سجدہ تلاوت کے چند مسائل

قرآن منبع ہدایت ہے، جب اس کی تلاوت تمام آداب، شرائط اور اس کے حقوق ادا کر کے نہایت غور و خوض سے کی جائے تو اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرماتے ہیں اور علم و حکمت کے دریا بہا دیتے ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کے احکام میں سے ایک حکم سجدہ تلاوت بھی ہے کہ متعین آیات کریمہ کی تلاوت کرنے اور سننے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہوتا ہے۔
سجدہ تلاوت کا طریقہ
سجدہ تلاوت کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے اور اللہ اکبر کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے، سجدہ میں کم از کم تین بار ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہہ کر اللہ اکبر کہتے ہوئے سر اٹھا لے۔ سجدہ تلاوت ادا ہو گیا۔
بہتر یہ ہے کہ کھڑے ہو کر بغیر ہاتھ اٹھائے پہلے اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جائیں اور تین مرتبہ ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہیں پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے کھڑے ہو جائیں، ورنہ بیٹھ کر اللہ اکبر کہہ کے سجدہ میں جائیں تین بار ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہیں اور اللہ اکبر کہہ کے بیٹھ جائیں۔
متفرق مسائل
(1)سجدہ کی آیت پڑھنے اور سننے والے دونوں پر سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ چاہے سننے والا قرآن شریف کے سننے کی غرض سے بیٹھا ہو یا کسی اور کام میں مشغول ہو اور بغیر ارادہ کے آیت ِسجدہ سن لی ہو، اس لیے بہتر یہ ہے کہ تلاوت کرنے والا سجدہ کی آیت کو آہستہ پڑھے تاکہ کسی اور پر سجدہ واجب نہ ہو۔
(2)اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھی مگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا نہ کیا تو نماز کے بعد سجدہ کرنے سے سجدہ تلاوت ادا نہ ہوگا اور وہ شخص گناہ گار ہو گا۔
(3)نماز میں اگر کوئی شخص آیت سجدہ پڑھے تو فوراً سجدہ کرنا واجب ہے۔ اگر چھوٹی تین آیتیں یا ایک لمبی آیت پڑھ کے سجدہ تلاوت کیا تو آخر میں سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ اگر تین چھوٹی آیات سے کم تلاوت کر کے ہی سجدہ تلاوت کر لیا تو سجدہ سہو واجب نہیں۔
(4)جس رکعت میں آیت سجدہ پڑھی ہے اس رکعت میں سجدہ کرنا بھول گیا ہے تو دوسری یا تیسری رکعت میں جب بھی یاد آجائے فوراً سجدہ کر لے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلے۔
(5)بغیر وضو کے سجدہ تلاوت کرنا جائز نہیں۔
(6)اگر کئی آیات سجدہ تلاوت کی ہیں یا سنی ہیں تو جتنی تعداد آیات سجدہ کی ہیں اتنے ہی سجدے ادا کیے جائیں۔
(7)فوراً اسی وقت سجدہ کرنا ضروری نہیں لیکن مستحب یہ ہے کہ وضو ہو تو اس وقت سجدہ کر لے ۔
(8)جو چیزیں نماز کیلئے شرط ہیں وہ سجدہ تلاوت کیلئے بھی شرط ہیں، مثلاً وضوکا ہونا، جگہ کا پاک ہونا، بدن اور کپڑے کا پاک ہونا، قبلہ رخ ہونا۔
(9)اگر کسی عورت نے حیض یا نفاس کی حالت میں کسی سے آیت سجدہ سن لی اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوا اور اگر ایسی حالت میں آیت سجدہ سنی کہ مدت حیض یا مدت نفاس پوری ہو چکی تھی لیکن ابھی غسل نہیں کیا تھا تواب سجدہ تلاوت اس پر واجب ہو چکا ہے، غسل کے بعد ادا کرنا ضروری ہے۔
(10) نماز پڑھنے کے دوران کسی اور شخص سے سجدہ کی آیت سنی تو نماز میں سجدہ نہ کیا جائے بلکہ نماز مکمل کر لینے کے بعد سجدہ ادا کریں۔ اگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا کیا تو وہ سجدہ ادا نہیں ہو گا دوبارہ کرنا پڑے گا اورگناہ بھی ہو گا۔
(11) سجدہ کی کوئی آیت پڑھی اور سجدہ نہیں کیا ، پھر اسی جگہ نماز کی نیت کی وہی آیت نماز میں پڑھی اور نماز میں سجدہ تلاوت کیا تو یہی سجدہ تلاوت کافی ہے ، دونوں سجدے ادا ہوجائیں گے البتہ اگر جگہ بدل گئی ہو تو دوسرا سجدہ کرنا واجب ہوگا۔
(12) اگر کوئی شخص کسی امام سے آیت سجدہ سننے کے بعد اس کی اقتداء کرے تو اس کو امام کے ساتھ سجدہ کرنا چاہیے اور اگر امام سجدہ کر چکا ہو تو دو صورتیں ہیں۔ ایک جس رکعت میں امام نے آیت سجدہ تلاوت کی ہو، وہی رکعت اس کو اگر مل جائے تو اس کو سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں اس رکعت کے مل جانے سے یہ سمجھا جائے گا کہ وہ سجدہ مل گیا۔ دوسری وہ رکعت نہ ملے تو نماز پوری کرنے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہے۔
(13) اگر کسی آدمی کے ذمہ میں بہت سارے سجدہ تلاوت باقی رہ گئے اور اب بیماری کی وجہ سے زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں رہا تو اب وہ جس طرح نماز کا سجدہ اشارہ سے کرتا ہے، سجدہ تلاوت کا سجدہ بھی اسی طرح اشارہ سے کرنے سے ادا ہو جائے گا۔ اس کے بجائے فدیہ دینا کافی نہیں اور تاخیر کی وجہ سے توبہ استغفار لازم ہے۔