خلائی مخلوق

معاذ اور اہان ایک چھوٹے سے خلائی جہاز میں بیٹھے خلا کی سیر کر رہے تھے۔ آج اتوار تھا اور سکول سے چھٹی تھی، اس وجہ سے معاذ نے خلا کی سیرپر جانے کا پروگرام بنا یا تھا۔ اس نے اپنے دوست اہان کو بھی اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دی تو اس نے بھی فوراً حامی بھر لی۔ معاذ کی امی خلا کی سیر کا سن کر کچھ پریشان سی ہو گئیں کیونکہ انہوں نے خبروں میں دیکھا تھا کہ آج زمین پر کوئی خلائی مخلوق اترنے والی ہے۔
معاذ نے اہان کو خلائی مخلوق کے بارے میں بتایا تو اہان بھی بہت حیران ہوا۔
’’پتا نہیں کیسی ہوگی خلائی مخلوق؟ ‘‘ اہان نے معاذ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔ پتہ نہیں شاید ویسی ہی ہو جیسی ہم فلموں میں دیکھتے ہیں۔ بلبلے جیسی یا بندر نما تین آنکھوں والی۔ معاذ نے اپنی سوچ کے مطابق جواب دیا۔ کچھ دیر دونوں مختلف باتیں کرتے ہوئے خلاء میں ادھر اُدھر گھومتے رہے ۔
اہان کی نظر اچانک اس کے سامنے سے آتے ایک خلائی جہاز پر پڑی۔ اس جہاز کا رخ زمین کی طرف تھا۔ وہ بلبلہ نما ساخت کا خلائی جہاز تھا۔ ایسی ساخت کے خلائی جہاز زمین پر کہیں نہیں پائے جاتے تھے۔
’’کیا یہ خلائی مخلوق کا جہاز ہے؟‘‘ اہان نے خود کلامی کی۔ معاذ ہڑ بڑا کر بولا’’کیا ہوا، تم اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو؟‘‘۔
دیکھو، وہ، وہاں‘‘ اہان نے سامنے کی طرف سے آتے ہوئے عجیب و غریب خلائی جہاز کی طرف اشارہ کیا۔ بلبلہ نما خلائی جہاز دیکھ کر معاذ بھی چونک گیا۔
معاذ نے اس جہاز کے قریب پہنچتے ہی اپنے کمپیوٹر کی سکرین آن کر دی۔ اسی لمحے معاذ کی کمپیوٹر سکرین پر ایک بچے کی تصویر نمودار ہوئی۔تصویر کے نیچے مختصر سا پیغام لکھا تھا ’’میری مدد کرو‘‘۔ بچہ جوزمین کے انسانوں سے ملتا جلتا تھاخوف بھری نظروں سے معاذ کی طرف دیکھ رہا تھا۔
معاذ نے اسے جواباً پیغام بھیجا ’’تم کون ہو اور کس سیارے سے آئے ہو؟۔ ’’میں پاک لینڈ نامی سیارے سے آیا ہوں۔ ہمارے سیارے سے ایک بہت بڑا شہاب ثاقب ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں ہمارا پورا سیارا تباہ ہو گیا ہے۔ بچے نے جواب دیا۔
’’فکر نہیں کرو میرے دوست۔ ہم تمہاری مدد کریں گے۔‘‘ معاذ نے بچے کو پیغام بھیجا۔ کچھ دیر کی کوشش کے بعد معاذ اور اہان نے اس بچے کو باحفاظت اپنے خلائی جہاز میں سوار کر لیا۔
سائنسدانوں اور میڈیا کی ایک بہت بڑی تعداد اس عجیب و غریب خلائی مخلوق کو دیکھنے کیلئے معاذ کے گھر کے باہر جمع ہو گئی تھی۔ جیسے ہی معاذ اور وہ خلائی بچہ جہاز سے نکلے کیمروں کے فلیش چمکنا شروع ہو گئے۔ وہ تینوں بڑی مشکل سے ہجوم میں سے نکل کراپنے گھر تک پہنچ پائے۔
ملک کے تمام چوٹی کے سائنسدانوں نے خلائی بچے کو اپنی تحویل میں لے لیا اور اس کا معائنہ کرنے لگے کہ وہ زمین کے ماحول میں رہ بھی سکتا ہے کہ نہیں۔
خلائی بچے نے اپنا نام زینگ بتایا تھا۔ زینگ کو ایک الگ تھلگ عمارت میں رکھا گیا۔اس دوران معاذ اور اہان اپنے خلائی دوست سے مسلسل ملنے آتے رہے تھے۔ زینگ کی اہان اور معاذ کے ساتھ گہری دوستی ہو گئی تھی اور وہ ہمیشہ کیلئے اہان اور معاذ کے ساتھ رہنا چاہتا تھا۔
ملک کے سائنسدان مسلسل ایک ہفتے تک زینگ کا چیک اپ اور علاج کرتے رہے اور آخر کار انہوں نے اس خوشخبری کے ساتھ کہ زینگ زمین کے ماحول میں رہ سکتا ہے۔ زینگ کو ہسپتال سے چھٹی دے دی۔ معاذ نے زینگ کو اپنے ساتھ اپنے گھر میں رہنے کی پیشکش کی جسے زینگ نے خوشی سے قبول کر لیا۔
زینگ بہت اچھا بچہ تھا۔ ہر وقت خوش و خرم رہنے والا اور خوش و خرم رکھنے والا۔ معاذ کو اور اہان کو زینگ کی صورت میں ایک شاندار تفریح میسر آ گئی تھی کیونکہ اہان اور معاذ کے ساتھ زینگ کی بہت بنتی تھی اور وہ فارغ وقت میں معاذ اور اہان کو پاک لینڈ سیارے کی کہانیاں سنایا کرتا جو معاذ اور اہان کیلئے دلچسپی کا باعث ہوتی تھیں۔