اچھی غذا کا انتخاب،موٹاپے سے بچائے

تحریر : ڈاکٹر فرزین ملک


موٹاپے سے بچنا ہے تو اچھی غذا کا انتخاب کریں، کیونکہ موٹاپا نہ صرف جسمانی صحت کیلئے خطرناک ہے بلکہ ذہنی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ بڑھتا ہوا وزن دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر، جوڑوں کے درد اور دیگر متعدد امراض کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

اگر ہم اپنی روزمرہ غذا کو متوازن بنا لیں تو موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

غذا وہ ایندھن ہے جو ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ اگر یہ ایندھن صاف اور متوازن ہو تو جسم صحیح طریقے سے کام کرتا ہے، لیکن اگر یہ چکنی، مصالحے دار، یا ضرورت سے زیادہ کیلوریز والی ہو تو جسم میں چربی جمع ہونے لگتی ہے، جو آخرکار موٹاپے کا سبب بنتی ہے۔

موٹاپا ایک ایسی بیماری ہے جو کھانے پینے کی بے احتیاطی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ کوئی اس کا شکار ہو جائے اور وہ اس پر قابو پانے کیلئے کوئی حکمت عملی نہ اپنائے تو یہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو نقصان پہنچاتی رہتی ہے۔

ماہرین کے مطابق آپ کو اپنی خوراک کے بارے میں شعور ہونا چاہیے، یعنی آپ کو علم ہونا چاہیے کہ آپ کی صحت کیلئے کون سی خوراک اچھی ہے اور کون سی نہیں۔ کھانے میں ہمیشہ ایسی غذائیں منتخب کریں جو قدرتی اجزاء پر مشتمل ہوں اور کم سے کم پروسیس شدہ ہوں کیونکہ زیادہ ترپروسیس شدہ کھانوں میں غذائیت کم اور کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔آپ کو ایک متوازن اور صحت مند غذا کا انتخاب کرنا چاہیے۔یہ نہ کہ صرف موٹاپے سے بچاؤ میں مدد فراہم کرے گی بلکہ مجموعی طور پر صحت کیلئے فائدہ مند ہو گی۔

اچھی  غذا کے انتخاب کے بنیادی اصول

٭…ہر کھانے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی، وٹامنز اور معدنیات کی مناسب مقدار ہونی چاہیے۔

٭…بازاری کھانے جیسے برگر، پیزا، فرنچ فرائز، چپس اور کولڈ ڈرنکس وقتی طور پر تو لذیذ لگ سکتے ہیں، لیکن یہ چکنائی اور کیلوریز سے بھرپور ہوتے ہیں جو وزن میں تیزی سے اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

٭…پھل اور سبزیاں کھائیں،یہ غذائیں فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں جو ہاضمہ درست رکھتی ہیں اور جسم کو اضافی چربی سے بچاتی ہیں۔

٭…پانی کا زیادہ استعمال کریں، پانی نہ صرف پیاس بجھاتا ہے بلکہ جسم سے زہریلے مادوں کو بھی نکالتا ہے۔ دن میں کم از کم 8 گلاس پانی پینا چاہیے۔

٭…چینی اور سفید آٹے سے پرہیز کریں، چینی اور سفید آٹے سے بنی اشیاء وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی جگہ گُڑ، شہد یا بھوسی والا آٹا استعمال کریں۔

٭…کھانے کے اوقات کا خیال رکھیں،وقت پر کھانا نہ صرف ہاضمہ بہتر بناتا ہے بلکہ اضافی کھانے سے بھی روکتا ہے۔ رات کے کھانے اور سونے کے درمیان کم از کم 2گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیے۔

صحت مند زندگی کا راز

یاد رکھیں، غذا صرف پیٹ بھرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ اگر ہم وقت پر، صحیح مقدار میں اور مناسب غذا کھائیں، تو نہ صرف موٹاپے سے بچ سکتے ہیں بلکہ ایک صحت مند، متحرک اور خوشگوار زندگی گزار سکتے ہیں۔

روزانہ باقاعدگی سے ورزش

روزانہ ورزش کرنا نہ صرف کیلوریز جلانے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ماہرین عام طور پر روزانہ کم از کم 30منٹ کی ورزش تجویز کرتے ہیں تاکہ صحت مند طرزِ زندگی برقرار رکھا جا سکے۔جب آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تو اس سے آپ کو جسمانی طور پر متحرک رہنے میں مدد ملتی ہے۔اس عادت سے آپ کو وزن کنٹرول کرنے، دل کی صحت بہتر بنانے، ذہنی سکون حاصل کرنے اور دیگر کئی شاندار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

سکون والی نیند سوئیں

نیند کو موٹاپے کے خطرے کے طور پر اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے تاہم تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ گزشتہ برسوں میں نیند کے مجموعی دورانیے میں نمایاں کمی آئی ہے۔ ناکافی نیند نہ صرف وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ دیگر کئی صحت کے مسائل کے خطرے کو بھی بڑھا دیتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔