ہیروں کا سیب

تحریر : ارم اقبال


ایک بادشاہ بہت نیک اور رحمدل تھا اس کی رعایا اپنے بادشاہ سے بے حد خوش تھی۔بادشاہ کی صرف ایک ضد تھی کہ وہ شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ایک دن اس کے وزیروں نے تنگ آ کر کہا ’’حضور! اگر آپ ہمارے بادشاہ رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو شادی کرنا ہو گی‘‘

بادشاہ نے کہا ’’اگر تمہاری یہی خوشی ہے تو مجھے منظور ہے ،مگر میں شادی ایسی لڑکی سے کروں گا جو سو فٹ کے فاصلے سے سیب پھینک کر میرا تاج گرا دے‘‘۔کچھ دن بعد وزیروں نے تمام خوبصورت لڑکیوں کو محل میں اکٹھا کیا،ہر لڑکی کے ہاتھ میں ایک سیب موجود تھا۔جب مقابلہ شروع ہوا تو کوئی بھی لڑکی سیب مار کر بادشاہ کا تاج نہ گرا سکی۔انہیں یہ ڈر تھا کہ کہیں سیب بادشاہ کے منہ پر نہ لگ جائے اس لیے وہ سیب ٹھیک نشان پر نہیں پھینک رہی تھیں۔

جب سب لڑکیاں ناکام ہو گئیں تو اچانک ایک لڑکی آگے بڑھی ۔اس نے موٹی سی چادر اوڑھ رکھی تھی اور اس کے ہاتھ میں جو سیب تھا وہ ہیروں کا بنا ہوا تھا۔وہ سو فٹ کے فاصلے پر گئی اور نشانہ باندھ کر سیب پھینک دیا۔بادشاہ کے سر سے تاج اُڑ کر دور جا گرا تما م لوگوں نے خوشی سے تالیاں بجائیں ،اور ہر شخص اس لڑکی کو شاباش دینے کیلئے آگے بڑھا لیکن لڑکی ایک دم غائب ہو گئی۔بادشاہ نے حکم دیا کہ فوراً اس لڑکی کو ڈھونڈا جائے۔وزیروں نے ہر گائوں اور شہر میں سپاہی دوڑائے لیکن لڑکی کا کہیں پتہ نہ چلا۔

دو تین مہینے بعد بادشاہ نے پھر تمام خوبصورت لڑکیوں کو اکٹھا کیالیکن کوئی لڑکی اس کا تاج گرانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔اتنے میں پھر وہی لڑکی سامنے آئی اس نے ہیروں کا بنا ہوا سیب پھینکا ،بادشاہ کا تاج گرایا اور غائب ہو گئی۔بادشاہ کے سپاہیوں نے اس بار بھی اسے تلاش کیا مگر کہیں اس کا سراغ نہ ملا۔تیسری مرتبہ پھر سے ایسے ہی ہوا اور وہ لڑکی پلک جھپکنے میں غائب ہو گئی۔اب بادشاہ اداس رہنے لگاتھا وہ روز صبح کو اکیلا شکار کھیلنے نکل جاتا اور شام کو واپس آتا۔

ایک دن وہ جنگل میں شکار کھیلتا کھیلتا بہت دور نکل گیا،شام ہو چکی تھی اچانک اس کو دور روشنی کی مدھم سی لکیر دکھائی دی۔وہ ادھر بڑھنے لگا،یہ ایک بوڑھی عورت کا مکان تھا جس کی دو بیٹیاں انتہائی بد صورت تھیں۔بادشاہ نے لڑکیوں سے مکان کے اندر جانے کی اجازت مانگی،لیکن لڑکیوں نے صاف انکار کر دیا۔اتنے میں ان کی ماں آ گئی جس نے بادشاہ کو پہچان لیا اور اندر لا کر اس کیلئے صاف ستھرا بستر بچھا دیا۔

رات کو بادشاہ سونے لگا تو اسے ساتھ کے کمرے میں سے بوڑھی عورت کے زور زور سے بولنے کی آواز آئی۔وہ کسی لڑکی پر ناراض ہو رہی تھی۔صبح کو جب بادشاہ جانے لگا تو اس نے بوڑھی عورت سے پوچھا ’’رات آپ کس پر ناراض ہو رہی تھیں‘‘؟بڑھیا بولی ’’میری ایک سوتیلی بیٹی ہے بڑی نکمی اور کام چور،اپنے آپ کو بہت خوبصورت سمجھتی ہے ۔وہ رات کو روٹیاں توڑ رہی تھی کہتی ہے بوڑھے اُلو کو کھلائوں گی،کیونکہ الو نے اسے تین سیب ایسے دیے ہیں جن میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں‘‘۔

بادشاہ نے یہ سنا تو بولا بڑی بی اس لڑکی کو بلائیے میں اس کو دیکھنا چاہتا ہوں۔بڑھیا نے آواز لگائی’’او چڑیل! ادھر آ‘‘۔اچانک دروازہ کھلا اور ایک لڑکی چیتھڑوں میں لپٹی باہر آئی ۔وہ چاند سے بھی زیادہ خوبصورت تھی ،بادشاہ نے اسے دیکھا تو خوشی سے چیخ اٹھا ’’تم تو وہی لڑکی ہو جس نے میرا تاج گرایا تھا،آئو میرے ساتھ چلو میں تمہیں ہی اپنی ملکہ بنائوں گا‘‘۔

بادشاہ نے لڑکی کو اپنے ساتھ گھوڑے پر سوار کیا اور محل کی طرف چل دیا،کچھ دنوں بعد ہی ان کی شادی ہو گئی اور پورے ملک میں کئی دن ملکہ کے آنے کی خوشی میں جشن منایا گیا،یوں ملک کی رعایا ایک بار پھر ہنسی خوشی رہنے لگے۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭