رہنمائے گھر داری

تحریر : ڈاکٹر بلقیس


دائمی سردرد: ایک سیب کے باریک ٹکڑے کر لیں۔ ان میں تھوڑا سا نمک اچھی طرح مکس کریں اور یہ آمیزہ صبح نہار منہ کھائیں۔

 پیٹ کا اپھارہ: ایک چوتھائی چمچ بیکنگ سوڈا پانی میں ڈال کر پئیں

گلے میں درد :تْلسی کے دو تین پتے پانی میں ہلکی آنچ پر ابالیں، حتیٰ کہ پتوں کا عرق پانی میں آ جائے۔ پھر اس سے غرارے کریں۔

منہ کا السر: کیلے اور شہد کو ملا کر ایک پیسٹ بنائیں اور اسے منہ کے اندر متاثرہ حصوں پر لگادیں۔

ناک بند ہونا:آدھاکپ پانی لیں اور اسے گرم کر لیں۔ اس میں سیب کا سرکہ اور چٹکی بھر پسی ہوئی لال مرچ ڈالیں اور مکس کر کے پی لیں۔ دن میں دو بار یہ عمل دہرائیں۔

بلند فشارخون:دودھ کے ساتھ آملہ کھانے سے بلڈپریشر کم ہوتا ہے۔ اسے صبح کے وقت استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

دمہ:ایک چمچ شہد میں آدھ چمچ دار چینی ملائیں اور رات کو سونے سے قبل استعمال کریں۔ باقاعدگی سے روزانہ یہ آمیزہ لیں۔

سر میں خشکی:ناریل کے تیل میں کافور ملائیں اور سونے سے قبل سر میں لگا لیں۔ روزانہ یہ عمل دہرائیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔