جیولری: حسن کو چار چاند لگائے

تحریر : سارہ خان


زیورات کسی تقریب میں آپ کی شان بڑھانے کا باعث ہوتے ہیں لیکن یہی زیورات کبھی کبھار آپ کی شخصیت کا سارا تاثر خراب کرسکتے ہیں لہٰذا جب بھی اپنے لئے جیولری خریدنے جائیں تو بڑی توجہ اوراحتیاط کے ساتھ اس کا انتخاب کریں۔ فیشن جیولری دیکھنے والے کی توجہ فوراً اپنی جانب مبذول کرالیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ موزوں زیورات آپ کی شخصیت کو جگمگا دیتے ہیں اور محفل میں آپ مرکز نگاہ ٹھہرتی ہیں۔

 فیشن جیولری آج ہر عورت کی تیاری کا لازم حصہ ہے، دکانیں انواع و اقسام کی جیولری سے بھری پڑی ہیں، لیکن یہاں پھر وہی بات آ جاتی ہے کہ اس کی خریداری میں سمجھداری کی ضرورت ہے۔ بھاگ دوڑ میں اپنے لئے زیورات کا انتخاب نہ کریں، بلکہ تسلی سے اس کیلئے مناسب وقت نکالیں۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ انوکھے اور نرالے ڈیزائنوں کے بجائے جیولری کے کلاسک ڈیزائن منتخب کریں،انہیں آپ زیادہ عرصے تک استعمال کرسکتی ہیں۔

فیشن جیولری خریدتے وقت ذہن میں رکھیں کہ یہ تقریب میں پہنے جانے والے آپ کے لباس سے مطابقت رکھتی ہو۔ تاہم کچھ رنگ اور ڈیزائن ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپ کئی ملبوسات کے ساتھ استعمال کرسکتی ہیں جیسے کہ بلیک اور سلور جیولری۔اگر آپ کا لباس قدرے ہلکے رنگ کا ہے، تو اس کے ساتھ گہرے رنگ کی جیولری خریدیں۔

 رنگوں کے انتخاب کے علاوہ جیولری کی شاپنگ کے دوران ایک اور اہم بات ذہن میں رکھیں کہ اس کا ڈیزائن آپ کی شخصیت اورخدوخال سے مناسبت رکھتاہو۔ مثلاً بڑا اور بھاری بھر کم نیکلس چھوٹی گردن یا چھوٹی جیولری کے ساتھ سجتا ہے۔ اگر آپ نے نفیس کام سے مزین کوئی لباس اپنے لئے خریدا ہے۔ تو اس پر ایک آدھ موزوں زیور پہن کر بھی اپنی خوبصورتی میں اضافہ کر سکتی ہیں، بلاضرورت بیک وقت بہت سارے زیورات پہننا کبھی کبھی مضحکہ خیز سا لگتاہے۔ جیولری کے معاملے میں ’’تھوڑا ہی بہت ہے‘‘ والے مقولے پر عمل کریں تو زیادہ  بہتر ہے۔

 فیشن ایکسپرٹس جیولری کے شوخ اور گہرے رنگ منتخب کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ ان کا تاثر دلفریب ہوتا ہے اور یہ آپ کے خدوخال کی خوبصورتی کواجاگر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

 فیشن جیولری کی شاپنگ کے دوران وہ زیور خریدنے کو ترجیح دیں جس کے ڈیزائن میں کوئی روایتی جھلک موجود ہو۔ ایسے زیور نہ صرف منفرد ہوتے ہیں بلکہ خوش نما اور پائیدار بھی ثابت ہوتے ہیں۔ ملی بجلی دھاتوں سے بنے زیورات اکثر و بیشتر آپ کے لباس کی خوبصورتی کو نمایاں کرنے کے بجائے ماند کر دیتے ہیں۔ لہٰذا خاص تقریبات کیلئے اس قسم کے زیورات منتخب کرنے سے گریز کریں۔ فیشن جیولری کا اسٹائل بدلتے موسموں کے ساتھ ساتھ تیزی سے تبدیل ہوتا رہتا ہے، لیکن کچھ روایتی انداز ہمیشہ فیشن میں شامل رہتے ہیں ۔پرل کے روایتی اور سدا بہار زیورات کی مقبولیت میں بھی کمی نہیں آتی۔

 اچھی کوالٹی کی فیشن جیولری بھی سستی نہیںبلکہ خاصی مہنگی ملتی ہے لہٰذا ایسی جیولری کو حفاظت سے رکھیں تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ مواقع پر استعمال کرسکیں۔ جیولری کو احتیاط کے ساتھ پلاسٹک کے لفافوں میں بند کرکے رکھیں اور اسے پہنتے وقت یہ خیال رکھیں کہ اس پر پانی نہ  پڑے اور نہ ہی اسے پہننے کے بعد پرفیوم اسپرے کریں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احمد راہی ترنجن سے رگ جاں تک

احمد راہی نے تخلیق فن کا آغاز اردو شاعری سے کیا تھا۔ بعد میں وہ پنجابی شاعری کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں بڑا نام پیدا کیا۔ اپنی پنجابی شاعری کی ہمہ گیر مقبولیت کے باوجود وہ اردو شاعری سے کبھی دست کش نہ ہوئے۔

سوء ادب : دو گویّے

مشہور امریکی سنگر ایلویس پریسلے کہیں جا رہے تھے کہ ایک گائوں سے گزرتے ہوئے اُنہیں سو ڈالر کی ضرورت پڑگئی ۔وہ ایک مقامی بینک میں گئے اور وہاں سو ڈالر کا چیک پیش کیا جس پر بینک والوں نے کہا کہ چیک کیش کرنے کیلئے آپ کی شناخت ضروری ہے جس پرایلویس پریسلے نے کہا : ’’بھائی میں ایلویس پریسلے ہوں کیا آپ مجھے نہیں جانتے اور آپ نے میرا گانا کبھی نہیں سُنا ؟‘‘

ICC CHAMPIONS TROPHY 2025,روایتی حریف کا پاکستان آنے سے انکار

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025ء میگا ایونٹ کا نواں ایڈیشن ہو گا، یہ ایک بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس کا مقابلہ ایک روزہ بین الاقوامی(او ڈی آئی)کی مردوں کی قومی ٹیموں کے درمیان ٹاپ آٹھ درجہ بندی پر ہوتاہے، اس کا اہتمام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کرتاہے اور اس کی میزبانی پاکستان 19 فروری سے 9 مارچ 2025ء تک کرے گا۔ پاکستان دفاعی چیمپئن ہے، جس نے 2017 ء میں چیمپئنز ٹرافی کا پچھلا ایڈیشن جیتا تھا۔

علامہ محمد اقبالؒ کا کلام پیغامِ خود افروزی و جگر سوزی

اقبالؒ کے مطابق خودافروزی ذات کے امکانات کی دریافت کا نام ہے اور جگر سوزی ان امکانات کے حصول کیلئے تسلسل اور محنتِ شاقہ سے تگ و دو کرنے سے عبارت ہے

علامہ محمد اقبالؒ اور مسئلہ فلسطین

جس طرح آج دنیا کاہرحساس فرد غزہ پر ہونے والے حملوں پر مضطرب ہے نصف صدی قبل جب اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی عالم اسلام میں اس سے زیادہ اضطراب پیدا ہوا تھا جس کا ایک مظہر یہ بھی تھا کہ اس وقت اقبالؒ اپنی قوم کی آزادی کے مسئلے پر برطانوی حکومت کی بلائی ہوئی گول میز کانفرنس میں شرکت کیلئے لندن گئے ہوئے تھے۔

اقبالؒ کی سائنسی فکر و تصورات

شاعر مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ ایک ایسے فلسفی اور مدبر ہیں جن کہ ہمہ جہت شخصیت کے مختلف رنگ ہمارے سامنے آ رہے ہیں۔ ہم نے ان کو محض شاعر سمجھ کر رٹ لیا ہے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ کئی صدیاں بھی اقبالؒ کی ہیں افسوس کا مقام ہے کہ ہماری نئی نسل اقبالؒ کے کلام کو نہیں سمجھ پا رہی لیکن وہ اقبالؒ سے بہت پیار کرتی ہے۔