پی ایس ایل 10 کا فائنل معرکہ:لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر مد مقابل

تحریر : محمد ارشد لئیق


پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کا فیصلہ کن دن آن پہنچا،کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور لاہور قلندرزکی ٹیمیں ٹائٹل کے حصول کیلئے لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں آمنے سامنے ہوں گی ۔زندہ دلان کے شہر لاہور یعنی قذافی اسٹیڈیم میں یہ تاریخی میچ شیڈول ہے جس کیلئے دونوں فائنلسٹ ٹیموں نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

 بیٹنگ،بائولنگ اور فیلڈنگ سمیت فزیکل فٹنس کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ٹیم کے بڑوں نے سر جوڑ لیے، حکمت عملی کو بھی حتمی شکل دی جانے لگی، کیونکہ مدمقابل کا تو پتا چل گیا لیکن موسم کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے فائنل الیونز کا اعلان ہو گا۔  

رواں ایڈیشن کی دونوں ٹاپ ٹیموں نے سب پر برتری کی دھاک بٹھائی اور تب جا کے فائنل میں جگہ پائی ہے۔ گروپ مرحلے میں کوئٹہ گلڈی ایٹرز پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پر تھی جبکہ لاہور قلندرز چوتھے نمبر پر تھی مگردوسرے مرحلے کے اپنے دونوں میچز میں اس نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے فائنل تک رسائی حاصل کی ہے۔ حسن اتفاق ہے کہ دونوں ٹیمیں چوتھی ، چوتھی بار فائنل کھیل رہی ہیں جبکہ دونوں ہی دو ، دو بار کی چیمپئن بھی ہیں۔  

پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کے پہلے کوالیفائر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکا مقابلہ دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ سے ہوا۔ جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرزنے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 30رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی۔لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے کوالیفائر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مقررہ 20 اوورز میں فہیم اشرف کی جارحانہ اننگز کی بدولت 6 وکٹوں کے نقصان پر 209 رنز بنائے۔ہدف کے تعاقب میں دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے صاحبزادہ فرحان کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکا اور پوری ٹیم آخری اوور میں 179 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

پاکستان سپرلیگ 10 کے دوسرے کوالیفائر میچ میں لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 95 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی ہے۔اسلام آباد یونائیٹڈ ٹیم کی 203 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 107 رنز پر ڈھیر ہوگئی، کوئی بھی کھلاڑی جم کر بیٹنگ نہیں کرسکا، صرف دو کھلاڑی سلمان آغا ( 33 رنز ) اور کپتان شاداب خان ( 26 ) ڈبل فیگرز میں داخل ہوسکے۔اسلام آباد یونائیٹڈ کے بیٹرز لاہور قلندرز کے بائولرز کی بہترین بولنگ اور اہم ترین میچ میں ایک بڑے ہدف کے تعاقب کا دباؤ برداشت نہ کرسکے اور ان کی وکٹیں خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھرتی چلی گئیں۔پورے ٹورنامنٹ میں بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرنے والے صاحبزادہ فرحان محض تین رنز بناسکے، دوسرے اوپنر محمد شہزاد صفر پر چلتے بنے۔لاہور قلندرز کی جانب سے کپتان شاہین شاہ آفریدی، سلمان مرزا اور رشاد حسین نے تین، تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز چوتھی مرتبہ پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچی ہے۔ آخری بار کوئٹہ نے 2019ء کے فائنل میں رسائی حاصل کی تھی اور پشاور زلمی کو شکست دے کر دوسری بار ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔اس سے قبل 2016ء میں بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے پشاور زلمی کو ہی شکست دے کر پہلی بار ٹائٹل جیتا تھا جبکہ 2017ء میں یہ ٹیم رنر اپ رہی تھی اور اس سیزن میں بھی اس کا مقابلہ پشاور زلمی سے ہی ہوا تھا۔

اگر لاہور قلندرز کی بات کی جائے تو وہ بھی ماضی میں تین بار فائنل تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔ اس نے 2020ء ، 2022ء اور 2023ء کے فائنل کھیلے ہیں۔ 2020ء میں اسے اپنے روایتی حریف کراچی کنگز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 2022ء اور 2023ء میں پی ایس ایل کے فائنلز میں اس کا جوڑ ملتان سلطانز سے پڑا اور دونوں ہی بار فتح نے لاہور قلندرز کے قدم چومے۔ 

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے فائنل میں پہنچنے والی دونوں ٹیموں نے گزشتہ روز بھرپور پریکٹس کی۔کوئٹہ کے کھلاڑیوں نے لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن (ایل سی سی اے) گراؤنڈ میں پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔بیٹر حسن نواز کا وارم اپ سیشن میں فٹ بال کھیلتے ہوئے دایاں پائوں مڑ گیا تھا مگر وہ فٹ ہیں اور فائنل کیلئے دستیاب ہیں۔

پی ایس ایل فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بئولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ ہر ٹیم کا فائنل میں پہنچنا خواب ہوتا ہے، اس مرتبہ ہم فائنل کھیل رہے ہیں، ہمیں امید ہے ہم فائنل جیتیں گے۔ فائنل نارمل میچ نہیں ہوتا یہ ایک مختلف مقابلہ ہوتا ہے، فائنل میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی، جس کی وجہ  سے دباو ٔہوتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭