ٹیسٹ سیریز:جنوبی افریقہ کو پاکستان پر برتری حاصل

تحریر : محمد ارشد لئیق


پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کے دورے پر ہے، جہاں اس نے پہلے تین ٹی 20 انٹرنیشنلز اور پھر تین ون ڈے انٹرنیشنلز کی سیریز کھیلی جبکہ 26دسمبر سے دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کے پہلے ٹیسٹ کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔

پہلا ٹیسٹ سنچورین میں کھیلا جا رہا ہے جو فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔  جنوبی افریقہ کو جیت کیلئے 121رنز درکار ہیں جبکہ اگر پاکستان کو میچ جیتنا ہے تو آج اسے سات وکٹیں لینا ہوں گی۔ 

سینچورین میں کھیلے جارہے باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ میں پروٹیز کے کپتان ٹیمبا باووما نے ٹاس جیت کر مہمان ٹیم پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔میچ کی پہلی اننگز میں قومی ٹیم کا ٹاپ آرڈر مکمل ناکام رہا، مڈل آرڈر بلے باز کامران غلام کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی نمایاں کارکردگی نہیں دکھاسکا۔پہلی اننگز میں قومی ٹیم 211 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی، پاکستان کی جانب سے کامران غلام 54 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے جبکہ ٹاپ آرڈر بری طرح ناکام رہا اور کوئی کھلاڑی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔قومی ٹیم کی جانب سے اوپننگ کا آغاز صائم ایوب اور کپتان شان مسعود نے کیا، ون ڈے اور ٹی 20 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوان بیٹر صائم ایوب 14 اور کپتان شان مسعود 17 رنز بنا کر پویلین لوٹے، اس کے بعد کم بیک کرنے والے بابر اعظم بھی اسکور میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکے اور 4 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، نائب کپتان سعود شکیل بھی کریز پر زیادہ دیر قیام نہ کرسکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 14 رنز بنانے کے بعد وکٹ کیپر کو کیچ تھما بیٹھے۔18 ویں اوور میں 56 رنز پر 4 کھلاڑیوں کے پویلین لوٹ جانے کے بعد کامران غلام اور محمد رضوان نے اننگز کو آگے بڑھایا، کامران غلام نے نصف سینچری اسکور کی، وہ 54 اور محمد رضوان 27 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈین پیٹرسن نے 5 اور ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کوربن بوسک نے 4 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔

211 رنز کے جواب میں جنوبی افریقہ کی جانب سے ایڈن مارکرم 89 رنز بنا کر نمایاں رہے، جبکہ کوربن بوش 81 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے، قومی ٹیم کی جانب سے خرم شہزاد اور نسیم شاہ نے 3، 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ عامر جمال 2 اور محمد اور صائم ایوب ایک، ایک وکٹ حاصل کر سکے۔پاکستان کی طرح پروٹیز کے ٹاپ آرڈر میں بھی ایڈن مارکرم کے علاوہ کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکا، اوپنر ٹونی ڈی زوردی 2، ریان رکلٹن 8 اور ٹرسٹن اسٹبز 9 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ کپتان ٹیمبا باووما 31 کے اسکور پر محمد رضوان کو کیچ تھما بیٹھے۔

دوسرے روز کھیل کے اختتام تک پاکستان نے دوسری اننگز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 88 رنز بنا ئے ، قومی ٹیم کی جانب سے بابر اعظم 16 اور نائب کپتان سعود شکیل 8 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ ہیں جبکہ خراب روشی کے باعث کھیل 20 منٹ پہلے ختم کیا گیا۔دوسری اننگز میں پروٹیز کے خلاف پاکستانی اوپنرز نے ٹیم کو مستحکم آغاز فراہم کیا، شان مسعود اور صائم ایوب نے پہلی وکٹ کے لیے 49 رنز جوڑے تاہم دونوں کھلاڑی 28، 28 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے، اس کے بعد تیسرے نمبر پر آنے والے کامران غلام بھی صرف 4 رنز اسکور کرسکے۔ تیسرے روز کا کھیل بارش کے باعث تاخیر کا شکار رہا۔ بابر اعظم 50 رنز بنا کر 153 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔ بابر اعظم نے نصف سنچری81 گیندوں پر مکمل کی، ان کی اننگ میں 9 چوکے شامل تھے۔ پاکستان کی دوسری اننگز میں سعود شکیل نے سب سے زیادہ 84 رنز اسکور کیے، کپتان شان مسعود نے 28 رنز بنائے۔عامر جمال 18رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، سلمان آغا ایک رن بناسکے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے مارکو ینسین نے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ربادانے 2، بوش اور پیٹرسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ سنچورین ٹیسٹ میں پاکستان کی ٹیم دوسری اننگز میں بھی فیل ہوگئی اور پوری ٹیم 237 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی، جنوبی افریقہ کو جیت کے لیے 148 رنز کا ہدف ملا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں ہونے والے ٹیسٹ میچزپر نظر ڈالیں تو اب تک 28 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے۔ اس نے 15 ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست سے دو چار کیا جبکہ پاکستان اسے صرف 6 ٹیسٹ میں شکست دے سکا۔ بقیہ 7 میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ پروٹیز کی کامیابی کا تناسب 71.42 فیصد اور گرین شرٹس کا 28.57 فیصد رہا۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 19 جنوری 1995ء کو ہوا تھا جب دونوں ممالک کے درمیان دورے کا واحد ٹیسٹ میچ جوہانسبرگ میں کھیلا گیا۔ پاکستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے اوّلین ٹیسٹ میں 324 رنز کے بھاری مارجن سے شکست ہوئی۔ اس کے بعد سے دونوں کے درمیان اب تک 11 ٹیسٹ سیریز کھیلی جاچکی ہیں۔ ان میں سے 6 سیریز میں پروٹیز کامیاب رہے جبکہ گرین شرٹس صرف دو سیریز جیت سکے بقیہ تین سیریز برابر رہیں۔ان 11 سیریز میں سے 5 سیریز، 3 ٹیسٹ میچز اور 6 دو ٹیسٹ پر مشتمل تھیں۔ جنوبی افریقہ نے تین ٹیسٹ کی چار اور دو ٹیسٹ کی دو سیریز جیتیں جبکہ پاکستان نے صرف دو ٹیسٹ کی دو سیریز میں کامیابی حاصل کی۔ تین ٹیسٹ کی ایک اور دو ٹیسٹ کی دو سیریز ڈرا رہیں۔

جنوبی افریقہ نے 6 مرتبہ پاکستان کی میز بانی کے فرائض انجام دیے۔ پہلی مرتبہ صرف ایک ٹیسٹ میچ کے لیے پھر چار بار تین ٹیسٹ اور ایک دفعہ دو ٹیسٹ کی سیریز کے لیے پاکستان کی میزبانی کی۔ پاکستان میں جنوبی افریقہ نے صرف ایک مرتبہ تین ٹیسٹ کی اور تین بار دو ٹیسٹ کی سیریز کھیلیں۔ جنوبی افریقہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی گئیں تمام ٹیسٹ سیریز میں کامیاب رہا جبکہ پاکستان میں کھیلی جانے والی چار سیریز میں دو پروٹیز نے اور اتنی ہی سیریز گرین شرٹس نے جیتیں۔ ان کے علاوہ دو ٹیسٹ میچز کی دو سیریز متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل مقام پر بھی کھیلی گئیں جو ڈرا رہیں۔جنوبی افریقہ ایک مرتبہ دو ٹیسٹ کی اور دو بار تین ٹیسٹ کی سیریز میں پاکستان کو کلین سویپ کرچکا ہے۔ یہ تینوں اس کی ہوم سیریز تھیں جبکہ پاکستان صرف ایک بار دو ٹیسٹ کی ہوم سیریز میں جنوبی افریقہ کو وائٹ واش کرچکا ہے۔

دونوں ٹیموں کے کپتان تجربہ کار کرکٹرز ہیں۔ ٹیمبا باووما ایک کامیاب کپتان ہیں۔ ان کی قیادت میں جنوبی افریقہ نے سات ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے چھ میں فتح حاصل کی اور ایک ٹیسٹ ڈرا ہوا۔ ان کی کامیابی کا تناسب 100 فیصد ہے۔دوسری جانب شان مسعود آٹھ ٹیسٹ میں پاکستان کے کپتان رہ چکے ہیں۔ ان میں سے پاکستان نے صرف دو ٹیسٹ جیتے او ر 6 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کی کامیابی کا تناسب 25 فیصد رہا۔ اب یہ سیریز پاکستان اور شان کے لیے بڑی آزمائش ہوگی اور دیکھنا ہے کہ وہ اس آزمائش کا سامنا کیسے کرتے ہیں۔

ایک اور اعزاز بابر اعظم کے نام

پاکستان کی قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم جنہیں دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے اب تک کئی اعزازات اپنے نام کر چکے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے شہر سینچورین میں جاری پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری پہلے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے مزید ایک ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ قومی ٹیم کے اسٹار بیٹر بابر اعظم ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی 20 کرکٹ میں 4 ہزار رنز مکمل کرنے والے دنیا کے تیسرے بلے باز بن گئے ہیں۔ بابراعظم نے یہ اعزاز جنوبی افریقہ کے خلاف سینچورین ٹیسٹ میں میچ کے 14ویں اوور میں چوکا لگا کر حاصل کیا تاہم وہ صرف 4 رنز ہی اسکور کر سکے اور آؤٹ ہوگئے۔ اس اعزاز کے بعد وہ مجموعی طور پر کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں 4 ہزار رنز مکمل کرنے والے پہلے پاکستانی اور دنیا کے تیسرے بیٹر بن گئے ہیں۔ اس سے قبل بھارتی کھلاڑی ویرات کوہلی اور روہت شرما نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔  اس کے علاوہ بابر اعظم پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں 4 ہزار رنز مکمل کرنے والے 12 ویں بیٹر ہیں۔جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کا پہلا ٹیسٹ بابر اعظم کے کریئر کا 56 واں ٹیسٹ میچ ہے۔ 15اکتوبر1994ء کو لاہور میں پیدا ہونے والے بابر اعظم نے اپنے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز مئی 2015 میں زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز سے کیا تھا۔ ٹیسٹ ڈیبیو انہوں نے 13اکتوبر 2016ء کو کیاجبکہ دو سال بعددبئی میں آسٹریلیا کے خلاف انہوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ سینچری بنائی۔ ٹیسٹ میں ان کا بہترین سکور 196 رنز ہے جو انہوں نے 2022ء میں آسٹریلیا کے خؒاف کیا تھا۔ وہ ٹیسٹ میں 9 سینچریاں اور 26 نصف سینچریاں بنا چکے ہیں۔  ان کا سٹرائیک ریٹ 54.46 ہے۔ وہ اب تک 56ٹیسٹ، 123 ایک روزہ اور 128 ٹی 20 میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ دنیا کے عظیم کرکٹرز بھی ان کے کھیل کے معترف ہیں۔ بابر اعظم پاکستان کا  تیسرا بڑا سول اعزاز ’’ستارہ امتیاز‘‘ پانے والے کم عمر ترین کرکٹر بھی ہیں۔ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے یہ اعزاز 23مارچ 2023ء کو دیا گیا تھا، جب ان کی عمر 28 سال تھی۔ 

اننگز میں سب سے زیادہ اسکور

جنوبی افریقہ نے کیپ ٹاؤن میں جنوری 2003ء میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 620 رنز بناکر اننگز ختم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ پاکستان کے خلاف کسی بھی ٹیسٹ اننگز میں اس کا سب سے بڑا اسکور ہے جبکہ پاکستان کا اس کے خلاف سب سے زیادہ اسکور 456 رنز ہے۔ یہ اسکور اس نے راولپنڈی میں اکتوبر 1997ء میں کیا تھا۔

اننگز میں سب سے کم اسکور

پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کا اننگز میں سب سے کم اسکور 124 رنز ہے جو اس نے جنوری 2007ء میں کیا۔ فروری 2013ء میں جوہانسبرگ میں پاکستان کی پوری ٹیم صرف 49 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ یہ نہ صرف اس کا جنوبی افریقہ بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف ٹیسٹ اننگز میں کم سے کم اسکور کا ریکارڈ ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ پی ٹی آئی مطالبات سے پیچھے کیوں ہٹی؟

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے مابین مذاکراتی عمل کو دوسرا راؤنڈ آج شروع ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف اپنے تین مطالبات سے حیران کن طور پر پیچھے ہٹ چکی ہے ۔

مذاکراتی عمل میں بریک تھرو ہو گا ؟

ایک دوسرے کیلئے تحفظات کے باوجود آج سے حکومت‘ اس کے اتحادی اور پی ٹی آئی مذاکرات کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ مذاکراتی عمل سے توقعات تو یہی ظاہر کی جا رہی ہیں کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی مستقبل کیلئے اچھا ثابت ہو گا لیکن دیکھنا ہوگا کہ اپوزیشن حکومت سے اور حکومت اپوزیشن سے کیا چاہتی ہے۔

کراچی میں دھرنے مصیبت بن گئے

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام پر گزشتہ ایک ہفتہ بڑا بھاری گزرا۔ تعمیراتی کاموں کے نام پر پہلے ہی شہر جگہ جگہ سے کھدا پڑا ہے اور راستے بند ہیں، رہی سہی کسر دھرنوں نے پوری کردی۔ درجن بھر سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے، آنے جانے والی دونوں سڑکوں کو بند کردیا گیا، ٹریفک پولیس نے متبادل ٹریفک روٹ بھی جاری کیا لیکن شہر میں ٹریفک کی جو صورتحال ہے اس سے گھنٹوں ٹریفک جام معمول رہا۔

سال نیا سیاست پرانی

2024ء خوشگوار اورناخوشگوار یادوں، امیدوں، مایوسیوں اور رونقوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔سال گزشتہ میں خیبرپختونخوا نے کئی نشیب وفراز دیکھے۔

2024 ء تلخ یادوں کے ساتھ رخصت ہوا

سال 2024 ء بلو چستان میں دہشت گردی اور جرائم کے حوالے سے چیلنج بن کر آیا۔یکم جنوری سے31 دسمبر تک صوبے میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا جس میں عام شہری اور سیکورٹی فورسز کے افسران اور اہلکارشہید ہوئے۔2024ء تک پانچ اضلاع میں14خود کش حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 14 اہلکاروں اور 27مسافروں سمیت48افراد شہید جبکہ11اہلکاروں سمیت 106افراد زخمی ہوئے۔

یوم حق خودارادیت اور ہماری ذمہ داریاں

پانچ جنوری کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یوم حقِ خود ارادیت منا تے ہیں۔ پانچ جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت نے کشمیریوں کیلئے حقِ خود ارادیت یعنی رائے شماری کی قرارداد منظور کی تھی۔