رنگ گورا کرنا مہنگا نہ پڑ جائے!

تحریر : سارہ خان


دنیا بھر میں نوجوانوں میں گہری رنگت کو گورا کرنے (ٹیننگ) کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ لیکن ماہرین صحت نے نئے اور تیزی سے مقبول ہونے والے طریقے ’’ناک کے ذریعے استعمال ہونے والے ٹیننگ اسپرے‘‘ کے بارے میں سخت انتباہ جاری کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسپرے انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، اور ان کا تعلق ممکنہ طور پر جلد کے کینسر سمیت دیگر سنگین بیماریوں سے ہے۔

ناک کے ذریعے لیے جانے والے یہ ٹیننگ اسپرے حالیہ برسوں میں آن لائن مارکیٹ میں عام ہو چکے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ایک کیمیکل ’’میلانوٹان‘‘ (Melanotan) استعمال ہوتا ہے، جو جسم میں میلانین کی مقدار بڑھاتا ہے۔ یہ مادہ جلد کو سورج کی روشنی سے محفوظ رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے۔

ماہرین کی تشویش

برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک میں میڈیکل ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اسپرے جسمانی نظام میں براہِ راست جذب ہو کر خطرناک اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ ماہر جلد ڈاکٹر لورا ہیکٹ کا کہنا ہے: ’’یہ اسپرے بغیر کسی طبی منظوری کے آن لائن فروخت ہو رہے ہیں۔ صارفین کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اپنی صحت کو کس بڑے خطرے میں ڈال رہے ہیں‘‘۔

برطانوی ادارہ برائے صحت اور امریکی ایف ڈی اے (FDA) دونوں ان مصنوعی مصنوعات کے استعمال سے خبردار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میلانوٹان نہ صرف غیر منظور شدہ دوا ہے بلکہ اس کے مضر اثرات میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، ہائی بلڈ پریشر، معدے کی خرابی اور جلد کے سرطان کی علامات شامل ہیں۔

سوشل میڈیا کا کردار

یہ مصنوعی ٹیننگ اسپرے زیادہ تر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مشہور ہو رہے ہیں، جہاں شوبز اور سپورٹس کی نامور ہستیاں اس سپرے کی خوبصورتی اور فیشن کے نئے معیار کے طور پر تشہیر کر رہی ہیں۔ نوجوان نسل بھی گورا ہونے کے شارٹ کٹ کی تلاش میں رہتے ہیں ان  میں جلدی اور آسان طریقے سے گورا ہونے کی خواہش اس خطرناک رجحان کو مزید فروغ دے رہی ہے۔

ماہرین کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی جلد کی رنگت میں تبدیلی لانے کا خواہش مند ہے تو اسے کسی ماہر ڈاکٹر یا ڈرماٹولوجسٹ سے مشورہ کرنا چاہیے۔ مصنوعی کیمیکلز کا استعمال بغیر تحقیق اور منظوری کے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

حکومتی اقدام کی ضرورت

پاکستان سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں ان مصنوعات پر تاحال کوئی واضح قانون سازی نہیں کی گئی، جس کے باعث یہ آن لائن باآسانی دستیاب ہیں۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو فوری طور پر اس بارے میں ضوابط نافذ کرنے چاہئیں تاکہ شہریوں کی صحت کو لاحق خطرات سے بچایا جا سکے۔ناک کے ذریعے استعمال ہونے والے ٹیننگ اسپرے صحت کیلئے شدید خطرناک ہو سکتے ہیں، جن کا استعمال جلد کے کینسر اور دیگر بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔ صارفین کو محتاط رہنے اور مستند طبی مشورہ لینے کی ضرورت ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احسان اللہ کے قرب کا ذریعہ

’’احسان کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)’’تم آپس میں ایک دوسرے کے احسان کو مت بھولو، بیشک اللہ تعالیٰ کو تمہارے اعمال کی خبر ہے‘‘ (سورۃ البقرہـ)

حُسنِ کلام : محبت اور اخوت کا ذریعہ

’’ اور میرے بندوں سے فرمائو وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو‘‘(سورہ بنی اسرائیل )’’اچھی بات کہنا اور در گزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد جتانا ہو‘‘(سورۃ البقرہ)

رجب المرجب :عظمت وحرمت کا بابرکت مہینہ

’’بیشک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی 12ہے، جن میں سے 4 عزت والے ہیں‘‘:(التوبہ 36)جب رجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ دعا مانگتے ’’اے اللہ!ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکتیں عطا فرما‘‘ (طبرانی: 911)

مسائل اور اُن کا حل

(قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق جلانا)سوال:قرآن کریم کے اوراق اگر بوسیدہ ہو جائیں تو انہیں بے حرمتی سے بچانے کیلئے شرعاً جلانے کا حکم ہے یا کوئی اور حکم ہے؟شریعت کی رو سے جو بھی حکم ہو، اسے بحوالہ تحریر فرمائیں۔ (اکرم اکبر، لاہور)

بانی پاکستان،عظیم رہنما،با اصول شخصیت قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپؒ گہرے ادراک اور قوت استدلال سے بڑے حریفوں کو آسانی سے شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھےقائد اعظمؒ کا سماجی فلسفہ اخوت ، مساوات، بھائی چارے اور عدلِ عمرانی کے انسان دوست اصولوں پر یقینِ محکم سے عبارت تھا‘ وہ اس بات کے قائل تھے کہ پاکستان کی تعمیر عدل عمرانی کی ٹھوس بنیادوں پر ہونی چاہیےعصرِ حاضر میں شاید ہی کسی اور رہنما کو اتنے شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہو جن الفاظ میں قائد اعظم کو پیش کیا گیا ہے‘ مخالف نظریات کے حامل لوگوں نے بھی ان کی تعریف کی‘ آغا خان کا کہنا ہے کہ ’’ میں جتنے لوگوں سے ملا ہوں وہ ان سب سے عظیم تھے‘‘

قائداعظمؒ کے آخری 10برس:مجسم یقینِ محکم کی جدوجہد کا نقطہ عروج

1938 ء کا سال جہاں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی سیاسی جدوجہد کے لحاظ سے اہمیت کا سال تھا، وہاں یہ سال اس لحاظ سے بھی منفرد حیثیت کا حامل تھا کہ اس سال انہیں قومی خدمات اور مسلمانوں کو پہچان کی نئی منزل سے روشناس کرانے کے صلے میں قائد اعظمؒ کا خطاب بھی دیا گیا۔