کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

تحریر : مہوش اکرم


خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

خاندانی اور دوسری تقریبات میں دوسری خواتین کی نسبت اچھا نظر آنے کی خواہش کی وجہ سے وہ اپنی عمر سے کہیں کم دکھائی دینے کی کوشش میں مصروف ہوتی ہیں۔اپنی ذات پر توجہ دینے سے محض ان کی ظاہری شخصیت پر ہی فرق نہیں پڑتا بلکہ ان پر بہت اچھا نفسیاتی اثر بھی پڑتا ہے۔جس کی وجہ سے ایسی گھریلو خواتین جو گھر اور بچوں کی مصروفیات کے پیشِ نظر وقت نہیں نکال پاتیں اور ڈپریشن اور دیگر مسائل کا شکار ہوکر وقت سے پہلے بوڑھی ہوجاتی ہیں۔

 ان کی نسبت ان کی صحت بھی قابل ِرشک رہتی ہے اوروہ ٹینشن اور ڈپریشن جیسی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہیں اس کی وجہ سے ان میں طویل زندگی جینے کا امکان موجود ہوتا ہے ۔خواتین کے حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کم عمر نظر آنے والی خواتین پختہ نظر آنے والی خواتین کی نسبت بہت سے طبی مسائل سے بچی رہتی ہے۔ 

نیدرلینڈ کے تجزیہ کاروں کے مطابق چہرے سے کم عمر نظر آنے والی خواتین بلندفشارخون کے مرض میں مبتلا نہیں ہوتیں بلکہ ترو تازہ اور شاداب چہرہ رکھنے والی خواتین کا بلڈ پریشر عام طور پر کم رہتا ہے جس سے ان میں نا صرف قلبی مسائل خاص طور پر دل کا دورہ اور فالج کاخطرہ کم ہوتا ہے بلکہ زندگی بھی بڑھتی ہے۔

تحقیق میں 514 بالغ افراد کو شامل کیا گیا جن کی اوسط عمر 63 برس تھی۔ انہیں دل کا دورہ اورفالج کے خطرات کی شرح کے لحاظ سے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔’’جرنل آف جیرنٹولوجی‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عورتوں کے گروپ میں شامل ایسی خواتین جن میں دل کے مسائل کا خطرہ کم تھا وہ اپنی ہم عمرخواتین کی نسبت دو برس کم عمرنظر آئیں البتہ مردوں میں کوئی واضح فرق دکھائی نہیں دیا۔

رپورٹ کے نتائج میں بتایا گیا کہ طویل عمر کے حامل خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مرد اپنے ہم عمر مردوں کے مقابلے میں جن کا تعلق اوسط حیات رکھنے والے خاندانوں سے تھا 1 سے 4 برس تک کم عمر دکھائی دے رہے تھے۔ اسی طرح طویل عمر رکھنے والے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین دونوں کے چہرے پرجھریاں اوربڑھاپے کے اثرات کم نظر آئے۔

 تحقیق کے سربراہ ڈاکٹرڈیوڈ گن نے کہا کہ تحقیق کے ابتدائی نتیجے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے والے لوگوں کے چہرے کی جلد سست رفتاری سے بوڑھی ہوتی ہے اور خاص طور پر اس معاملے میں مرد زیادہ خوش قسمت ہوتے ہیں۔ جب کہ تحقیق کا نتیجہ صحت مند طرز زندگی کے اہم اضافی فوائد کے بارے میں بات چیت کی نئی راہیں کھولنے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔

 معاون تجزیہ کارڈیانا وین نے کہا کہ امید ہے کہ تحقیق کا نتیجہ لوگوں کو صحت مند طرز زندگی کی طرف راغب کرنے میں مددگار ثابت ہو گا اور خاص طور پر باقاعدگی سے بلڈ پریشر کا معائنہ کرنے کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی فراہم کرے گا کیونکہ بلند فشار خون نا صرف صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ آپ کی ظاہری شکل وصورت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔