بالوں کی خوبصورتی اور چمک کیلئے مفید ٹوٹکے

تحریر : سارہ خان


بالوں کی خوبصورتی اور چمک کیلئے لوگ خاص طور پر خواتین نت نئے شیمپو اور ہیئر کنڈیشنرز استعمال کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود بالوں کا قدرتی حسن واپس نہیں آتا۔ تاہم، کچھ ایسے گھریلو نسخے بھی ہیں جو نہ صرف خشکی کو ختم کردیتے ہیں بلکہ بالوں کی قدرتی چمک، ریشمی پن اور کشش کو دوبارہ بحال کردیتے ہیں۔ ذیل میں چند نسخوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔

ناریل کے دودھ کا استعمال: بہت سے لوگ بالخصوص خواتین بالوں کو دلکش بنانے اور خشکی کو ختم کرنے کیلئے موئسچرائزنگ کریموں کا استعمال کرتی ہیں جس سے بال سخت اور بھربھرے ہوجاتے ہیں۔ تاہم، کچھ شیمپو اور کنڈیشنر بالوں کی خشکی ختم کرسکتے ہیں لیکن اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ گھر پرہی کنڈیشنر بنانے کیلئے ناریل کا دودھ چوتھائی ٹن لیں اور بالوں پرلگا لیں لیکن جڑوں تک دودھ نہ جائے جبکہ بالوں کو چند منٹ تک اسی طرح رہنے دیں اور کسی اچھے شیمپو سے نہا لیں۔

سرکے، زیتون اور دہی سے علاج: ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکہ بالوں کیلئے قدرتی کلینزر کا کام کرتا ہے جسے مہینے میں ایک بار استعمال کیا جائے۔ شہر کے نمکین پانی کی وجہ سے بالوں میں سختی اور خشکی پیدا ہوجاتی ہے جس کیلئے زیتون کے تیل کا ایک چمچہ لے کر اسے دہی کے2 چمچوں کے ساتھ ملا کر استعمال کریں۔ اس نسخے سے بالوں کا پی ایچ متوازن ہوگا اور بالوں کی قدرتی چمک واپس آجائے گی۔

سیب اور لیموں کا استعمال: بالوں کی خشکی کو ختم کرنے اور چمک کیلئے لیموں اور سیب کا جوس انہتائی مفید ہے، جس کیلئے ایک چمچہ سیب کا جوس لے کر اس میں 2 چمچے لیموں کا رس ملا لیں اور شیمپو سے بال دھونے کے بعد اسے لگالیں اور ایک منٹ بعد سر دھو لیں۔ ماہرین کے مطابق سیب کے جوس کی تیزابیت بالوں کی بیرونی سطح کو لچکدار اور چمکدار بناتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔