مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


مال یا فصل سے چوری کی صورت میں مالک کو اجروثواب ملنے کا مسئلہ سوال : اگرکوئی چورکسی شخص کے لگائے ہوئے شجر، قیمتی درخت کوچوری کرکے کاٹ کرلے جائے یاکوئی اور چیز نقدی، مال یاغلہ وغیرہ چوری کرکے لے جائے توکیا اس پر مالک کواللہ تعالیٰ کی طرف سے اجرملتاہے؟اورکیاوہ چیزمالک کی طرف سے صدقہ ہو جاتی ہے بغیر نیت کئے؟ (اے آر چودھری، ٹوبہ ٹیک سنگھ)

جواب:کسی مسلمان کو کوئی بھی تکلیف پہنچے یانقصان ہو جائے، خواہ وہ مالی نقصان ہویاجانی اگروہ اس پرصبرکرے تو اسے اس مصیبت اورنقصان کا اجروثواب ملتاہے۔یہ ثواب صرف شجرکاری کے ساتھ خاص نہیں۔ تاہم خاص طور پر درخت اور فصل میں سے چوری ہونے کی صورت میں بھی مالک کو اجروثواب ملنے کا ذکر بھی کئی احادیث میں آیا ہے۔ بخاری ومسلم کی روایت ہے حضرت انسؓ راوی ہیں کہ رسول کریمﷺنے فرمایا’’جومسلمان کوئی درخت لگاتاہے یا کھیت بوتاہے اورپھر انسان یا چرند اور پرند (مالک کی مرضی کے بغیر)اس میں سے کچھ کھالیتے ہیں تو یہ (نقصان) مالک کیلئے صدقہ ہوجاتاہے‘‘(بخاری مسلم)۔مسلم کی روایت میں حضرت جابرؓسے منقول یہ الفاظ بھی ہیں ’’اوراس میں سے جوکچھ چوری ہو جاتاہے وہ مالک کیلئے صدقہ ہے‘‘ (مظاہرحق 353/2)۔

ایک لاکھ پر 3 ہزار روپے نفع 

طے کرنے کا شرعی معاملہ

سوال: میں نے اپنے ایک دوست کے پاس کچھ رقم اس بنیادپرانویسٹ کی ہے کہ سال کی مجموعی آمدنی سے نفع کے اوسط تناسب کے حساب سے ایک لاکھ پرماہانہ 3 ہزارروپے متعین کیاہے۔ اس کے مطابق وہ مجھے نفع دے گا،براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں کہ یہ سود؍انٹرسٹ ہے؟اگرجواب اثبات میں ہو تواب تک میں جو منافع لے چکا ہوں اس کی واپسی کی کیا صورت ہوگی؟(حسین احمد،ملتان)

جواب:ایک لاکھ روپے پرماہانہ 3 ہزارروپے متعین نفع وصول کرنے کی یہ صورت ناجائز ہے کیونکہ شرعاً یہ اضافی رقم سود ہے، جس کا لین دین حرام ہے لہٰذا اس سے احتراز کرنا لازم ہے۔ اب تک جو زائد رقم آپ نے لی ہے وہ اپنے دوست کو واپس کرنا شرعاً لازم ہے اور آئندہ کیلئے شرکت یعنی پارٹنر شپ یا مضاربت کے شرعی اصولوں کے مطابق کاروبار کرنا لازم ہے۔ جس میں نفع متعین رقم کے بجائے فیصد کے اعتبار سے طے کرنا لازم ہے اور پارٹنر شپ میں نقصان کی صورت میں ہر فریق اپنے لگائے ہوئے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرے گا۔ آئندہ کاروبار کیلئے مکمل شرعی طریقہ کار معلوم کرکے کوئی قدم اٹھائیں ۔

فجر کی سنتیں اداکرنے کی مختلف صورتیں 

سوال:فجرکی نمازکیلئے آدمی مسجدمیں گیاتوجماعت ہوچکی ہوتوکیاوہ فجرکی سنتیں اداکرکے فرض اداکرے گا؟مسجدمیں فجرکی نمازہوچکی ہواورآدمی گھرپرہوتوکیاوہ سنتیں اداکرکے فرض ادا کرے گا؟مسجدمیں فجرکی نماز ہو رہی ہواورآدمی جماعت کے ساتھ شامل ہوجائے تواب فجرکی سنتیں کب ادا کرے؟ (محمد رفیق قریشی، راولپنڈی)

جواب :پہلی اوردوسری صورت میں سنتیں پڑھ کرپھرفرض پڑھے جائیں،تیسری صورت میں طلوع آفتاب کے تقریباً 15منٹ بعدسنتیں پڑھی جائیں۔ (امدادالسائلین 2؍228)

سنن فجر کے بعد قضا نمازیں اداکرنا 

سوال:کیافجرکی سنتیں اداکرنے کے بعداگرجماعت میں وقت باقی ہوتواس دوران قضانمازیں اداکی جاسکتی ہیں؟

جواب:قضاء نمازفجرکی سنتوں کے بعدبھی پڑھی جا سکتی  ہے (کذافی امدادالسائلین2؍64)۔

قرآنی آیات پڑھ کر دم کرنا یا آیات

 قرآنیہ کے تعویذ کی شرعی حیثیت

سوال :کسی پرقرآنی آیات پڑھ کردم کرنایاتعویذقرآنی دینا جائز ہے یانہیں؟

جواب :تعویذمیں قرآنی آیات لکھ کردینایا قرآنی آیات پڑھ کر دم کرناشرعاًجائزہے۔(جامع الترمذی 191/2)، سنن ابی داؤد، ص:388)

غیر پڑوسی کا مکان خریدنے کا دعویٰ کرنا 

سوال : یعقوب،ملک امان اور شریف خان چچازادبھائی ہیں۔ ملک امان کے پاس دومکان تھے جوکہ کرایہ کے طورپرشریف خان کودیئے تھے۔ ملک امان نے شریف خان سے کہاکہ یہ دونوں مکان قیمتاً خریدلولیکن اس نے لینے سے انکارکیا۔پھر محمدیعقوب سے کہاخریدلواس نے لینے کاارادہ ظاہرکیاپھرمحمدیعقوب نے بھی شریف خان سے کہاکہ تم خریدلولیکن اس نے پھربھی انکارکیا،چنانچہ محمدیعقوب نے شریف خان کے بیٹے (عبدالباسط )اوربھائی (سلطان محمد) کو مجلس عقد میں بٹھاکرمکان ملک امان سے خریدلیا۔3 دن کے بعدشریف خان نے دعویٰ کیاکہ یہ مکان میں خریدوں گا جبکہ شریف خان کی مذکورہ مکان کے اردگرد کوئی ذاتی ملکیت بھی نہیں ہے ،کیااب شریف خان کااس مکان پرخریدنے کادعویٰ درست ہے یا نہیں ؟ وضاحت مطلوب ہے۔(:نظام الحق )

جواب:صورت مسئولہ میں شریف خان کایہ دعویٰ کہ مکان میں خریدوں گاکیونکہ اس میں میرا سامان پڑا ہے‘‘ شرعاً درست نہیں ، مذکورہ مکان خریدنے کی بناء پر محمدیعقوب کی ملکیت میں آچکاہے اب ان کی مرضی کے بغیران سے واپس لیناشرعاًجائزنہیں ،اس سے احترازلازم ہے۔

ادھار فروختگی کی صورت میں نقد کے

 مقابلے میں نفع زیادہ وصول کرنا 

سوال :بندہ قسطوں میں سامان فروخت کرتاہے جس میں نقدسے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے،یہ رقم لیناجائزہے یا نہیں؟(حافظ حسین)

جواب: ادھار بیچنے کی صورت میں نقد کے مقابلے میں نفع زیادہ وصول کرنا شرعاًجائزہے بشرطیکہ ادھار خریدو فروخت کے وقت ادھارکی پوری قیمت اوراس کی ادائیگی کی مدت اور قسطیں متعین کردی جائیں اورکسی قسط کی تاخیرپرکوئی اضافی جرمانہ نہ لگایا جائے۔ (تفصیل کیلئے دیکھئے کذافی فتاویٰ عثمانی 3؍117)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سنی سنائی باتیں بغیر تحقیق کے نہ آگے پہنچائیں!

قرآن پاک کی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 6 میں ارشاد ربانی ہے ’’ اے ایمان والو! اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہگار خبر لے کر تو تحقیق کر لو، کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے پھر کل کو اپنے کئے پر لگو پچھتانے‘‘ ۔یہ آیت حضرت ولیدؓ بن عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جنہیں رسول اللہﷺ نے بنو مصطلق کی طرف زکوٰۃ وصول کرنے کیلئے بھیجا تھا۔

غیبت:گناہ کبیرہ

ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اے لوگوں جو ایمان لائے ہو بہت گمان کرنے سے پر ہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں، تجسس نہ کرو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے، تم کو اس سے گھن آئے گی اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (سورۃ الحجرات :12)

حدود فراموشی اللہ کی ناراضگی کا سبب

انسان حدود فراموشی کا مرتکب اس وقت ہوتا ہے جب خوف خدا نہ رہے یا حساب آخرت کا خوف نہ رہے

6ستمبر1965جب شکست بھارت کا مقدر بنی

ستمبر کی یہ جنگ کوئی عام جھڑپ یا کوئی معمولی جنگ نہ تھی بلکہ یہ جنگ درحقیقت پاکستان کو ہڑپ کر جانے یا پھر اسے اپاہج بنا دینے کی ایک بھیانک کارروائی تھی۔ جس کا پاکستانی بہادر افواج نے مردانہ وار مقابلہ کیا اور بھارت کو ایسا منہ توڑ جواب دیا جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ بھارت کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ تھا جبکہ افواج پاکستان کو اپنی ایمانی قوت پر۔

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کا کردار!

سترہ روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کے 110طیارے تباہ کردیئے جبکہ پاکستان کے صرف 19طیارے تباہ ہوئے بھارتی پائلٹس پاکستانی شاہینوں سے اس قدر خائف و خوفزدہ تھے کہ وہ اپنے طیارے فضا میں بلند کرنے سے گریزاں تھے

ساری نظریں سپریم کورٹ پر

عدالتی چھٹیاں ختم ہونے میں چار روز باقی ہیں، جس کے بعد ملکی سیاست اور عدالتی محاذ پر کئی ڈیویلپمنٹس ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ یوں تو ہر سال معمول کے مطابق ستمبر میں نئے عدالتی سال کا آغاز ہوتا ہے مگر اس بار نئے عدالتی سال کی اہمیت اس لئے بڑھ گئی ہے کہ عدالتی چھٹیوں کے دوران حکومت نے عدلیہ سے متعلق کئی اقدامات اٹھانے کی کوشش کی ، کئی پلان زیر غور ہیں اور کچھ پر عملدرآمد شرو ع ہو چکا ہے۔