ساڑھی۔۔۔خوبصورتی اور نفاست کا نام

تحریر : مہوش اکرم


خواتین کے پہناوؤں کی بات کی جائے توساڑھیاں اپنی خوبصورتی اور نفاست کے سبب ایک عام خاتون کی دلکشی میں چار چاند لگا دیتی ہیں۔ساڑھی آج کا نہیں بلکہ صدیوں سے انڈس ویلی تہذیب کا حصہ اور خاص پہناوا رہی ہے۔ اپنی خوبصورتی کے سبب ساڑھیوں کو خواتین میں ہمیشہ سے ہی ایک مقبول لباس کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ نہ صرف انڈیا بلکہ جنوبی ایشیا کے دیگر حصوں میں بھی خواتین عام زندگی سے شادی بیاہ کی تقاریب تک مختلف مواقع پر ساڑھی بڑے چاؤ سے پہنتی ہیں۔ ساڑھی کو پیٹی کوٹ اور بلاؤز یا چولی کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔

کپڑوں پر کڑھائی سولہویں صدی میں مغل بادشاہوں کے دور سے بڑی مقبول رہی ہے جب کپڑوں پر زری اور گوٹے کناری کے تاروں سے خوبصورت نقش و نگار بنائے جاتے تھے۔اب بھی ہنر مند او کاری گر وں نے اس فن کو بخوبی آگے بڑھایا اور 

ایک نئی جلا بخشی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی اسی فن مہارت کی بدولت آج عام ساڑھی بھی دیدہ زیب کڑھائی کے سبب شاندار بن جاتی ہے۔

کڑھائی کردہ ساڑھیاں مختلف قسم کے مٹیریل پر تیار کی جاتی ہیں۔ کڑھائی کیلئے زری، گوٹے کناری، سٹون، کٹ دانہ، کندن، اور دیگر آرائشی اشیاء استعمال کی جاتی ہیں۔آ ج کل ڈیزائنر مختلف کپڑوں اور میٹریل کی مدد سے ساڑھیوں کو بالکل نئے انداز میں ڈیزائن کررہے ہیں۔ پہلے کے مقابلے میں آج ڈیزائنزز کے پروڈکشن یونٹ جدید سہولیات سے مزین ہیں اوربڑے اچھوتے اور انوکھے رنگوں اور انداز کے ساتھ ماڈلز ساڑھیاں پہنے ریمپ پر واک کرتی نظر آتی ہیں۔

 ساڑھی نے عالمی فیشن مارکیٹ میں بھی اپنی جگہ بنا لی ہے۔ انٹرنیٹ کی بدولت ساڑھیوں کے نت نئے ڈیزائن آن لائن موجود ہیں اس مقصد کیلئے مختلف کمپنیوں نے باقاعدہ اپنی ویب سائٹس لانچ کی ہیں جہاں ساڑھیاں مناسب قیمت پر دستیاب ہونے کے سبب ہرایک کی قوت خرید میں ہیں۔

ساڑھیوں کے ساتھ بلاؤز کے ڈیزائن اور انداز میں بھی جدت آئی ہے۔ آج کل بیک اور سلیو لیس بلاؤز فیشن میں ہیں۔ خوبصورت کڑھائی کی چولیاں بھی سادہ اور رنگ برنگی ساڑھیوں کے ساتھ بڑی خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔ڈراموں کے سبب ہلکی پھلکی سے بھاری کام کی ساڑھیاں خواتین میں مقبول ہیں۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ملٹری ڈائٹ اپنائیں، وزن گھٹائیں

سمارٹ بننے اور دبلا نظر آنے کا جنون آج کل ہر کسی کے سر پر سوار ہے۔ بالخصوص خواتین جاذب نظر دکھائی دینے اور نت نئے فیشن اپنانے کی خاطر دبلا نظر آنے کے خبط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرح سے یہ بری بات نہیں کیونکہ موٹاپا کئی بیماریوں کی جڑ اور خوبصورتی کو ختم کر دیتا ہے لیکن اس رجحان کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دبلا نظر آنے کیلئے اکثر لوگ ڈائیٹنگ کا سہارا لیتے اور یہ جانے بغیر کہ ڈائیٹنگ کے نقصانات کیا ہیں۔ کس حد تک ڈائیٹنگ کی جانی چاہیں۔ محض ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ڈائیٹنگ کو معمول بنا لیتے ہیں اور پھر بھی نتائج حسب منشا حاصل نہیں کر پاتے۔

فریج کی دیکھ بھال ضروری

فریج کچن کا ایک ضروری حصہ بن چکا ہے اور کچن میں ہونے والے کاموں میں اس کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے فریج کی ضروری دیکھ بھال اور اس کے استعمال کے طریقے جاننا بھی بڑا ضروری ہے تاکہ کچن میں آپ کا یہ مددگار ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتا رہے۔ فریج کو تھرمامیٹر کے ذریعے اکثر و بیشتر چیک کرتے رہنا چاہئے۔ اس طرح آپ کو فریج کی کارکردگی اور اس میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی رہیں گی۔

رہنمائے گھرداری ڈارک سرکل

اکثر لڑکیاں اپنی آنکھوں کے گرد پڑنے والے ڈارک سرکلز کی وجہ سے بہت پریشان رہتی ہیں۔انہوں سب سے پہلے تو یہی کہوں گی کہ وہ اپنی نیند پوری کریں، یعنی پورے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔ سوچیں کم اوراپنی غذا کا دھیان رکھیں۔ پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں، کھیرا زیادہ کھائیں، ناریل کا پانی پئیں۔ ایک ٹوٹکا بتا رہی ہوں وہ استعمال کریں اللہ نے چاہا تو فرق پڑے گا۔

آج کا پکوان: کھٹی مچھلی

اجزاء: مچھلی آدھا کلو، سرخ مرچ ایک چمچ، نمک ایک چائے کا چمچ، اجوائن ایک چائے کا چمچ، امچور ایک چائے کا چمچ، آئل ڈیڑھ پیالی، لہسن ایک گٹھی۔

اسماعیل میرٹھی بڑوں کی باتیں بچوں کے لہجے میں کرنے والے

انہیں محض بچوں کا شاعر سمجھنا ادبی اور تاریخی غلطی ہے جس کی اصلاح ہونی چاہئے اسماعیل میرٹھی کی مقبولیت اور ہر دلعزیزی کا یہ عالم ہے کہ لاکھوں کروڑوں نوخیز ذہنوں کی آبیاری میں ان کی کتابوں سے مدد ملی

سوء ادب :حفیظ جالندھری ؔ

ایک بار حفیظ صاحب کی طبیعت ناساز ہو گئی تو وہ اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے اْن کا تفصیلی معائنہ کیا اور بولے ’’حفیظ صاحب آپ کچھ دن کے لیے ذہنی کام بالکل ترک کر دیں‘‘۔ جس پر حفیظ صاحب بولے ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے ، میں تو آج کل میں اپنی نئی کتاب لکھ رہا ہوں‘‘۔’’وہ بے شک لکھتے رہیے‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔٭٭٭٭