آج کا پکوان : حیدر آبادی قبولی بریانی

تحریر : منیرا کرن


اجزاء: چنے کی دال ایک کپ، چاول تین کپ،نمک حسب ذائقہ، سرخ مرچ پاؤڈر ایک کھانے کا چمچ، دہی(پھینٹ لیں) ایک کپ، ہلدی پاؤڈر ایک چائے کا چمچ، ادرک، لہسن پیسٹ دو کھانے کے چمچ، پیاز(سلائس کاٹ لیں)چار عدد، ہرا دھنیا، پو دینہ ایک کپ، ہری مرچیں چار عدد، گرم مصالحہ پاؤڈر دو کھانے کے چمچ، لیموں کا رس تین کھانے کے چمچ، تیل ایک کپ، دودھ کپ‘ ثابت گرم مصالحہ تھوڑا سا۔

ترکیب: چنے کی دال کو آدھے گھنٹے تک پانی میں بھگو کر گلا لیں کہ دانے الگ الگ رہیں۔ اس کے بعد دال کو کھُلی ڈش میں نکال لیں۔ دہی میں نمک اور سرخ مرچ پاؤڈر ڈال کر پھینٹ لیں۔ پیاز گرم تیل میں فرائی کر کے گولڈن براؤن کر کے تھوڑی پیاز گارنشنگ کیلئے نکال لیں۔ بقیہ پیاز کو تیل میں رہنے دیں اور ساتھ دال ڈال کر 2یا3منٹ تک فرائی کر یں۔ ادرک لہسن کا پیسٹ ڈال کر بھونیں خوشبو آنے لگے تو ہلدی پاؤڈر، دہی، 2ہری مرچیں اور تھوڑا ساہرا دھنیا، پو دینہ مکس کر کے 5منٹ پکا کر اتار لیں۔چاولوں کو ثابت گرم مصالحہ اور نمک ڈال کر ایک کنی ابال لیں۔ ایک برتن میں تھوڑا سا تیل ڈال کر 3حصے چاول ڈال کر دال کی تہہ لگائیں تھوڑا گرم مصالحہ پاؤڈر چھڑک دیں، ایک کھانے کا چمچہ لیموں کا رس تھوڑا سا ہرا دھنیا، پو دینہ ڈال کر بقیہ ایک حصہ چاول ڈال کر گرم مصالحہ پاؤڈر ہرا دھنیا، پو دینہ اور باقی بچی ہوئی دو ہری مرچیں کٹ لگاکر ڈال دیں اور آخر میں دودھ ڈال کر دم دے دیں۔ (اگر دال کو دودھ میں گلایا جائے تو ذائقہ اور بھی بہترین ہو جاتا ہے) گرما گرم قبولی بریانی کو تلی ہوئی ہری مرچوں یا بگھاربینگن کے ساتھ سرو کر یں۔ 

چکن چٹنی کڑاہی

اجزا:چکن ایک کلو،پودینہ آدھا کپ،ہرا دھنیا ایک کپ،ہری مرچ چھ عدد، تیل آدھا کپ، لہسن ادرک کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ،ٹماٹر چار عدد (کٹے ہوئے)، نمک حسب ذائقہ،لال مرچ پاؤڈر ایک چائے کا چمچ،زیرہ ایک چائے کا چمچ،ادرک گارنشنگ کیلئے ،ہری مرچ گارنشنگ کیلئے۔

ترکیب:پودینہ، ہرا دھنیا اور ہری مرچ کو گرائنڈ کرکے چٹنی تیار کرلیں۔پھر تیل گرم کرکے اس میں لہسن ادرک کا پیسٹ اور چکن ڈال کر سوتے کرلیں، یہاں تک کہ چکن کا رنگ سنہرا ہو جائے۔پھر ٹماٹر شامل کردیں اور ٹماٹر کے نرم ہونے تک پکنے دیں۔اب اس میں نمک، لال مرچ پاؤڈر اور زیرہ شامل کرکے ڈھانپ کر پکنے دیں۔جب چکن گل جائے تو اس میں تیار کی ہوئی چٹنی ڈال کر تیز آنچ پر فرائی کرلیں۔ادرک اور ہری مرچ کے ساتھ گارنش کرکے سرو کریں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔