خشک بالوں کی نگہداشت!

تحریر : مہوش اکرم


بال انسانی شخصیت کا ایک اہم حصہ ہیں اور خوبصورتی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ گھنے، چمکدار اور صحت مند بال نہ صرف خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ خود اعتمادی کو بھی بڑھاتے ہیں۔ تاہم بالوں کی خوبصورتی اور صحت کو برقرار رکھنے کیلئے مناسب دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوبصورت اور صحت مند بال ہر انسان کے حسن کو چار چاند لگاتے ہیں۔

یہ ہماری ظاہری شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں اور دوسروں پر مثبت تاثر چھوڑتے ہیں۔ چمکدار اور نرم ملائم بال نہ صرف جسمانی خوبصورتی کو بڑھاتے ہیں بلکہ صحت مند طرز زندگی کی علامت بھی سمجھے جاتے ہیں۔

لمبے بال ہر عورت کا شوق ہوتا ہے، کسی کے سلکی اور سیدھے کسی کے قدرتی طور پر گھنگھریالے بال ہوتے ہیں۔ سیدھے بالوں والی خواتین سوچتی ہیں کہ بالوں کو کیسے لہرایا جائے، جبکہ گھنگھریالے بالوں والی خواتین اسے سلکی، چمکدار اور سیدھا بنانے کا خواب دیکھ رہی ہوتی ہیں۔ خشک اور بے جان گھنگھریالے بالوں کو سیدھا اور سلکی بنانے کیلئے طرح طرح کے شمپو وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے بجائے فائدہ ہونے کے اکثر اوقات بال مزید بے جان ہو کر گرنے لگتے ہیں۔

بالوں کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جیسا کہ خشک آئلی ملے جلے، گھنگھریالے، سلکی و سیدھے۔ سرکی جلد کے چربی کے غدود جس مقدار میں آئل خارج کرتے ہیں، بالوں کی اقسام اس آئل کے اخراج پر محیط ہوتی ہے۔ اگر یہ گلینڈ زیادہ مقدار میں آئل کا اخراج کریں تو بال آئلی یعنی چکنے ہوں گے۔ اسی طرح اگر یہ کم آئل پیدا کریں تو بال روکھے اور بے جان ہو جاتے ہیں۔

 وہ خواتین جو خشک بال کی مالک ہیں، انہیں بالوں کے حوالے سے سرد موسم میں نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ خشک ہوا ان کے بالوں کو انتہائی روکھا اور بے جان بنا دیتی ہے جس کے باعث ان کے بال اُڑے اُڑے اور روکھے معلوم ہوتے ہیں، جیسے سوکھی ہوئی گھاس یا چڑیا کا گھونسلہ ان کے سر پر رکھ دیا گیا ہو۔ 

خشک بالوں کی حامل خواتین اپنے بالوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں اور انہیں نرم و ملائم تاثر دینے کیلئے مندرجہ ذیل بتائی گئی ٹپس پر عمل کریں، خشک بالوں کی حامل خواتین اپنے بال خصوصاً موسم سرما میں صرف ہفتے میں ایک بار شیمپو کریں جو خشک بالوں کیلئے تیار کیا گیا ہو۔ جو آپ کے بالوں کو نمی فراہم کرکے نرم و ملائم رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ 

بالوں کو شیمپو کرنے کے بعد کنڈیشنر کا استعمال ضرور کریں چاہیں سردی ہو یا گرمی۔ کنڈیشنر لازمی کریں اور اپنے بالوں کو روزانہ برش اور مساج کرنے کی روٹین بنا لیں۔ اس عمل سے آپ کے سر کی جلد میں آئل گلینڈز متحرک ہو کر آپ کے بالوں کو زندگی اور رونق بخشیں گے۔ 

اپنے بالوں پر ہفتے میں ایک دفعہ ناریل یا بادام کے تیل سے ضرور مساج کریں اور سرکی جلد کو تیل سے تر کر لیں۔ اس کے بعد آپ بالوں کو شیمپو کریں لیکن دھیان رہے، بالوں کو گرم پانی سے کبھی مت دھوئیں۔ اس سے آپ کے بالوں کا موئسچر اُڑ جاتا ہے اور آپ کے بال مزید خشک ہو جاتے ہیں۔اپنے بالوں پر ربڑ بینڈ یا رولرز کا استعمال نہ کریں، اس سے بال ٹوٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

 آپ کا مناسب اور صحت بخش غذائیت سے بھرپور ڈائٹ پلان آپ کے بالوں کو خوبصورت و لچکدار بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔ اپنی غذائی روٹین میں مکھن کریم انڈے، تازے پھل، سبزیاں، دودھ دہی، پینر، خشک میوہ جات وغیرہ شامل کر لیں۔ 

خشک بالوں کی مالک خواتین ہیئر ڈرائیسر اسٹرینز اور ہیئر اسپرے سے اپنے بالوں کو محفوظ رکھیں اور دھوپ میں جب بھی گھر سے باہر نکلیں سکارف ہیٹ یا دوپٹے سے اپنے بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ لیں کیونکہ سورج بالوں کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پی ایس ایل 10: جیت کی دوڑ،اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے آگے

پی ایس ایل 10 کے میچز پاکستان کے چار شہروں لاہور، کراچی، ملتان اور راولپنڈی میں جاری ہیں، پرانے ریکارڈ ٹوٹنے اور نت نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ بھی جاری ہے مگر ماضی کے برعکس اس بار بظاہر پی ایس ایل کی رونقیں ماند نظر آ رہی ہیں۔

ٹرافی لیورپول کے شوکیس میں سجنے کو تیار

انگلش فٹ بال پریمیئر لیگ کے 32میچ ویک مکمل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہو گئی ہے کہ اس بار چیمپئن بننے کا اعزازلیورپول کے حصے میں آئے گا جبکہ دفاعی چیمپئن مانچسٹر سٹی ٹائٹل کا دفاع کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

حضرت امیر خسرو اور بچے

بچو! آپ حضرت امیر خسروؒ کو خوب جانتے ہونگے۔ ایک بار ایسا ہوا کہ امیر خسروؒ گھوڑے پر سوار کہیں سے آ رہے تھے۔ مہر ولی پہنچتے ہی انہیں پیاس لگی، آہستہ آہستہ پیاس کی شدت بڑھتی چلی گئی۔ انہوں نے اپنے پانی والے چمڑے کا بیگ کھولا اس میں ایک قطرہ بھی پانی نہ تھا، وہ خود اپنے سفر میں سارا پانی پی چکے تھے۔ مئی، جون کے مہینوں میں آپ جانتے ہی ہیں دلّی میں کس شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ انہوں نے دیکھا کچھ دور آم کا ایک گھنا باغ ہے۔ اس کے پاس ہی ایک کنواں ہے۔

جادوئی سکہ

دور دراز کی پہاڑیوں میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ چھوٹے چھوٹے گھر تھے۔سبز لہلہاتے کھیت تھے۔علی نام کا ایک لڑکا وہاں رہتا تھا۔ علی بہت بہادر تھا۔علی معمول کے مطابق اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔سب دوست چھپن چھپائی کھیل رہے تھے۔ کچھ بچے کھیت میں اور کچھ جنگل میں چھپ گئے۔ علی بھی ان بچوں کے ساتھ چھپ گیا۔

پہیلیاں

ایک پھل اوپر سے ہرا اندر سے سینہ لال رس سے بھرا ہوا ہے ساراکھانے میں لگتا وہ پیارا٭٭٭

ذرامسکرایئے

گاہک:آج کے بعد اگر میرا کتا بھی تمہاری دکان پر آئے تو تمہیں اس کی عزت کرنی ہو گی۔ دکاندار: بہت بہتر جناب! آپ کا کتا آئے تو میں سمجھوں گا کہ جناب ہی تشریف لائے ہیں۔٭٭٭