جانوروں پر رحم و شفقت کا حکم

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ جانوروں کے ساتھ بھی شفقت اور رحم کا معاملہ کرنا چاہئے اور ظلم سے باز رہنا چاہئے۔ اسلام کے جامع مذہب ہونے کی دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے جانوروں کے حقوق بھی بیان کر دیے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو سراپا رحمت بناکر بھیجا ہے۔ ایک دفعہ صحابہ کرام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہﷺ!کیا جانوروں(کی تکلیف دور کرنے) میں بھی ہمارے لیے اجر و ثواب ہے؟۔ آپﷺ نے فرمایا: ہاں، ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جانور (کی تکلیف دور کرنے) میں ثواب ہے (بخاری: 5009، مسلم :2244)۔

شریعت نے جہاں حیوان کے ساتھ نرمی کرنے اور حسن سلوک کو عبادتوں میں سے شمار کیا ہے، وہیں حیوان کے ساتھ برا سلوک، بلا وجہ اس کو تکلیف و عذاب دینے اور پریشان کرنے کو گناہ اور معصیت میں سے گردانا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا، یہاں تک کہ بھوکی پیاسی مر گئی، اس لیے وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی، نہ اس نے خود اسے کھلایا پلایا جب اس نے اس کو قید کیا اورنہ ہی اس نے اس کو چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑوں کو کھاکر اپنی جان بچاتی (بخاری:2482، مسلم :2242)

جانوروں کو تکلیف دینا حرام

اسلام نے جانور اور حیوان کو تکلیف دینا حرام قرار دیا ہے۔ مختلف احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺکا گزر ایک مرتبہ ایک گدھے کے پاس سے ہوا جس کے چہرے کو لوہا گرم کرکے داغا گیا تھا، تو آپﷺ نے فرمایا: کیا تم لوگوں کو یہ بات نہیں پہنچی کہ میں نے لعنت بھیجی ہے اس آدمی پر جو چوپایے کے چہرے کو داغے، یا اس کے چہرے پر مارے؟ پس آپﷺ نے اس سے منع فرمایا۔ (ابودائود: 2564)۔ایک اورحدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لعنت بھیجی ہے اس آدمی پر جوجانور کو مثلہ کرے، یعنی زندہ جانور کے اعضا (ہاتھ، پیر، ناک، کان، دم وغیرہ)کاٹے (بخاری: 5515،  باب ما یکرہ من المثلۃ)

جانوروں کو ذبح کرنے میں احتیاط

اللہ تعالیٰ نے بعض جانوروں کو ذبح کر کے اس کے گوشت سے انتفاع جائز قرار دیا ہے، ایسے جانوروں کو ذبح کرنا شریعت کے منشا کے عین مطابق ہے لیکن اس میں بے راہ روی اور ظلم وزیادتی ناروا اور غیردرست ہے۔ ذبح کے سلسلے میں چند فرمانِ رسول اور آداب ملاحظہ فرمائیں :نبی کریم ﷺ نے ذبح کے تین آداب بیان فرمائے ہیں: (1)اچھی طرح ذبح کرے، (2) ذبح سے پہلے چھری تیز کر لے، (3) ذبح کے جانور کو ٹھنڈا ہونے دے، اس کے بعد کھال اتارے۔

قربانی کیلئے جانور کو گھسیٹ کر مت لیجائو، حضرت عمرؓ نے ایک آدمی کو دیکھا جو ایک بکری کو ذبح کرنے کیلئے اس کی ٹانگ پکڑ کر گھسیٹتا ہوا لے جا رہا تھا تو انہوں  نے اس سے فرمایا: اس کو موت کیلئے لے جائو اچھے طریقے سے۔ (رواہ عبدالرزاق، باب سنۃ الذبح، حدیث: 8605)۔ ایک جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح نہ کرے کہ اس سے اس کو تکلیف ہوگی۔ ذبح کرنے والاجانور کے سامنے چھری تیز نہ کرے۔ ذبح کیلئے جانور کو بے دردی سے نہ گرائے۔

چارہ کھلانا اور پانی پلانا جانور کا حق

جانور پر سواری اور بار برداری انسان کا حق ہے لیکن اس بارے میں بھی شریعت میں واضح ہدایات موجود ہیں اور جانور کے حق کی رعایت ضروری ہے جیسے جانور کو چارہ کھلاکر سواری کرنا، جانور کی قدرت و طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہ لادنا، بلا ضرورت اس کو مار پیٹ نہ کرنا، یہ وہ چیزیں ہیں جن کی رعایت ضروری ہے۔

رسول اللہ ﷺ ایک انصاری کے باغ میں داخل ہوئے تو وہاں ایک اونٹ تھا، جب اس نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو زور سے آواز نکالی اور اس کی آنکھوں  سے آنسو بہنے لگے، نبی کریم ﷺ اس کے پاس تشریف لائے، اس کی گردن پر ہاتھ پھیرا، پھر فرمایا: اس اونٹ کا مالک کون ہے؟ یہ اونٹ کس کا ہے؟ تو انصار کا ایک جوان آیا اور اس نے کہا: میرا ہے، آپﷺ نے فرمایا: کیا تم ان چوپایوں اور جانوروں کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتے جن کا اللہ نے تم کومالک بنایا ہے، اس لیے کہ اس(اونٹ) نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس سے مسلسل کام لیتے ہو(ابودائود:2549)

حضرت معاذ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے پاس سے گزرے، اس حال میں کہ وہ اپنی سواریوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور سواریاں کھڑی تھیں، تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: چوپایوں پر سواری کرو اور سواری کر کے انہیں چھوڑو،ان کو اپنی باتوں کیلئے راستوں اور بازاروں میں کرسیاں مت بنائو (ان کو کھڑی کر کے ان کی پیٹھ پر بیٹھ کر لمبی لمبی باتیں نہ کرو(مسند احمد: 15629)

زیادہ بوجھ لادنا جائز نہیں 

جانور پر اتنا بوجھ لادنا جس کی وہ قدرت و طاقت نہ رکھتا ہو جائز نہیں ہے۔ جو آدمی جانور پر اس کی قدرت سے زیادہ بوجھ لادے گا روزِ قیامت اس سے حساب لیا جائے گا۔ حضرت ابودرداءؓ کے بارے میں مروی ہے کہ ان کا ایک اونٹ تھا جس کا نام دمون تھا، وہ اس اونٹ کو مخاطب کرکے کہتے تھے: اے دمون! قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے مجھ سے مخاصمت مت کرنا، اس لیے کہ میں نے تجھ پر تیری قدرت و طاقت سے زیادہ بوجھ کبھی نہیں لادا (تفسیر قرطبی، سورہ نحل: آیت:8۔10)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

خود اعتمادی، خواتین کی معاشرتی ضرورت

خود اعتمادی ہر شخص کی شخصیت، کامیابی اور ذہنی سکون کا بنیادی جزو ہے۔ یہ وہ صلاحیت ہے جو انسان کو اپنے فیصلوں، خیالات اور احساسات پر یقین کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

شال، دوپٹہ اور کوٹ پہننے کے سٹائل

سردیوں کا موسم خواتین کے فیشن میں تنوع اور نفاست لے کر آتا ہے۔ اس موسم میں شال، دوپٹہ اور کوٹ نہ صرف جسم کو گرم رکھتے ہیں بلکہ شخصیت، وقار اور انداز کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ درست سٹائل کا انتخاب خواتین کے لباس کو عام سے خاص بنا سکتا ہے۔

آج کا پکوان:فِش کباب

اجزا : فش فِلے : 500 گرام،پیاز :1 درمیانہ (باریک کٹا ہوا)،ہری مرچ : 2 عدد (باریک کٹی)،ہرا دھنیا : 2 چمچ،ادرک لہسن پیسٹ :1 چمچ،نمک : 1 چمچ،لال مرچ پاؤڈر : 1چمچ،کالی مرچ : آدھا چائے کا چمچ،زیرہ پاؤڈر : 1 چائے کا چمچ،دھنیا

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے