بلی، شیر کی خالہ

تحریر : دانیہ بٹ


دریا کے کنارے سرسبزوشادا ب جنگل آباد تھا جہاں ایک شیرحکمرانی کرتا تھا۔ بادشاہ ہونے کے ناطے وہ بہت معزورتھا۔ اس علاقے میں کسی دوسرے شیرکو حملہ کرنے کی ہمت نہ تھی۔ ایک دن شیر اپنے وزیروں کے ساتھ جنگل کے دورے پر نکلااس کی ملاقات خالہ ’’بلی‘‘ سے ہوئی،شیر نے پوچھا ’’خالہ بلی، یہ تمہارا حال کس نے کیا ہے ؟‘‘بلی نے بتایا جب سے مجھے انسانوں نے پکڑا ہے میرا یہ حال کردیا ہے۔

شیر طیش میں آگیا اور کہاخالہ مجھے اس انسان کا پتہ بتائو۔ ابھی اس سے تمہارا بدلہ لیتا ہوں۔ یہ سن کر بلی بولی تم نہیں جانتے انسان بہت خطرناک ہے، آخرخالہ شیرکولئے انسانی بستی کی طرف روانہ ہوگئی راستے میں ان کا ٹکرائو ایک لکڑہارے سے ہوا جو لکڑیاں کاٹ رہا تھا۔

لکڑہارے کودیکھتے ہی بلی نے کہا ’’یہ انسان ہے‘‘ شیرنے فوراً کہا میں تمہارا مقابلہ کرنے کے لئے آیا ہوں اور اپنی خالہ کا بدلہ لینا میرا حق ہے۔

انسان نے فوراً جواب دیا۔’’میں تمہیں مزہ چکھا کرہی رہوں گا‘‘۔ جب لکڑہارے نے وقت کی نزاکت کوبھانپ لیا تو اس نے کہا کہ ’’ٹھیک ہے ،تم یہیں رکو! میں لکڑیاں جھونپڑی میں رکھ کر آتا ہوں‘‘۔

’’ اے انسان رک، مجھے کیا پتہ توواپس آئے گا یا بھاگ جائے گا ‘‘ شیرنے کہا۔

لکڑہارا واپس جانے کے لئے پلٹا ہی تھا کہ لکڑہارے نے کہا مجھے لگتا ہے میرے آنے تک تم یہاں سے بھاگ جائوگے۔ یہ بات سن کر شیر ہنسنے لگا اوربولا کہ میں نے تمہیں خود مقابلہ کرنے کے لئے کہا، بھلا میں کیوں بھاگوں گا؟ لکڑہارے نے کہا نہیں مجھے تمہاری بات پر یقین نہیں ہے۔

شیرنے پریشانی کے عالم میں خالہ کی طرف دیکھا خالہ نے ترکیب سوچی اور کہا کہ ایسا کرتے ہیں کہ شیرکو اس درخت سے باندھ دیتے ہیں۔چنانچہ بپھرا شیر اس ترکیب کومان گیا جوں ہی شیردرخت سے باند ھاگیا ،لکڑ ہارے نے موٹی لکڑی اٹھائی اور شیرکی پٹائی شروع کردی اور پورے جنگل میں شیرکی چیخ وپکار سنائی دینے لگی۔

اچھی طرح شیرکو پیٹنے کے بعد لکڑہارے نے کہا کہ بلی اپنے بھانجے کا خیال رکھو۔ میں ابھی آتا ہوں۔یہ سننا تھا کہ بلی شیرکے پاس آئی اور کہا کہ بھانجے میں نے تم سے کہا تھا کہ انسان بہت خطرناک ہوتا ہے اب سزا بھگتو اپنے غرورکی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

چوڑیوں اور کڑوں کی چھن چھن…

مشرقی تہذیب اور خواتین کی زینت کا ذکر ہو اور چوڑیوں اور کڑوں کی چھن چھن کا تذکرہ نہ ہو، یہ ممکن نہیں۔ یہ نازک و رنگین زیورات نہ صرف خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ صدیوں پرانی تہذیبی علامت اور جذباتی وابستگی کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔

رہنمائے گھر داری :خشخاش کے فائدے بیشمار

خشخاش کے بیج سفید اور سیاہ دو قسم کے ہوتے ہیں۔عام طور پر سفید بیج زیادہ استعما ل کیے جاتے ہیں۔پوست کے اندر سے جو نہایت باریک گول بیج نکلتے ہیں یہ عموماً مختلف پکوانوں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

بنانا اسمودی ماسک

بالوں کا گرنا، بے جان ہوجانا،خواتین کا ایک باہمی مسئلہ ہے۔آج میں آپ کو ایک ایسے ماسک کے بارے میں بتانے جا رہی ہوں جو آپ باآسانی گھر پر تیار کر سکتی ہیں۔ اس سے آپ کیمیائی مرکبات کے مضر اثرات سے بچ سکتی ہیں اور قدرتی و نباتاتی عناصر سے اپنے بالوں کو خوبصورت بنا سکتی ہیں۔

آج کا پکوان: کشمیری مٹن پلائو

اجزاء:گوشت1/2 کلو، چاول1/2کلو، گاجر1/2کلو، کُٹی کالی مرچ ایک کھانے کا چمچ، کشمش چار کھانے کے چمچ، گھی1/2کپ،نمک ایک چائے کا چمچ،بادام سو گرام، ادرک لہسن کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ، پسا گرم مصالحہ دو چائے کے چمچ، پیاز ایک عدد،تیل دو کھانے کے چمچ،چینی دو کھانے کے چمچ

اردو زبان و ادب کے بے مثال ادیب مشتاق احمد یوسفی

اردو ادب میں طنز و مزاح کی دنیا کئی قدآور شخصیات سے روشن ہے، مگر جس بلندی پر مشتاق احمد یوسفی کا نام جگمگاتا ہے، وہ ایک عہد، ایک معیار اور ایک حوالہ بن چکا ہے۔

سوء ادب:دو پیسے کا ہنر

دریا پار کرنے کیلئے کشتی روانہ ہونے لگی تو ایک درویش جو کنارے پر کھڑا تھا، اس نے ملاح سے کہا کہ مجھے بھی لے چلو۔ملاح نے کہا کہ اس کی فیس دو پیسے ہے، اگر تمہارے پاس دو پیسے ہیں تو آکر کشتی میں بیٹھ جاو۔ درویش کی جیب خالی تھی اس لیے وہ کشتی میں نہ بیٹھا۔ جب کشتی روانہ ہوئی تو درویش بھی ساتھ ساتھ پانی پر قدم رکھتے ہوئے چلنے لگا۔ جب کنارے پر پہنچے تو درویش بولا : آخر ہم نے بھی عمر بھر ریاض کیا ہے ۔