ذرامسکرائیے
ایک امریکی اور ایک پاکستانی بچے کے درمیان لفظی جنگ ہورہی تھی۔دونوں کا خیال تھا کہ ان کا باپ دنیا کا تیز ترین آدمی ہے۔
امریکی بچے نے کہا: ’’میرا باپ 500 گز دور نشانے پر فائر کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی دوڑ پڑتا ہے۔ گولی کے نشانے تک پہنچنے سے پہلے وہ خود نشانے تک جا پہنچتا ہے‘‘۔
پاکستانی بچے نے کہا: ’’بس! میرا ابو سرکاری ملازم ہیں۔ دفتر سے ان کی چھٹی چار بجے ہوتی ہے۔ چھٹی کرتے ہی وہ گھر لوٹتے ہیں اور ساڑھے تین بجے گھر پہنچ جاتے ہیں‘‘۔
٭٭٭
بچے کو ٹیچر کے سوال کا جواب نہ آیا تو ٹیچر نے غصے سے کہا: تم کتنے نالائق ہو، اس سوال کا جواب تو ایک 5 سال کے بچے کو بھی معلوم ہوتا ہے۔
بچہ: سر! آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ میں جب 5 سال کا تھا تو مجھے جواب آتا تھا۔ لیکن اب میں 8 سال کا ہوں۔
٭٭٭
دو بچے بیٹھے آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ ایک بولا بے چاری چیونٹی ہر وقت مشقت ہی کرتی رہتی ہے۔ جب دیکھو کام میں مصروف رہتی ہے۔اس بے چاری کی زندگی میں تو تفریح ہے ہی نہیں۔
میرے خیال میں تو ایسا نہیں ہے۔ دوسرا بچہ گویا کچھ سوچتے ہوئے بولا: میں تو جب بھی پکنک پے جاتا ہوں چیونٹیاں وہاں پہلے سے ہی موجوہو تی ہیں۔
٭٭٭
ننھا سکول سے آتے ہی امی سے لپٹ گیا اور بولا: امی پتہ ہے آج مجھے سکول میں ایک ایسے کام کی سزا ملی جو میں نے کیا ہی نہیں تھا۔
ماں غصے سے لال پیلی ہوتی ہوئی بولی: ’’یہ میرے چندا کے ساتھ زیادتی ہے، میں کل تمھاری ٹیچر سے بات کروں گی۔ مجھے پوری تفصیل بتاؤ‘‘
بچہ: امی میں نے ہوم ورک نہیں کیا تھا اور ٹیچر نے مجھے سزا دے دی۔
٭٭٭
پی ٹی کے ماسٹر لڑکوں کو سمجھا رہے تھے ’’جب میں ڈس مس کہوں تو آپ کلاسوں میں چلے جائیں‘‘۔
ابھی ماسٹر نے ’’ڈس‘‘ ہی کہا تھا کہ تمام لڑکے بھاگ کھڑے ہوئے لیکن ایک لڑکا کھڑا رہا۔
ماسٹر نے پوچھا : ’’تم یہاں کیوں کھڑے ہو؟‘‘
لڑکا معصومیت سے بولا: سر میں آپ کی ’’مس‘‘ کا انتظار کر رہا ہوں۔
٭٭٭٭
ایک بچہ دوسرے بچے سے (خوش ہو کر) ’’میں نے سنا ہے کہ تم دوسرے بچوں سے یہ کہتے ہو کہ می ں بہت ذہین اور عقلمند ہوں؟
‘‘ دوسرا بچہ: ’’ارے بھائی! تمہیں تو پتہ ہے مجھے جھوٹ بولنے کی عادت ہے۔‘‘
٭٭٭٭