٹ میں صرف ایک بڑا ٹورنامنٹ ہونا تھا،تاہم نومبر 2021 ء میں آئی سی سی نے اعلان کیا کہ ٹورنامنٹ 2025 ء میں واپس آئے گا۔ دسمبر 2022ء حکومت نے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کو اسلام آباد میں اس ٹورنامنٹ کیلئے ایک نئے ’’ہائی ٹیک‘‘کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔

نومبر 2023ء میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)کے اعلیٰ حکام نے آئی سی سی کے ایگزیکٹو بورڈ سے ملاقات کی اور بھارتی کرکٹ ٹیم کی شرکت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کیلئے پاکستان کی میزبانی کا اعلان 16 نومبر 2021 ء کو ٹی 20ورلڈکپ کے دوران کیاگیا تھا۔ 2009ء میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد یہ پہلا عالمی ٹورنامنٹ ہو گا جس کا پاکستان واحد میزبان ہے۔وطن عزیز میں ہونے والا آخری بڑا ٹورنامنٹ 1996ء کا کرکٹ ورلڈ کپ تھا جس کی میزبانی ہم نے انڈیا اور سری لنکا کے ساتھ کی تھی۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء میں پاکستان نے بطور میزبان خود بخود کوالیفائی کر لیا جبکہ دیگر شرکاء میں 2023 ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کی 7ٹاپ ٹیمیں افغانستان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، انڈیا، نیوزی لینڈ، سائوتھ افریقہ شامل ہیں۔ 

یہ پہلا موقع ہے جب سابق چیمپئن سری لنکا اس ٹورنامنٹ کیلئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا جبکہ افغانستان اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار شرکت کرے گا۔

28 اپریل 2024 ء کوپاکستان کی طرف سے ایونٹ کیلئے تین مقامات تجویز کیے گئے جن میں کراچی، لاہور اور راولپنڈی شامل ہیں۔ سکیورٹی خدشات کے باعث بھارت کو پورا ٹورنامنٹ لاہور میں کھیلنا ہے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء گروپ اے میں بنگلہ دیش، انڈیا، نیوزی لینڈ اور میزبان پاکستان کی ٹیمیں شامل ہیں جبکہ گروپ بی میں افغانستان، آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں رکھی گئی ہیں۔بین الاقوامی ایونٹ میں 8ٹیموں کے درمیان مجموعی طور پر 15میچز کھیلے جائیں گے۔ 

شیڈول کے مطابق 7 میچز لاہور،3 کراچی اور5 میچز راولپنڈی میں کھیلے جائیں جبکہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان ہائی وولٹیج ٹاکرا 27 فروری کو لاہور میں ہوگا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے بھیجا گیا چیمپئنز ٹرافی 2025 ء کا مجوزہ شیڈول منظور کر لیا ہے۔پی سی بی کو بھارت کے پاکستان آنے کی امید ہے جبکہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ابھی تک پاکستان آنے یا نہ آنے کی باضابطہ طور پر بات نہیں کی۔

 ایونٹ کا آخری مرحلہ رمضان المبارک میں کھیلا جائے گا، گزشتہ سال پی ایس ایل کے ناک آئوٹ مرحلے کے میچ رمضان میں کھیلے گئے تھے جس کے باعث کراچی میں تماشائیوں نے سٹیڈیم کا رخ نہیں کیاتھا۔پی سی بی کی جانب سے زیادہ تر ڈے اینڈ نائٹ میچز کروانے کی تجویز دی گئی ہے، لیکن ون ڈے ایونٹ ہونے کی وجہ سے میچ کا زیادہ حصہ دن میں روزے کی حالت میں ہی کھیلا جائے گا۔

 چیمپئنز ٹرافی 2025 ء میں بھارت کے تمام میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے اوراگر بھارت فائنل فورمیں رسائی حاصل کرلیتا ہے تو شاید کراچی سے سیمی فائنل بھی لاہور یا راولپنڈی منتقل کردیا جائے گا۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بھارت کے تمام میچز ایک ہی شہر میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ لاہور میں واہگہ بارڈر کی وجہ سے میچز رکھے گئے ہیں تاکہ بھارتی شہری ان میچز میں آسانی سے شرکت کر سکیں۔ تاہم چیمپئنز ٹرافی 2025 ء میں بھارت کی شمولیت اب بھی سوالیہ نشان ہے، بھارتی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی)نے دورہ پاکستان کا فیصلہ بھارتی حکومت پر چھوڑا ہوا ہے۔بھارت نے ایشیا کپ 2008 ء￿  کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 2012-13ء میں پاکستان کے دورہ انڈیا کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی۔گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے۔

پاکستان میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے باعث پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل)کے 10ویں ایڈیشن کی نئی ونڈو تجویز کردی گئی۔اگلے سال پی ایس ایل کیلئے 8 اپریل سے 20 مئی تک کی ونڈو(یعنی ایسا دورانیہ جب پاکستان ٹیم کی کوئی سیریز یا آئی سی سی ایونٹ شیڈول نہ ہو)تجویز کی گئی ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے شیڈول کا باقاعدہ اعلان آئی سی سینے گزشتہ روز کر دیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سانحہ اے پی ایس:جب قوم کا مستقبل لہو میں نہا گیا

ہم نہ بھولے گے کبھی تمہاری قربانیاں16 دسمبر 2014ء کی وہ خونی صبح تاریخ پاکستان کے سیاہ ترین ابواب میں ہمیشہ کیلئے ثبت ہو چکی ہے، جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں اور اساتذہ کو دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

16دسمبر 1971سقوط ڈھاکہ:جب پاکستان اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہوا

16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ ہمیں بھارتی مکروہ عزائم ناکام بنانے کے لئے مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت ہماری سوچ سے کہیں زیادہ تھی، جس کا مقصد سارے نظام کو تہس نہس کرنا تھا

مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا کردار

قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سربراہی میں 14اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ،دو حصوں پر مشتمل وطن عظیم کو بڑی تگ و دو اور قربانیوں سے حاصل کیا گیا تھا۔

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔ وہ قومیں دنیا کے افق سے غروب ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔ آیئے آج اس عظیم محسن اُمت کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کے تذکرے سے ایمان کو تازگی اور عمل کو اخلاص کی دولت ملتی ہے۔

فخر رفاقت ابو بکر،فخرصداقت ابو بکر: رفیقِ دوجہاں

خلیفہ اوّل سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کو قبل ازبعثت بھی نبی مکرم ﷺ کی دوستی کا شرف حاصل تھا اور23سالہ پورے دور نبوت میں بھی نبی مکرمﷺ کی مصاحبت کا شرف حاصل رہا۔

مکتبہ عشق کا امام سیدنا ابوبکر صدیق

سیرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے جہاں ہم انہیں رفیق غار کے اعزاز سے بہرہ ور دیکھتے ہیں، وہاں بعد ازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے بھی آپ ؓ سرفراز دکھائی دیتے ہیں۔ آپؓ کی حیات مطہرہ میں کچھ خصائص ایسے نظر آتے ہیں جو پوری ملت اسلامیہ میں آپؓ کو امتیازی حیثیت بخشے ہیں۔