دورہ نیوزی لینڈ:پاکستان کی شرمناک شکست

پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ نیوزی لینڈ کے دورے پر کارکردگی شائقین کرکٹ کیلئے شدید مایوسی کا سبب بنی۔ نہ صرف ٹیم مسلسل میچز ہارتی رہی، بلکہ اس کی مجموعی کارکردگی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
چاہے بات بیٹنگ کی ہو، بولنگ کی یا فیلڈنگ کی ، ہر شعبے میں کمزوری نمایاں رہی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں پاکستان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں فارمیٹس میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس سیریز میں پاکستان کو پہلے ٹی 20 میں ایک چار سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ، پھر ایک روزہ میچز میں وائٹ واش کی شرمندگی اٹھانا پڑی۔ بیشتر میچز یکطرفہ ثابت ہوئے جہاں پاکستانی ٹیم نہ تو بڑا اسکور کر سکی اور نہ ہی میزبان ٹیم کو دباؤ میں لا سکی۔ بعض میچز میں تو پاکستانی ٹیم 100 رنز کے اندر آل آؤٹ ہو گئی، جو کہ ایک ٹیسٹ کھیلنے والے ملک کیلئے تشویشناک ہے۔
نیوزی لینڈ نے تیسرے ون ڈے میں پاکستان کو 43 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں وائٹ واش کیا۔ ماؤنٹ مونگا نوئی میں کھیلے گئے میچ کو بارش کے باعث 42 اوورز تک محدود کردیا گیا تھا۔ پاکستان نے ٹا س جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور میزبان ٹیم نے ایک بار پھر جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں پر 264 رنز بنائے۔ کپتان مائیکل بریسویل 59 رنز بناکر نمایاں رہے جبکہ اوپنر ریس ماریو 58 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں بلے باز رہے۔پاکستان کی جانب سے عاکف جاوید 4 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست رہے، نسیم شاہ نے دوکھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ فہیم اشرف اور سفیان مقیم کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 40 اوورز میں 221 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کی اننگز کے آغاز میں ہی اوپنر امام الحق بال لگنے سے انجری کا شکار ہوگئے۔ اس کے بعد عبد اللہ شفیق اور بابر اعظم نے ٹیم کے درمیان 73 رنز کی شراکت قائم ہوئی، لیکن پھر کوئی بھی بڑی شراکت قائم نہ ہو سکی۔
نیوزی لینڈ نے پہلے میچ میں پاکستان کو 73 رنز سے ، دوسرے میچ میں 84رنز سے شکست دی تھی۔ اس سے قبل کھیلی گئی 5 میچوں پر مشتمل ٹی 20سیریز میں پاکستان صرف ایک میچ جیت سکا جبکہ سیریز1-4 سے نیوزی لینڈ کے نام رہی۔ پہلا ٹی 20 میچ نیوزی لینڈ نے 9وکٹوں سے جبکہ دوسرا5 وکٹوں سے جیتا، تیسرے میچ میں پاکستان کو کامیابی نصیب ہوئی ۔ چوتھا میچ نیوزی لینڈ نے 105رنز کے بڑے مارجن سے اپنے نام کیا جبکہ پانچواں میچ 8 وکٹوں سے جیتا۔
سپورٹس ماہرین کا ماننا ہے کہ ٹیم سلیکشن میں میرٹ کو نظرانداز کیا گیا۔ کچھ کھلاڑی مستقل خراب کارکردگی کے باوجود اسکواڈ کا حصہ بنے رہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو تجربہ تو ملا، مگر دباؤ میں ان کی کارکردگی ناکام رہی۔ سینئر کھلاڑیوں کا غیر ذمہ دارانہ کھیل ٹیم کے مورال کو مزید متاثر کیا۔کھلاڑیوں کی فٹنس کا معیار دیگر ٹیموں کے مقابلے میں کمزور دکھائی دیا۔ نیوزی لینڈ جیسی سخت کنڈیشنز میں فٹنس کے فقدان نے کارکردگی کو مزید متاثر کیا۔
پاکستان کے کپتان محمد رضوان کا اس سیریز کے حوالے سے کہنا ہے کہ ہمارے لیے یہ سیریز مشکل تھی۔نیوزی لینڈ کو تمام کریڈٹ دوں گا، وہ ہر شعبے میں ہم سے اچھا کھیلے، نیوزی لینڈ نے ایشین کنڈیشنز میں بھی اچھا پرفارم کیا تھا اور اس سیریز میں بھی اچھی کرکٹ کھیلی۔ مثبت چیز یہ ہوئی کہ بابر اعظم نے سیریز میں رنز کیے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے مسلسل ناقص کارکردگی پر سوشل میڈیا شائقین نے سخت ردعمل دیا۔ مایوسی، تنقید اور غصہ پاکستانی عوام کے جذبات کا عکس تھا۔ سابق کرکٹرز نے بھی کھل کر ٹیم مینجمنٹ، کپتانی اور سلیکشن کمیٹی پر تنقید کی۔ایک صارف نے لکھا کہ ’’نیوزی لینڈ کا مکمل وائٹ واش اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی۔ اس پوری سیریز میں کہیں جیت کی لگن دکھائی نہیں دی۔ ایک بار پھر پاکستان کی شرمناک شکست۔‘‘ ایک شائقین نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ کھلاڑیوں میں میچ کو جتوانے والی صلاحیت کا فقدان نظر آیا۔ ایک صارف نے پاکستانی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’بس اب بہت ہو گیا، پی سی بی کو جانبداری کی بجائے پیشہ ورانہ مہارت پر توجہ دینی چاہیے۔ محسن نقوی کیلئے یہ درست وقت ہے کہ وہ اب استعفیٰ دیں اور کسی دوسرے شخص کو پی سی بی میں اصلاحات کا موقع دیا جائے‘‘۔ جہاں سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شکست پر انگلیاں اٹھاتی نظر آئی، وہیں کچھ صارفین یہ کہتے ہوئے بھی دکھائی دیے کہ آگے آنے والے پی ایس ایل کی تیاریوں میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں یہ شکست بھی قصہ پارینہ بن جائے گی، اس لیے حوصلہ رکھیں۔
پہلے ایک روزہ میچ میں جب پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تو تب بھی سوشل میڈیِا پر کئی صارفین نے پاکستان کی بیٹنگ پر سوال اٹھائے تھے۔ ایک صارف نے سوال کیا تھا کہ پاکستان ٹیم کی کیچ چھوڑنے کی بیماری کب ختم ہو گی؟یاد رہے کہ میچ کے دوران سلمان علی آغا نے محمد علی کی گیند پر مارک چیپمین کا کیچ اس وقت چھوڑ دیا تھا جب وہ محض پانچ پر کھیل رہے تھے۔ چیمپین نے اس میچ میں 132 رنزکی اننگز کھیلی تھی۔اس کے علاوہ میچ کے دوران پاکستانی کھلاڑی نسیم شاہ نے بھی ایک کیچ چھوڑا تھا۔ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ جب کیچ چھوڑیں گے تو یہی نتیجہ ہو گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب سنجیدگی سے اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کی بہتر تربیت، میرٹ پر سلیکشن، فٹنس اور ذہنی تربیت اور ایک واضح منصوبہ بندی کے بغیر پاکستانی ٹیم بین الاقوامی سطح پر مزید پچھڑ سکتی ہے۔