بیڈ کے گدوں کی صفائی نظرانداز نہ کریں

گھر کی صفائی لازم وملزوم ہے ۔گھرکسی بھی شخصیت اور طرزِِزندگی کا عکاس ہوتا ہے۔ اورگھرمیں موجود ضروریاتِ زندگی کا سامان یا فرنیچر بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنی کے عموماً گھریلو سامان۔ گھر میں داخل ہوتے ہی جو پہلا تاثر پیدا ہوتا ہے وہ خاتونِ خانہ کے ذوق اور سگھڑ ہونے کی نشاندہی کر دیتا ہے۔
اس لیے گھر کے کسی بھی حصے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اہل خانہ کی صحت کیلئے، متوازن غذا کے ساتھ ساتھ صفائی بھی اسی اہمیت کی حامل ہے۔روزانہ استعمال کی جانے والی اشیاء ہماری توجہ کی سب سے زیادہ طلب گار ہوتی ہیں۔ دیگر اشیاء کی صفائی کے ساتھ ساتھ بیڈ کے گدوں کی صفائی بھی نہایت ضروری ہے۔ اکثر خواتین صفائی کرتے وقت اس بات پر بالکل دھیان نہیں دیتیں کہ بیڈ کے ساتھ ساتھ گدوں کی صفائی بھی صحت کیلئے نہایت اہم ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اگر گدوں کی مناسب صفائی نہ کی جائے تو ان کی اندونی میل بیماریاں پھیلنے کا سبب بنتی ہیں۔ کیوںکہ دیر تک صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گدوں کے اندر اور باہر میل کی ایک کثیف تہہ جم جاتی ہے۔ اور غیر محسوس طریقے سے جم جانے والی یہ میل اور گرد گھر والوں کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں ہوتی بلکہ گدوں کی صفائی کا کام بھی مزید کٹھن ہو جاتا ہے۔
اکثر ملازمت پیشہ خواتین گھر اور دفتر دونوںذمہ داریوں کی وجہ سے بعض اوقات گھر کو وہ توجہ نہیں دے پاتیں۔ جو ایک عام خاتون کا خاصہ ہوتی ہے روز مرّہ کی دفتری اور گھریلو مصروفیات میںاُلجھ کر انہیں اتنی فرصت نہیںملتی کہ وہ گھر کی اندرونی وبیرونی صفائی کی طرف توجہ دیں۔صرف چھٹی والے دن معمولی جھاڑپونچھ تو ہو جاتی ہے لیکن بیڈکے گدّے اس توجہ سے بھی محروم رہتے ہیں۔ بعض گھریلو خواتین بھی اسے نظر انداز کر دیتی ہیں۔ کچھ خواتین مہنگائی کی وجہ سے گدے ڈرائی کلین کروانے کے بجائے گھر میں ہی دھونا پسند کر تی ہیں۔ بازار میں دستیاب کلینر سے بھی گدوں کی اچھی خاصی صفائی ہو جاتی ہے۔ دراصل صحت مند معاشرہ ہی صحت مند افراد کو جنم دیتا ہے۔ اس لیے خاتون خانہ کو اپنے گھر والوں کی صحت کے مسائل کو اوّلین ترجیح دینی چاہیے۔ تاکہ صحت کے پیچیدہ مسائل جنم ہی نہ لیں اور بیماریاں جڑ سے ختم ہو جائیں۔گدوں کی صفائی کے وقت کلیز کو اپنی آنکھوں اور ہاتھوں سے بچا کر استعمال کریں کیوںکہ اس سے الرجی یا جلد کی خارش کا امکان ہو سکتا ہے۔