استقبال رمضان، ہدایات و تجاویز

تحریر : مفتی ڈاکٹرمحمد کریم خان


روزہ کا لغوی معنی ہے کسی چیز سے رکنا اور اس کو ترک کرنا۔ روزہ کا شرعی معنی ہے مکلف اور بالغ شخص کا ثواب کی نیت سے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور جماع کو ترک کرنا اور اپنے نفس کو تقویٰ کے حصول کیلئے تیار کرنا۔حضور نبی اکرمﷺ رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے کہ اکثر اس کے پانے کی دُعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ ہو جاتا تھا۔ آپ ﷺ بڑے شوق و محبت سے ماہ رمضان کا استقبال فرماتے۔

علماء کرام نے رمضان المبارک کے استقبال اور تیاری کیلئے بہت سی اہم ہدایات اور تجاویز بیان فرمائی ہیں جن کا خلاصہ درج ذیل نکات کی صورت میں دیا جا رہا ہے۔

فراض و واجبات کی ادائیگی اور توبہ و استغفار

آمد رمضان سے قبل فرائض و واجبات کی ادائیگی کا اہتمام کریں، اگر ذمے میں قضا نمازیں یا روزے ہوں تو ادائیگی کی ترتیب بنائیں، سابقہ زندگی کی تمام لغزشوں پر سچی توبہ کریں دل کو گناہوں اور برے خیالات سے پاک کریں تاکہ آپ گناہوں سے پاک ہو کر رمضان المبارک کا استقبال کریں۔

 مسائل سیکھیں

روزہ، تراویح، صدقہ فطر، زکوٰۃ، اعتکاف اور دیگر احکامات ابھی سے سیکھیں اور سکھائیں۔

نفس کو تقویٰ کا 

پابند بنائیں

اپنے نفس کو ابھی سے تقویٰ کا پابند بنائیں۔ رمضان المبارک تقویٰ کی عملی تربیت گاہ اور اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقویٰ و پرہیز گاری کا حصول بتایا ہے۔

 صلہ رحمی میں 

جلدی کریں

 قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنا بہت بڑا گناہ ہے، قطع رحمی کی وجہ سے دعائیں قبول نہیں ہوتیں، لہٰذا رمضان آنے سے قبل اس سنگین گناہ سے توبہ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں، رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے: اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی یعنی رشتے ناطے توڑنے کا معاملہ کیا جائے تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔

دل صاف کریں

ہمارادل نفرت، جذبہ، انتقام اور حسد کی آگ میں جلتا رہتا ہے۔ دل میں نفرت اور کینہ رکھنے والے کی اللہ تعالیٰ مغفرت نہیں فرماتے۔ رمضان آنے سے قبل اپنے دل کو ان فضولیات سے پاک کر کے خالص عبادات کی طرف اسے متوجہ کریں، سب کو دل سے معاف کردیں کسی کا کینہ اپنے دل میں نہ رکھیں۔ (سنن ابن ماجہ)

گزشتہ روزوں کی قضاء

 گزشتہ سالوں کے روزے اگر کسی شرعی عذر سے رہ گئے ہوں تو رمضان آنے سے پہلے پہلے ان کی قضا کر لیں تاکہ رمضان شروع ہونے سے قبل گزشتہ رمضان کے روزوں کا حساب بے باق ہوجائے۔

دُعاؤں کا معمول

 رمضان المبارک دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے، لہٰذا ابھی سے اپنے آپ کو لمبی دعاؤں کا عادی بنائیں، نیز یہ بھی ضروری ہے کہ رمضان سے قبل نبی اکرمﷺ سے منقول دعاؤں کے الفاظ زبانی یاد کیے جائیں، مسنون الفاظ پر مشتمل دعاؤں میں تاثیر بھی زیادہ ہوتی اور قبولیت کا امکان بھی۔

 صدقہ کرنے کی عاد ت

شعبان کے مہینے میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان المبارک میں سخاوت کرنا آسان ہو جائے۔ حضرت ابن عباس ؓکے ارشاد کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں میں زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک میں تو آپ ﷺ کی جودوسخا تیز چلتی خوشگوار ہوا سے بھی زیادہ ہوجاتی۔( صحیح بخاری)

 کثرت تلاوت کا معمول

یہ مہینہ نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ قرآن حکیم وہ واحد کتاب ہے جس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓروایت کرتے ہیں: جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اس کیلئے اس کے عوض ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ میں نہیں کہتا الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔ (جامع ترمذی: 2910)، تلاوتِ قرآن افضل ترین عبادات میں سے ہے۔ حضرت نعمان بن بشیرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کی سب سے افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے‘‘ (شعب الایمان: 2022) اور یہ عظیم کتاب جس کی تلاوت کی بے پناہ فضیلت ہے رمضان المبارک کے با برکت مہینہ میں نازل ہوئی۔ اس لحاظ سے قرآن حکیم اور رمضان المبارک کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا گویا اس تعلق کو مضبوط و مستحکم کرتا ہے۔ 

نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث مبارکہ اس بات کی دلیل ہیں کہ آپ ﷺ رمضان المبارک میں قرآن حکیم کی تلاوت فرماتے اور جبرائیل امین علیہ السلام کو سناتے۔ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے: ’’حضرت جبرائیل امین ؑ رمضان کی ہر رات میں آپ ﷺ سے ملاقات کرتے اور آپ ﷺ کے ساتھ قرآن کا دور کرتے‘‘ (صحیح بخاری: 6) مزید برآں روزِ قیامت تلاوتِ قرآن کا اہتمام کرنے والوں اور اس کے معانی سمجھنے والوں کی شفاعت خود قرآن حکیم فرمائے گا۔ حضرت عبد اللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن روزہ اور قرآن دونوں بندے کیلئے شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس شخص کو دن کے وقت کھانے (پینے) اور (دوسری) نفسانی خواہشات سے روکے رکھا پس تو اس شخص کے متعلق میری شفاعت قبول فرما۔ قرآن کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس شخص کو رات کے وقت جگائے رکھا پس اس کے متعلق میری شفاعت قبول فرما۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔‘‘ خوش قسمت لوگ اس ماہ میں تلاوت کی کثرت کا معمول بناتے ہیں۔

شب بیداری کی عادت

 رمضان میں راتوں کی عبادات (تراویح، تہجدوغیرہ) کا دورانیہ بڑھ جاتا، ان عبادات کو احسن انداز میں اور بلا تھکاوٹ سر انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ ابھی سے شب بیداری اور نفلی عبادات کا اہتمام کریں اور اپنے بدن کو عبادات کی کثرت کا عادی بنائیں تاکہ رمضان کی راتوں میں دقت پیش نہ آئے۔

سوشل میڈیا سے احتراز

رمضان میں اوقات کی قدردانی بڑی اہم ہے، آج کل انٹرنیٹ وسوشل میڈیا وقت کے ضیاع کا بڑا سبب بن رہے ہیں، لہٰذا رمضان سے قبل ان کے استعمال کو ختم یا محدود کرنے کی کوشش کریں، امام مالکؒ و دیگر اسلاف کا تو یہ معمول تھا کہ رمضان آتے ہی علمی مجالس بھی موقوف فرما دیتے اور تلاوت قرآن میں مشغول ہو جاتے۔

 ٹی وی سے احتراز

 ٹی وی خرافات کا مجموعہ ہے لہٰذا رمضان کی آمد سے قبل اس سے جان چھڑانے کی کوشش کریں۔ ٹی وی پر رمضان نشریات کے نام پر اکثر پروگرام غیر شرعی اور مخلوط ہیں۔ اگر کوئی دینی پروگرام درست بھی ہو تو اسے بنیاد بناکر ٹی وی کے سامنے وقت ضائع کرنا عقلمندی نہیں کیونکہ دینی پروگرامز کے دوران اشتہارات میں موسیقی اور نامحرم عورتیں رمضان کی روحانیت ختم کرنے کیلئے کافی ہیں۔

شاپنگ پہلے کر لیں

رمضان عبادت کا مہینہ ہے شاپنگ و خریداری کا نہیں، نیز رمضان میں رش اور مہنگائی کی وجہ سے وقت اور پیسے کا ضیاع ہوتا ہے لہٰذا رمضان کی آمد سے قبل شعبان میں ہی عید کی شاپنگ مکمل کر لیں اور اہل خانہ کو بھی یہ بات سمجھائیں۔

 نظام الاوقات ترتیب دیں

 رمضان المبارک سے قبل اپنا نظام الاوقات مرتب کریں، جس میں صبح اٹھ کر تہجد، ذکر، دعائیں، سحری، نماز فجر اور تلاوت سے لے کر افطاری، تراویح ودیگر معمولات تک کیلئے مناسب وقت متعین ہو اور نیند و آرام کی بھی بھرپور رعایت رکھی جائے۔

ملازم پر کام کا بوجھ کم کریں

رمضان المبارک کی آمد سے قبل ملازمین سے محنت طلب اور مشکل کام کروا لیں تاکہ روزے کی حالت میں ملازمین پر کام کا بوجھ ہلکا رہے۔ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص رمضان کے مہینے میں اپنے غلام (خادم، ملازم) کے بوجھ کو ہلکا کر دے تو حق تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور اسے آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔ (مشکوۃ شریف)

 عمرے کی ترتیب بنائیں

 رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے۔ صاحب ثروت لوگ عمرے کی ترتیب بنائیں، اسی طرح مسجد حرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف اور نمازوں کا ثواب دیگر مساجد سے بہت زیادہ ہے، یہ ثواب حاصل کرنے کی بھی کوشش کریں۔

نیند کم کرنے کی عادت ڈالیں

اگر آپ 8گھنٹے سونے کے عادی ہیں تو6 گھنٹے سونے کی عادت ڈالیں تاکہ رمضان میں دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے، البتہ تھکاوٹ سے بچنے کیلئے دن میں تھوڑی دیر قیلولہ کر لینا مسنون اور تہجد پڑھنے میں مددگار ہے۔

ملاقاتوں کا سلسلہ محدود کریں

 رمضان میں تقاریب، ملاقاتوں اور دعوتوں کا سلسلہ محدود کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں صرف ہو سکے، البتہ بیمار کی عیادت اور تیمارداری اسی طرح میت کی تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ میں شرکت کے مواقع جتنے مل سکیں، غنیمت سمجھیں۔

 چھوٹی سورتیں یاد کریں

 قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتیں ابھی سے یاد کرنا شروع کریں تاکہ نوافل اور تہجد میں انہیں پڑھا جا سکے۔ عام طور پر صرف ایک یا دوسورتیں یاد ہوتی ہیں۔ ان ہی کو بار بار دہرایا جاتا ہے، جو مثالی طرز عمل نہیں۔

 کم کھانے کی عادت ڈالیں

 شعبان میں کھانے کی مقدار خاص تناسب سے کم کریں۔ غذا میں سبزی، پھل اور کھجور کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ صحت و توانائی برقرار رہے۔ زیادہ کھانے کا بوجھ، بد ہضمی اور سستی عبادات میں رکاوٹ نہ بنے۔

 اس رمضان کو ممتاز کریں

کسی ایسی عبادت کی ترتیب بنائیں جو آپ کے نامہ اعمال میں اس رمضان کو گزشتہ رمضانوں سے ممتاز کر دے مثلا: تیسواں پارہ زبانی یاد کرلیں یاسورۃ رحمٰن، سورۃ یسین، سورۃ الملک، سورۃ الم سجدہ زبانی یاد کر لیں۔ کسی یتیم کو ڈھونڈ کر اس کی کفالت کا بندوبست کرلیں۔ مستحق طلبہ کیلئے فیسوں اور یونیفارم وغیرہ کا بندوبست کرلیں، یا کسی غریب لڑکی کی رخصتی کے اخراجات کا بندوبست کردیں وغیرہ وغیرہ ۔

 رات جلدی سونے

 کی عادت ڈالیں

 دوستوں کی فضول مجالس، گپ شپ کی محافل اور رات گئے تک سر انجام دی جانے والی سرگرمیوں سے آہستہ آہستہ کنارہ کشی اختیار کریں تاکہ آپ رمضان میں تراویح کے فوراً بعد بلا تاخیر سو سکیں، یاد رکھیں تہجد اور سحری میں ہشاش بشاش اٹھنے کا دارو مدار بروقت سونے پر ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے