پہیلیاں

آگ لگے میرے ہی بل سے ہر انساں کے آتی کام دن میں پودے مجھے بناتےاب بتلائو میرا نام(آکسیجن گیس)
ایک نار جب بن کر آوے
مالک کو اپنے اوپر بٹھاوے
ہے وہ ناری سب کے لوگوں کی
خسرو نام لیے تو چونکی
(چوکی)
ایک محفل میں آئے بھائی دو
مختلف رنگ تھے ولے خوش خو
شوخیاں اپنی جیب دکھانے لگے
منہ پر دونوں طمانچے کھانے لگے
(طبلے)
ایک نار چاتر کہلاوے
مورکھ کو نہ پاس بلاوے
چاتر مرد جو ہاتھ لگاوے
کھول ستر وہ آپ دکھاوے
(کتاب)
-5اک پرکھا تھا صاحب محکم
آہ و فغاں کرتا تھا ہر دم
آتشی آگ لگی تھی سر سے
نکلتا تھا دھواں اور آہ جگر سے
(حقہ)