مسجد سبحان اور مسجد بلا ل عینی شاہدین.......

تحریر : روزنامہ دنیا


٭آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کی مسجد بلال بدھ کی صبح آدھی منہدم حالت میں تھی جبکہ اس کے عمر رسیدہ متولی بھارت کی رات کی تاریکی میں کی گئی ایک فضائی کارروائی میں شہید ہو چکے ہیں۔محمد سلمان جو مظفرآباد کی اس مسجد کے پڑوس میں رہتے ہیں نے بتایا کہ’’رات کو بہت خوفناک آوازیں آئیں، لوگوں میں شدید گھبراہٹ پھیل گئی تھی ‘‘

٭52 سالہ جمیلہ بی بی کا کہنا تھا کہ ’’بچے بہت خوفزدہ ہیں۔ ہم رات کو گھر سے نہیں نکل سکے، لیکن اب ہم اپنے رشتہ داروں کے گھر جا رہے ہیں۔‘‘بلال مسجد کے ملبے سے لوہے کی چھت کی چادریں، گرے ہوئے لکڑی کے شہتیر اور دھات کی سلاخوں کے بیچ عبادت گزاروں نے قرآن پاک کے بکھرے اوراق احتیاط سے جمع کیے۔بدھ کے روز اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔بلال مسجد کے قریب رہائش پذیر 24 سالہ طارق میرجو شعلوں سے زخمی ہوئے نے کہا ’’ہم محفوظ مقام پر جا رہے ہیں... اب ہمارا کوئی گھر نہیں رہا‘‘۔مسجد کے70سالہ متولی کو بدھ کے روز سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں 600 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ 

٭بہاولپور میں علی محمد بھی ایک دھماکے کی آواز سے نیند سے جاگ اٹھے۔انہوں نے کہا ’’ہم سو رہے تھے جب ہم نے دھماکہ سنا‘‘۔ وہ درجنوں افراد کے ساتھ کھڑے تھے جن میں سے بیشتر ابھی بھی موٹر سائیکلوں پر بیٹھے تھے اور وہ سب سبحان مسجد کو دیکھ رہے تھے جس کو نقصان پہنچا تھا۔

بھارتی جنگی جنون: عالمی ردعمل

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے دُنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔اس سنگین صورتحال پر عالمی رہنماؤں نے فوری ردعمل دیا:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کو ’’افسوسناک‘‘ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔

چین نے دونوں ممالک سے تحمل برتنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ۔

روس نے بھی دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ اس بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کرے گا ۔

برطانوی حکومت نے بھی دونوں ممالک سے تحمل برتنے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔