بیڈ کے گدوں کی صفائی نظرانداز نہ کریں

تحریر : شازیہ کنول


گھر کی صفائی لازم وملزوم ہے ۔گھرکسی بھی شخصیت اور طرزِِزندگی کا عکاس ہوتا ہے۔ اورگھرمیں موجود ضروریاتِ زندگی کا سامان یا فرنیچر بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنی کے عموماً گھریلو سامان۔ گھر میں داخل ہوتے ہی جو پہلا تاثر پیدا ہوتا ہے وہ خاتونِ خانہ کے ذوق اور سگھڑ ہونے کی نشاندہی کر دیتا ہے۔

 اس لیے گھر کے کسی بھی حصے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اہل خانہ کی صحت کیلئے، متوازن غذا کے ساتھ ساتھ صفائی بھی اسی اہمیت کی حامل ہے۔روزانہ استعمال کی جانے والی اشیاء ہماری توجہ کی سب سے زیادہ طلب گار ہوتی ہیں۔ دیگر اشیاء کی صفائی کے ساتھ ساتھ بیڈ کے گدوں کی صفائی بھی نہایت ضروری ہے۔ اکثر خواتین صفائی کرتے وقت اس بات پر بالکل دھیان نہیں دیتیں کہ بیڈ کے ساتھ ساتھ گدوں کی صفائی بھی صحت کیلئے نہایت اہم ہے۔ 

طبی ماہرین کے مطابق اگر گدوں کی مناسب صفائی نہ کی جائے تو ان کی اندونی میل بیماریاں پھیلنے کا سبب بنتی ہیں۔ کیوںکہ دیر تک صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گدوں کے اندر اور باہر میل کی ایک کثیف تہہ جم جاتی ہے۔ اور غیر محسوس طریقے سے جم جانے والی یہ میل اور گرد گھر والوں کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں ہوتی بلکہ گدوں کی صفائی کا کام بھی مزید کٹھن ہو جاتا ہے۔ 

اکثر ملازمت پیشہ خواتین گھر اور دفتر دونوںذمہ داریوں کی وجہ سے بعض اوقات گھر کو وہ توجہ نہیں دے پاتیں۔ جو ایک عام خاتون کا خاصہ ہوتی ہے روز مرّہ کی دفتری اور گھریلو مصروفیات میںاُلجھ کر انہیں اتنی فرصت نہیںملتی کہ وہ گھر کی اندرونی وبیرونی صفائی کی طرف توجہ دیں۔صرف چھٹی والے دن معمولی جھاڑپونچھ تو ہو جاتی ہے لیکن بیڈکے گدّے اس توجہ سے بھی محروم رہتے ہیں۔ بعض گھریلو خواتین بھی اسے نظر انداز کر دیتی ہیں۔ کچھ خواتین مہنگائی کی وجہ سے گدے ڈرائی کلین کروانے کے بجائے گھر میں ہی دھونا پسند کر تی ہیں۔ بازار میں دستیاب کلینر سے بھی گدوں کی اچھی خاصی صفائی ہو جاتی ہے۔ دراصل صحت مند معاشرہ ہی صحت مند افراد کو جنم دیتا ہے۔ اس لیے خاتون خانہ کو  اپنے گھر والوں کی صحت کے مسائل کو اوّلین ترجیح دینی چاہیے۔ تاکہ صحت کے پیچیدہ مسائل جنم ہی نہ لیں اور بیماریاں جڑ سے ختم ہو جائیں۔گدوں کی صفائی کے وقت کلیز کو اپنی آنکھوں اور ہاتھوں سے بچا کر استعمال کریں کیوںکہ اس سے الرجی یا جلد کی خارش کا امکان ہو سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

5 چیزیں جو آپ کو گنجا کر سکتی ہیں!

مرد ہوں یا خواتین، دونوں اپنے بالوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کے بالوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بالوں کی جتنی دیکھ بھال کی جائے وہ ٹوٹتے بھی اسی رفتار سے ہیں۔ اگر احتیاط کی جائے اور چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو بالوں کے ٹوٹنے کی رفتار میں کمی لائی جاسکتی ہے اور گنج پن کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔

آج کا پکوان:پودینہ گوشت

اجزاء:گوشت آدھا کلو (ہڈی والا)،ادرک کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،لہسن کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،کالی مرچ تھوڑی سی (پسی ہوئی)،گرم مصالحہ حسب ضرورت،سرخ مرچ حسب ضرورت،کوکنگ آئل حسب ضرورت،سرکہ سفید دو چمچ،نمک حسب ضرورت، ہرا دھنیا ،پودینہ،پیاز ایک عدد ،دہی ایک کپ

یادرفتگاں: آج 75ویں برسی حسرت موہانی نئے عہد اور ماحول کے آئینہ دار

غزل کو نئی زندگی اور بانکپن بخشنے والے اردو کے قادرالکلام شاعرحسرت موہانی کی آج 75 ویں برسی ہے۔ان کا اصل نام سید فضل الحسن جبکہ تخلص حسرت تھا اور بھارت کے قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔حسرت 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے تھے۔

سوء ادب:عقلمند گھوڑے

ایک شخص گھوڑے کو سر پٹ دوڑاتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا اور شدید زخمی ہونے سے بے ہوش ہو گیا۔ سنسان اور ویران علاقہ تھا، اِس لیے کسی طرف سے یہ امید بھی نہیں تھی کہ کوئی مدد کو آئے، چنانچہ گھوڑے نے اپنے دانتوں کی مدد سے اسے پیٹی سے اٹھایا اور سیدھا ہسپتال لے گیا لیکن وہ ویٹرنری ہسپتال تھا۔