مساجد اور شہری آبادی پر حملے
جنوبی ایشیا کی تاریخ تنازعات اور کشیدگیوں سے بھری پڑی ہے، جس میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں ممالک نے اپنی آزادی کے بعد سے تین بڑی جنگیں لڑی ہیں، جن میں سب سے اہم مسئلہ کشمیر کا تنازعہ رہا ہے۔
حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ایک نئے عروج پر پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کی آڑ میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی، جنگ کی دھمکیاں، پاکستان کے دریائی پانی کی بندش اور 6 اور 7مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستان پر جارحیت ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنایا ہے۔ مساجد اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا اس تنگ نظر سوچ کی عکاسی کرتا ہے جوکہ مودی کی حکومت میں ہندتوا کے زیراثر بڑھ رہی ہیں، جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی مذہبی آزادی کو سلب کیا جارہا ہے اور انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بھارتی حملے کا نشانہ بننے والی مساجد:
مسجد سبحان ،احمد پور شرقیہ:
احمد پور شرقیہ: مسجد سبحان اللہ
انڈیا نے بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ میں واقع مسجد سبحان اللہ پر بھی چار میزائیل حملے کیے جس کے نتیجے میں یہ مسجد شہید ہوئی جبکہ اردگرد واقع آبادی کو بھی نقصان پہنچا۔مقامی آبادی کا کے مطابق دھماکے کی شدت سے دوکلومیٹر فاصلے پر واقع مکانات کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔ اس بزدلانہ حملے میں یہاں 13 افراد شہید ہوئے ہیں جن میں تین برس کی دو بچیاں‘ سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔ جبکہ 37 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 9 خواتین اور 28 مرد ہیں۔مسجد سبحان اللہ ضلع بہاولپور کے تاریخی قصبے احمد پور شرقیہ میں ملک کی مرکزی شاہراہ این فائیو پر واقع ہے۔
مظفر آباد: جامع مسجد بلال
بھارت نے لائن آف کنٹرول سے 30کلو میٹر دورمظفر آباد کے علاقے شوائی نالہ میں واقع جامع مسجد بلال کو بھی نشانہ بنایا۔ جامع مسجد بلال پر بھارت کی طرف سے سات میزائیل حملے کیے گئے جن سے مسجد کی چھت‘ کھڑکیاں اور دروازے ٹوٹ گئے ہیں جبکہ قریبی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے‘ جبکہ ان حملوں سے تین شہادتیں ہوئیں جبکہ ایک بچی اور ایک لڑکا زخمی ہیں۔ لائن آف کنٹرول کے باقی علاقوں کی نسبت اس علاقے کو محفوظ تصور کیا جاتا تھا جہاں اس سے پہلے بھارت کی طرف سے کوئی حملہ نہیں کیا گیا ۔خاص طور پر مسجد کو جس میں کوئی مدرسہ بھی نہیں تھا نشانہ بنایا گیا ہے۔
مسجد عباس، کوٹلی
کوٹلی میں مسجد عباس کو نشانہ بنایا گیا جہاں پر 5 سٹرائیکس ہوئیں جن میں دو افراد شہید ہوئے جن میں 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ لڑکا شامل ہے جکہ ایک ماں اور بیٹی زخمی ہوئی ہے۔
مریدکے: مسجد اُم القرا پر حملہ
مریدکے ضلع شیخوپورہ میں لاہور سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے جہاں بھارت نے میں پبلک ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن کمپلیکس مین واقع مسجد اُم القرا اور اس کے اردگرد واقع کوارٹرز پر چار میزائیل حملے کیے۔ اس بزدلانہ حملے میں تین افراد شہید اور ایک زخمی ہوا ہے۔ اس کمپلیکس کے اندر ایک ہسپتال اور ایک سکول ہے ۔ حملے کے نتیجے میں مسجد کے بھی ایک حصے کو کافی نقصان پہنچا ہے جبکہ کمپلیکس بھی کافی متاثر ہوا ہے۔یہ مقام جماعت الدعوۃ کی فلاحی سرگرمیوں کا مرکز تھا تاہم اس تنظیم پر پابندی عائد ہونے کے بعد سے اس مرکز کا انتظام حکومت نے سنبھال کر اسے عوام کی خدمت کیلئے وقف کر دیا تھا۔
سیالکوٹ:
ترجمان پاک فوج کے مطابق سیالکوٹ میں کوٹلی لوہاراں گاوں میں 2 سٹرائیکس کی گئیں، ایک گولہ مس فائر ہو گیا اور ایک اوپن فیلڈ میں گرا ہے، یہاں پر کوئی نقصان نہیں ہوا۔
شکر گڑھ:
شکر گڑھ میں بھارت کی جانب سے دو سٹرائیکس کی گئیں مگر یہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ ایک ڈسپنسری کو نقصان پہنچا۔
ایل او سی:
لائن آف کنٹرول پر رات سے جاری بلااشتعال بھارتی گولہ باری کے نتیجے میں پانچ معصوم شہری شہید ہوئے جن میں ایک 5 سال کا بچہ بھی شامل تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی محض ایک فوجی تصادم نہیں بلکہ یہ خطے کی تاریخ، سیاست اور جغرافیائی حساسیت کا عکاس بھی ہے۔ دونوں ممالک کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ کشمیر کے تنازعے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی مرضی سے ہی ممکن ہے جبکہ پانی جیسے مشترکہ وسائل کو جنگ کا ہتھیار بنانے کے بجائے تعاون کی بنیاد پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے فعال کردار ادا کرے، کیونکہ یہاں کی عدم استحکام پوری دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔ ’’جنگ سے کبھی کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، صرف نئے مسائل جنم لیتے ہیں۔‘‘
پانی کا تنازعہ: بھارت کی دھمکیاں اور پاکستان کا ردعمل
حالیہ تنازعے کے دوران بھارت نے پاکستان کو دریاؤں کا پانی روکنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔ دریائے سندھ، چناب اور جہلم پر بنائے گئے ڈیموں کو بھارت اپنے اختیار میں لینا چاہتا ہے جو 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، جس کے تحت دریائے سندھ، چناب اور جہلم کا پانی پاکستان کو دیا گیا، جبکہ راوی، بیاس، اور ستلج پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا۔
مستقبل کا راستہ: امن یا تباہی؟
پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں۔ اس لیے کسی بڑی جنگ کے نتائج ناقابل برداشت ہوں گے۔ دونوں ممالک فوجی تصادم روکنا: دونوں طرف سے فائر بندی کا اعلان۔ مسئلہ کشمیر مذاکرات: اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی رائے کا احترام۔
پانی کے معاہدے کی پاسداری: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی روکنے کے لیے ثالثی۔
پاکستان کی امن کی کوششیں : پاکستان نے حالیہ تنازعے میں اپنی دفاعی کارروائیوں کے باوجود امن کی پالیسی کو ترجیح دی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کئی بار کہا ہے کہ جنگ کوئی حل نہیں اور مسئلہ کشمیر کو عالمی برادری کے سامنے اُٹھانے پر زور دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ:
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بھارت کی طرف سے کیے گئے حملے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے 6اور 7مئی کی درمیانی شب پاکستان میں 6 مقامات پر 24حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔ بھارت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں نوسیری ڈیم کے سٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچایا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے اس موقع پر اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان اس جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور اپنی مرضی کے وقت‘ جگہ اور ذرائع کو مدنظر رکھ کر جواب دے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی قوم کی بھرپور حمایت سے بھارتی حملے کے چند لمحوں بعد ہی منہ توڑ اور بھرپور جواب دیا اور مسلسل دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بناکر اس تنگ نظر سوچ کی عکاسی کی ہے جو مودی حکومت میں ہندوتوا کے زیر تسلط بڑھ رہی ہے جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی مذہبی آزادی کو سلب کیا جارہا ہے اور انہیں نشانہ بنایاجارہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان مقامات کا حملے سے ایک روز قبل ملکی و غیر ملکی میڈیا نے دورہ کیا تھا اور دیکھا تھا کہ بھارت کی طرف سے ان مقامات کے حوالے سے جو بلاجواز اور بلاثبوت الزامات عائد کیے جاتے ہیں‘ وہاں ویسا کچھ نہیں تھا۔
اسی طرح ملکی و غیر ملکی میڈیا نے 7مئی کو مریدکے اور بہالپور کا دورہ بھی کرنا تھا‘ جو پہلے سے طے شدہ تھا لیکن بھارت نے 6اور 7مئی کی شب رات کی تاریکی میں ان دونوں مقامات پر مساجد پر حملہ کر دیا۔ ترجمان پاک فوج نے اس موقع پر افواجِ پاکستان کی بہادری اور جرأت مندی پر اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے دشمن کی جارحیت کے جواب اور اپنے دفاع میں دشمن کے 5 طیارے اور ایک لڑاکا ڈرون کو مار گرایا جبکہ گرائے گئے بھارتی جنگی طیاروں میں 3 رافیل‘ ایک مگ 29 اور ایک سخوئی 30 شامل ہے‘ اس کے علاوہ ایک ہیرون لڑاکا ڈرون بھی شامل ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق پاکستان نے ایک بھارتی طیارہ جنرل ایریا بھٹنڈا‘ ایک جموں کشمیر میں‘ ایک اَونتی پور‘ ایک اکھنور اور ایک سری نگر میں گرایا۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان ایئرفورس نے ان طیاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب انہوں نے بلاجواز و بلاضرورت اشتعال انگیزی کرتے ہوئے پاکستان کی علاقائی سالمیت کو پامال کیا اور
پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچایا۔