سجدہ تلاوت کے چند مسائل

تحریر : مولانامحمد الیاس گھمن


قرآن منبع ہدایت ہے، جب اس کی تلاوت تمام آداب، شرائط اور اس کے حقوق ادا کر کے نہایت غور و خوض سے کی جائے تو اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرماتے ہیں اور علم و حکمت کے دریا بہا دیتے ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کے احکام میں سے ایک حکم سجدہ تلاوت بھی ہے کہ متعین آیات کریمہ کی تلاوت کرنے اور سننے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہوتا ہے۔

سجدہ تلاوت کا طریقہ 

سجدہ تلاوت کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے اور اللہ اکبر کہتے وقت ہاتھ نہ اٹھائے، سجدہ میں کم از کم تین بار ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہہ کر اللہ اکبر کہتے ہوئے سر اٹھا لے۔ سجدہ تلاوت ادا ہو گیا۔

بہتر یہ ہے کہ کھڑے ہو کر بغیر ہاتھ اٹھائے پہلے اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جائیں اور تین مرتبہ ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہیں پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے کھڑے ہو جائیں، ورنہ بیٹھ کر اللہ اکبر کہہ کے سجدہ میں جائیں تین بار ’’سبحان ربی الاعلیٰ‘‘ کہیں اور اللہ اکبر کہہ کے بیٹھ جائیں۔ 

متفرق مسائل

(1)سجدہ کی آیت پڑھنے اور سننے والے دونوں پر سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ چاہے سننے والا قرآن شریف کے سننے کی غرض سے بیٹھا ہو یا کسی اور کام میں مشغول ہو اور بغیر ارادہ کے آیت ِسجدہ سن لی ہو، اس لیے بہتر یہ ہے کہ تلاوت کرنے والا سجدہ کی آیت کو آہستہ پڑھے تاکہ کسی اور پر سجدہ واجب نہ ہو۔

(2)اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھی مگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا نہ کیا تو نماز کے بعد سجدہ کرنے سے سجدہ تلاوت ادا نہ ہوگا اور وہ شخص گناہ گار ہو گا۔ 

(3)نماز میں اگر کوئی شخص آیت سجدہ پڑھے تو فوراً سجدہ کرنا واجب ہے۔ اگر چھوٹی تین آیتیں یا ایک لمبی آیت پڑھ کے سجدہ تلاوت کیا تو آخر میں سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ اگر تین چھوٹی آیات سے کم تلاوت کر کے ہی سجدہ تلاوت کر لیا تو سجدہ سہو واجب نہیں۔

(4)جس رکعت میں آیت سجدہ پڑھی ہے اس رکعت میں سجدہ کرنا بھول گیا ہے تو دوسری یا تیسری رکعت میں جب بھی یاد آجائے فوراً سجدہ کر لے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلے۔

(5)بغیر وضو کے سجدہ تلاوت کرنا جائز نہیں۔ 

(6)اگر کئی آیات سجدہ تلاوت کی ہیں یا سنی ہیں تو جتنی تعداد آیات سجدہ کی ہیں اتنے ہی سجدے ادا کیے جائیں۔

(7)فوراً اسی وقت سجدہ کرنا ضروری نہیں لیکن مستحب یہ ہے کہ وضو ہو تو اس وقت سجدہ کر لے ۔

(8)جو چیزیں نماز کیلئے شرط ہیں وہ سجدہ تلاوت کیلئے بھی شرط ہیں، مثلاً وضوکا ہونا، جگہ کا پاک ہونا، بدن اور کپڑے کا پاک ہونا، قبلہ رخ ہونا۔

(9)اگر کسی عورت نے حیض یا نفاس کی حالت میں کسی سے آیت سجدہ سن لی اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوا اور اگر ایسی حالت میں آیت سجدہ سنی کہ مدت حیض یا مدت نفاس پوری ہو چکی تھی لیکن ابھی غسل نہیں کیا تھا تواب سجدہ تلاوت اس پر واجب ہو چکا ہے، غسل کے بعد ادا کرنا ضروری ہے۔

(10) نماز پڑھنے کے دوران کسی اور شخص سے سجدہ کی آیت سنی تو نماز میں سجدہ نہ کیا جائے بلکہ نماز مکمل کر لینے کے بعد سجدہ ادا کریں۔ اگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا کیا تو وہ سجدہ ادا نہیں ہو گا دوبارہ کرنا پڑے گا اورگناہ بھی ہو گا۔

(11) سجدہ کی کوئی آیت پڑھی اور سجدہ نہیں کیا ، پھر اسی جگہ نماز کی نیت کی وہی آیت نماز میں پڑھی اور نماز میں سجدہ تلاوت کیا تو یہی سجدہ تلاوت کافی ہے ، دونوں سجدے ادا ہوجائیں گے البتہ اگر جگہ بدل گئی ہو تو دوسرا سجدہ کرنا واجب ہوگا۔

(12) اگر کوئی شخص کسی امام سے آیت سجدہ سننے کے بعد اس کی اقتداء کرے تو اس کو امام کے ساتھ سجدہ کرنا چاہیے اور اگر امام سجدہ کر چکا ہو تو دو صورتیں ہیں۔ ایک جس رکعت میں امام نے آیت سجدہ تلاوت کی ہو، وہی رکعت اس کو اگر مل جائے تو اس کو سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں اس رکعت کے مل جانے سے یہ سمجھا جائے گا کہ وہ سجدہ مل گیا۔ دوسری وہ رکعت نہ ملے تو نماز پوری کرنے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہے۔

(13)  اگر کسی آدمی کے ذمہ میں بہت سارے سجدہ تلاوت باقی رہ گئے اور اب بیماری کی وجہ سے زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں رہا تو اب وہ جس طرح نماز کا سجدہ اشارہ سے کرتا ہے، سجدہ تلاوت کا سجدہ بھی اسی طرح اشارہ سے کرنے سے ادا ہو جائے گا۔ اس کے بجائے فدیہ دینا کافی نہیں اور تاخیر کی وجہ سے توبہ استغفار لازم ہے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

عید الفطر:خوشیوں اور محبت بھرا اسلامی تہوار

دُنیا کی ہر قوم اپنا ایک تہوار رکھتی ہے۔ان تہواروں میں اپنی خوشی کے ساتھ ساتھ اپنے جدا گانہ تشخص کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی عید دیگر مذاہب و اقوام کے تہواروں سے بالکل مختلف حیثیت رکھتی ہے۔

عید کا روز اور معمولات نبویﷺ

اچھالباس پہنناعید کے روز اچھے کپڑے پہننے کے متعلق امام شافعیؒ اورامام بغویؒ نے امام جعفربن محمد سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ ہر عیدکے موقع پر دھاری دار یمنی کپڑے کا لباس زیب تن کیاکرتے تھے۔

نماز عید الفطر کا طریقہ اور احکام

عید الفطر تو رمضان المبارک کی عبادات کی انجام دہی کیلئے توفیق الٰہی کے عطا ہونے پر اظہار تشکر و مسرت کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور انجام پانے کی خوشی کوئی دنیوی خوشی نہیں ہے جس کا اظہار دنیاوی رسم و رواج کے مطابق کر لیا جاتا ہے۔

تیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ النباء:’’نبا،، خبر کو کہتے ہیں۔ سورت کے شروع میں فرمایا گیا ہے کہ لوگ ایک عظیم خبر کے متعلق، جس کے بارے میں یہ باہم اختلاف کر رہے ہیں، ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں، یعنی قیامت، اس کے وقوع اور حق ہونے کے بارے میں کچھ لوگوں کو اختلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عنقریب قیامت برپا ہوگی تو انہیں معلوم ہو جائے گا۔

تیسویں پارے کاخلاصہ

تیسویں پارے میں چونکہ سورتوں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے تمام سورتوں پر گفتگو نہیں ہو سکے گی بلکہ پارے کے بعض اہم مضامین کا جائزہ لینے کی کوشش کی جائے گی۔

انتیسویں پارے کاخلاصہ

سورۃ الملک : حدیث پاک میں سورۃ الملک کے بڑے فضائل بیان کیے گئے ہیں، اسے ’’المنجیہ‘‘ (نجات دینے والی) اور ’’الواقیاہ‘‘ (حفاظت کرنے والی) کہا گیاہے۔ اس سورۂ مبارکہ کی تلاوت عذاب قبر میں تخفیف اور نجات کا باعث ہے، اس کی ابتدا میں اللہ تعالیٰ نے موت وحیات کی حکمت بیان فرمائی کہ اس کا مقصد بندوں کی آزمائش ہے کہ کون عمل کے میزان پر سب سے بہتر ثابت ہوتا ہے۔اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے سات آسمانوں کی تخلیق کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی تخلیق میں تمہیں کوئی عیب یا نقص نظر نہیں آئے گا، ایک بار پھر نظر پلٹ کر دیکھ لو، کیا اس میں تمہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے، پھر بار بار نظر اٹھا کر دیکھ لو (اللہ کی تخلیق میں کوئی عیب یا جھول تلاش کرنے میں) تمہاری نظر تھک ہار کر ناکام پلٹ آئے گی۔