بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔
ان میں پانی بہت کم ہوتا ہے لیکن اگر کوئی بچہ دن بھر میں دو تین پاخانے کرے مگر ان میں پانی زیادہ ہو تو یہ ایک خلاف معمول بات ہو گی۔ اس لیے ماں باپ کو بچے کے پاخانے کے بارے میں چوکنا رہنا چاہیے۔ اگر بچہ پتلے پاخانے کرے تو چاہے ان کی تعداد زیادہ نہ ہو لیکن ان کی وجہ سے بدن کے پانی میں جو کمی ہو جاتی ہے وہ تشویش ناک بات ہے۔ اس لیے ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
اگر بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے تو دست کوئی مشکل معاملہ نہیں بن پاتے۔ ماں کو دودھ پلاتے ہوئے اپنی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کا معاملہ نسبتاً زیادہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہاں بوتل اور دودھ دونوں کو جراثیم سے پاک رکھنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بچے کے رکھوالے کے ہاتھ اور وہ برتن جن میں دودھ تیار کیا جاتا ہے صاف کرنا چاہیے۔ بوتل کو ہر بار صاف کرنے کے بعد تقریباً پندرہ منٹ تک ابالنا چاہیے۔ نپل کو دو منٹ تک ابالنا چاہیے۔ ماں اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئے۔ اگر بچہ گائے وغیرہ کا دودھ پیتا ہے تو اسے بچے کو پلانے سے پہلے ابال لینا چاہیے۔ دودھ کو بار بار ابالنے کی ضرورت نہیں۔
ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے باوجود بچوں کو ڈائریا ہو سکتا ہے کیونکہ بعض قسم کے جراثیم کے ذریعے پھیلتا ہے۔ ڈائریا وہی خطرناک ہوتا ہے جس سے بچے کے جسم کا پانی اور نمکیات بڑی مقدار میں خارج ہو جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ بچے کی غذا میں پانی ملا کر دیا جاتا ہے۔
ویسے تو یہ ایک ٹیکنیکل قسم کی بات ہے لیکن اگر بچے کو بہت زیادہ پانی جیسے دست آ رہے ہوں تو سمجھ لیجیے کہ اس کے جسم کا پانی ضائع ہو رہا ہے۔ جب بچے کو اس طرح کے دست آتے ہیں تو اس کی پیاس بھی بڑھ جاتی ہے۔ وہ روتا ہے اور جیسے ہی اسے پانی دیا جاتا ہے وہ خوش ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اسے او آر ایس کا مشورہ دیا جاتا۔ اگر ایسی حالت میں آپ اسے پانی دینا بند کردیں تو وہ چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرے گا۔ اس کی آنکھیں اندر دھنسنے لگیں گی لیکن جیسے ہی اسے پانی دیا جائے گا وہ اسے غٹاٹٹ پی جائے گا۔
بدن سے پانی کے ضائع ہو جانے کے آثار اس وقت زیادہ شدت سے ظاہر ہوتے ہیں جب بچے کو پانی پینے کو نہ ملے۔ ایسی صورت میں اس کا تالو بیٹھنے لگتا ہے۔ جلد سخت ، زبان خشک ہو جاتی ہے اور اس پر غشی چھانے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے اور بروقت طبی امداد پہنچائی جائے تاکہ اس کی حالت کو مزید خراب ہونے سے بچایا جا سکے۔